ہیٹی گینگ وار میں 148 ہلاک، کئی کو جلا کر مارا گیا: این جی او

نیشنل نیٹ ورک فار دی ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نامی غیر سرکاری تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قتل ہونے والی زیادہ تر خواتین اور لڑکیوں کو قتل سے پہلے ریپ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔‘

ہیٹی میں طاقتور گینگز کے خلاف پولیس کی کارروائیوں کے دوران 9 مئی 2022 کو قبضے میں لیا جانے والا اسلحہ ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے (تصویر: روئٹرز)

لاطینی امریکہ کے ملک ہیٹی کے دارالحکومت میں دو ہفتوں سے جاری گینگ وار کے دوران کم از کم 148 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے کچھ کو زندہ جلا دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے بتایا کہ دو حریف گینگز کے درمیان یہ خونی تصادم گذشتہ ماہ کے جاری ہے جس نے اب ایک مکمل جنگ کی سی صورت حال اختیار کر لی ہے۔

نیشنل نیٹ ورک فار دی ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے تحقیق کے بعد بتایا کہ دارالحکومت پورٹو پرنس کے شمالی علاقوں میں 24 اپریل سے مئی کے آغاز کے درمیان جاری رہنے والی گینگ وار میں ’کم از کم 148 افراد کو قتل کیا گیا جن میں سات جرائم پیشہ افراد کو ان کے لیڈرز نے پھانسی دی ہے۔

تنظیم نے منگل کو جاری ایک بیان میں ناقابل یقین حد تک ظالمانہ قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگوں کو گولیوں اور چاقوؤں سے مارا گیا جب کہ کچھ متاثرین کو ان گھروں کے اندر یا سڑکوں پر سرعام ٹائرز کو آگ لگا کر زندہ جلا دیا گیا۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قتل ہونے والی زیادہ تر خواتین اور لڑکیوں کو قتل سے پہلے ریپ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔‘

تنظیم نے کہا کہ اسے ایک اجتماعی قبر کا بھی سراغ ملا ہے جس میں کم از کم 30 لاشیں دفن کی گئی ہیں جن کو کیریبئن کی چلچلاتی دھوپ میں سڑنے کے لیے سڑکوں پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ دیگر لاشوں کو قاتلوں نے کنویں یا گٹرز میں پھینک دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ نے گذشتہ جمعے کہا تھا کہ اس کی معلومات کے مطابق تشدد کی اس تازہ ترین لہر میں کم از کم 75 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

درالحکومت کے متاثرہ علاقوں کے کم از کم نو ہزار رہائشیوں نے اپنے گھر بار چھوڑ کر رشتہ داروں کے پاس، گرجا گھروں اور سکولوں جیسی عارضی جگہوں پر پناہ لے رکھی ہے۔

اگرچہ حالیہ دنوں میں تشدد میں کچھ کمی دیکھی گئی ہے لیکن تشدد کے دوبارہ شروع ہونے کے خدشے کے باعث فرار ہونے والے زیادہ تر افراد ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹے ہیں۔

کئی دہائیوں سے مسلح گینگز پورٹو پرنس کے پسماندہ محلوں میں پھل پھول رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں کے دوران ان گینگز نے شہر اور ملک پر اپنی گرفت سختی سے مضبوط کر لی ہے جس سے قتل اور اغوا کی وارداتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔

دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے جاری ان پرتشدد جھڑپوں جس سے دارالحکومت کو محاصرے کی سی صورت حال کا سامنا ہے، پر ہیٹی کی حکومت نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی