چین بحرالکاہل کے جزائر سے سلامتی معاہدے میں ناکام

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اعلان کیا ہےکہ بحرالکاہل کے جزائر کے 10 ممالک نے چین کے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ کے بنیادی ڈھانچے پر مفاہمت کی یادداشتوں پر اتفاق کیا ہے۔

30 مئی 2022 کی اس تصویر میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی فجی کے وزیراعظم فرینک بینی مارما کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھے جا سکتے ہیں(اے ایف پی)

چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور بحرالکاہل کے جزائر کے 10 ممالک کے درمیان سکیورٹی معاہدے کے لیے کیے جانے والے مذاکرات ناکام ہو گئے، چینی وزیر خارجہ ان دنوں بحرالکاہل کے جزائر کا دورہ کر رہے ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امکان تھا کہ پیر کو ان ممالک کے رہنماؤں اور چینی وزرائے خارجہ کے ایک سربراہ اجلاس میں جنوبی بحرالکاہل کی سلامتی، معیشت اور سیاست میں چین کی شمولیت کو بڑھانے کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، لیکن کچھ علاقائی رہنماؤں کی جانب سے گہری تشویش کے اظہار کے بعد یہ کوشش ناکام ہوتی نظر آرہی ہے۔

اجلاس کے بعد شریک میزبان اور فجی کے وزیر اعظم فرینک بینی مارما نے کہا کہ ’ہمیشہ کی طرح ہم اتفاق رائے کو ترجیح دیتے ہیں‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی بھی ’نئے علاقائی معاہدوں‘ سے قبل ان ممالک کے درمیان ایک معاہدے کی ضرورت ہوگی۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بینی مارما نے کہا کہ: ہمیشہ کی طرح ہم نے نئے علاقائی معاہدوں پر کسی بھی بات چیت کے دوران اپنے ممالک کے درمیان اتفاق رائے کو ترجیح دی۔‘

چونکہ چین سٹریٹجک طور پر اہم بحرالکاہل میں اثر و رسوخ پر واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کی مخالف سمت میں کھڑا ہے، لہذا وانگ یی10 روزہ سفارتی دورے کے حصے کے طور پر فجی کے دارالحکومت سووا میں موجود ہیں۔

ان کے دورے سے قبل چین نے ایک معاہدے کی تجویز پیش کی جس کے تحت بیجنگ بحرالکاہل کے جزیرے کی پولیس کو تربیت دے گا، سائبر سیکورٹی میں شامل ہوگا، سیاسی تعلقات کو وسعت دے گا، حساس سمندری نقشہ سازی کرے گا اور زمین اور پانی میں قدرتی وسائل تک زیادہ رسائی حاصل کر سکے گا۔

اس کے لیے بیجنگ نے ایک لالچ کے طور پر لاکھوں ڈالر کی مالی امداد، چین اور بحرالکاہل جزائر کے آزاد تجارتی معاہدے اور چین کی 1.4 ارب افراد کی وسیع مارکیٹ تک رسائی کے امکان کی پیش کش کی۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق ملاقات سے قبل صدر شی جن پنگ نے پیغام بھیجا تھا کہ چین خطے کے لیے’اچھا بھائی‘ ہوگا اور ان کا ’مستقبل مشترکہ‘ ہے۔

لیکن دیگر علاقائی رہنماؤں کو لکھے گئے خط میں مائیکرونیشیا کی وفاقی ریاستوں کے صدر ڈیوڈ پنوئیلو نے خبردار کیا ہے کہ مجوزہ معاہدہ ’مکروہ‘ تھا اور اس سے ’حکومت میں چینی اثر و رسوخ‘ اور اہم صنعتوں کے ’معاشی کنٹرول‘ کو یقینی بنایا جائے گا۔

پیر کو بند کمرے میں ہونے والی ملاقات کے بعد وانگ یی نے مجوزہ ’مشترکہ ترقیاتی ویژن‘ کی دستاویز کا براہ راست حوالہ نہیں دیا لیکن کہا کہ ’دونوں فریق تعاون پر مزید اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے گہری بات چیت اور مشاورت جاری رکھیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’چین اپنا پوزیشن پیپر جاری کرے گا‘ جس میں ’بحرالکاہل کے جزائر کے ممالک کے ساتھ ہمارے اپنے مؤقف اور تعاون کی تجاویز‘ پر روشنی ڈالی جائے گی۔

اس کے بجائے وانگ یی نے اعلان کیا کہ بحرالکاہل کے جزائر کے 10 ممالک نے چین کے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ بنیادی ڈھانچے کے اقدام پر مفاہمت کی یادداشتوں پر اتفاق کیا ہے۔

اپنی نیوز کانفرنس میں وانگ یی نے کہا کہ ’کچھ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ چین بحرالکاہل کے جزائر کی حمایت میں اتنا سرگرم کیوں ہے۔‘

 انہوں نے کہا کہ چین طویل عرصے سے بحرالکاہل اور دنیا بھر میں دیگر ترقی پذیر ممالک کی حمایت کرتا آ رہا ہے جو اس نے 1960 کی دہائی میں کرنا شروع کیا تھا جب اس نے افریقی ممالک کو ریلوے کی تعمیر میں مدد کی تھی۔

انہوں نے بیجنگ کے ارادوں سے پریشان لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’زیادہ بے چین نہ ہوں اور زیادہ گھبرائیں بھی نہ۔‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کو ملنے والی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ وانگ یی نے امید ظاہر کی تھی کہ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیے کے حصے کے طور پر 10 ممالک پہلے سے لکھے گئے معاہدے کی توثیق کریں گے۔ لیکن وانگ یی وہ اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام رہے جس کی انہوں نے کوشش کی تھی۔

مغربی طاقتوں نے خطے میں چین کے ان اقدامات کے خلاف سخت تنقید کی ہے اور امریکی محکمہ خارجہ نے جنوبی بحرالکاہل کے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ ’بہت کم شفافیت والےمبہم معاہدوں‘ سے محتاط رہیں۔

آسٹریلیا نے بھی امریکہ کی طرح خطے میں اپنی سکیورٹی بڑھانے کی چین کی کوششوں کو مسترد کرنے پر زور دیا اور اس ملک کے وزیر خارجہ نے اس طرح کے معاہدوں کے ’نتائج‘ کے بارے میں خبردار کیا۔

بحرالکاہل میں بہت سے ممالک چین کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں، اور یہ ممالک بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں توازن قائم رکھتے ہیں۔

وانگ یی کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران بینی مارما نے ’جیوپولیٹیکل پوائنٹ سکورنگ‘ میں مصروف ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ’ ایسے کسی بھی شخص کےلیےاس کا مطلب بہت اہم ہے جس کی کمیونٹی بڑھتے ہوئے سمندروں میں ڈوب رہی ہے، جو وبا کے سبب ملازمت کھو چکا ہے یا جس کا خاندان اجناس کی قیمت میں تیزی سے اضافے سے متاثر ہوا ہے۔‘

بحرالکاہل کے چند کے علاوہ تمام جزائر نشیبی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندر کی سطح میں اضافے کے شدید خطرے سے دوچار ہیں۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اعلان کیا ہےکہ بحرالکاہل کے جزائر کے 10 ممالک نے چین کے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ کے بنیادی ڈھانچے پر مفاہمت کی یادداشتوں پر اتفاق کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا