بھارت: بائیو میٹرک آئی ڈی کارڈ پر وارننگ واپس

پریس انفارمیشن بیورو نے وارننگ جاری کرنے کے دو روز بعد اسے واپس لیتے ہوئے کہا کہ یہ انتباہ موڈیفائیڈ کارڈ کے غلط استعمال کرنے کی کوشش کے تناظر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی ’غلط تشریح کے امکان کے پیش نظر‘ اب اسے واپس لیا جا رہا ہے۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ایک رجسٹریشن سینٹر میں ایک خاتون آدھار کارڈ کے لیے انگلیوں کی سکیننگ کے عمل سے گزر رہی ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

بھارتی حکومت نے عوام میں پھیلنے والے خوف و ہراس کے بعد اتوار کو قومی بائیو میٹرک شناختی (آدھار) کارڈ کی فوٹو کاپیز شیئر نہ کرنے کی وارننگ واپس لے لی۔

آدھار کارڈ میں ہر بھارتی شہری کو ایک منفرد نمبر دیا جاتا ہے جس میں ان کی انگلیوں کے نشانات اور چہرے اور آنکھوں کے سکین کا ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری کی گئی وارننگ کا مقصد بھارت کی فلاحی سکیموں (راشن کی تقسیم وغیرہ) میں غبن اور بے ضابطگیوں کو روکنا تھا۔

دوسری جانب ناقدین کو خدشہ ہے کہ حکومت آدھار کارڈ میں انگلیوں کے نشانات اور چہرے اور آنکھوں کے سکین کو کسی بھی فرد کی نگرانی کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیے: کیا پاکستانی ہندو خاندان بھارت شہریت لینے گئے ہیں؟

پریس انفارمیشن بیورو نے وارننگ جاری کرنے کے دو روز بعد اسے واپس لیتے ہوئے کہا کہ یہ انتباہ موڈیفائیڈ کارڈ کے غلط استعمال کرنے کی کوشش کے تناظر میں جاری کی گئی تھی اور اس کی ’غلط تشریح کے امکان کے پیش نظر‘ اب اسے واپس لیا جا رہا ہے۔

حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ آدھار کارڈ کے نظام میں صارفین کی شناخت اور ان کی رازداری کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور یہ کہ صارفین کو صرف  ’احتیاط‘ برتنے مشورہ دیا گیا ہے۔

جمعے کو جاری انتباہ میں لوگوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اپنے آدھار کارڈ کی فوٹو کاپی کسی بھی تنظیم یاد فرد کے ساتھ شیئر نہ کریں کیونکہ اس کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔

انتباہ میں لکھا گیا: ’ہوٹلوں یا فلم ہالوں جیسے غیر لائسنس یافتہ نجی اداروں کو صارفین سے آدھار کارڈ کی کاپیاں لینے یا انہیں اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے: بھارت: شہریت کے متنازع بل کے خلاف پرتشدد مظاہرے

اس  حکومتی انتباہ سے عوام میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی جنہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ یہ معاملہ اتوار کے روز ٹوئٹر پر بھارت میں ٹاپ ٹین ٹرینڈز میں شامل رہا۔

ٹوئٹر صارف نیئر نے لکھا: ’میں تقریباً 100 ہوٹلوں میں ٹھہرا ہوں گا جنہوں نے میرے آدھار کارڈ کی کی ایک کاپی رکھی تھی۔‘

یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا کا دعویٰ ہے کہ ’اگر آپ اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے آدھار کارڈ کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کے کارڈ کی نقالی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔‘

بھارت کی سپریم کورٹ نے 2018 میں آدھار کارڈ کے تحفظ اور رازداری کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا اور بینکنگ سے لے کر ٹیلی کام سروسز تک ہر چیز کے لیے اسے لازمی بنانے کے لیے حکومتی دباؤ کو مسترد کر دیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا