تاج محل کے بند کمرے کھولنے کی درخواست مسترد

الہ آباد ہائی کورٹ نے ہندو قوم پرست تنظیموں کی جانب سے تاج محل کو مندر قرار دینے کے لیے تاریخی عمارت کے سروے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

تاج محل کے باہر تعینات سکیورٹی اہلکار (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

الہ آباد ہائی کورٹ نے بھارت میں ہندو قوم پرست تنظیموں کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل تاج محل کو مندر قرار دینے کے لیے تاریخی عمارت کے سروے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق پیٹیشن حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رہنما کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں عدالت عالیہ سے تاج محل کے 22 مقفل کمروں کے دروازے کھولنے کی استدعا کی گئی تھی۔

عدالت نے جمعرات کو سماعت کے دوران کہا کہ ’یہ عدالت کے باہر کا معاملہ ہے اور اس کے حل کے لیے مختلف طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے اسے مورخین پر چھوڑ دینا چاہیے۔‘

ہندوستان ٹائمز کے مطابق بی جے پی کے نوجوانوں کے میڈیا انچارج رجنیش سنگھ کی جانب سے دائر درخواست میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو تاج محل کی ’حقیقت‘ کا پتہ لگانے کے لیے 22 بند کمروں کی تحقیق کی استدعا کی گئی تھی جن کا دعویٰ ہے کہ ان کمروں میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں اور مذہبی کتابیں موجود ہیں۔

اے این آئی کے مطابق الہ آباد میں دائر پیٹیشن میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے قیام اور بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ یعنی اے ایس آئی کی جانب سے اس حوالے سے رپورٹ داخل کرنے کی درخواست کی گئی۔

ایجنسی کے مطابق درخواست میں بعض تاریخ دانوں اور ہندو تنظیموں کے دعوؤں کا بھی ذکر کیا گيا ہے جو کہ تاج محمل کو بھگوان شیو کا قدیم مندر قرار دیتے ہیں۔

پیٹیشنر کے مطابق ’تاج محل کی چار منزلہ عمارت میں 20 سے زیادہ ایسے کمرے موجود ہیں جو مستقل طور پر مفقل ہیں اور کئی تاریخ دانوں اور کروڑوں ہندوؤں کا پختہ یقین ہے کہ ان بند کمروں میں بھگوان شیو موجود ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ تاج محل کے بارے میں ’جھوٹی‘ تاریخ پڑھائی جا رہی ہے اس لیے سچائی کا پتہ لگایا جانا چاہیے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس طرح کی بحث و مباحثے ڈرائنگ رومز میں تو ہو سکتے ہیں عدالت میں نہیں۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا مغل دور کی اس یادگار کا نگران ادارہ ہے۔

مورخین کے مطابق تاج محل کو مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی اہلیہ ممتاز کے لیے تعمیر کروایا تھا۔ سنگ مرمر کی اس یادگار کی تعمیر 1632 میں شروع ہوئی اور یہ 22 سال بعد  1653 میں مکمل ہوئی تھی۔

’محبت کی اس یاد گار‘ کو 1982 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا