کیا یوکرین کے لیے امریکی راکٹ گیم چینجر ثابت ہوں گے؟

امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کو جدید میزائل سسٹم دے رہا ہے تاکہ وہ ’میدان جنگ‘ میں اہم اہداف کو زیادہ واضح طور پر نشانہ بنا سکے۔

 امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے مطابق ہائی موبلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم (ہمارز) امریکہ کی جانب سے یوکرین کے لیے 700 ملین ڈالر کی سکیورٹی امداد کی ایک نئی قسط کا حصہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو نیویارک ٹائمز میں لکھے گئے اپنے ایک کالم میں یوکرین کو جدید راکٹ سسٹم اور اسلحہ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو انہیں اپنے ہدف کو ٹھیک سے نشانہ بنانے کے قابل بنائے گا۔

امریکی صدر نے اپنے کالم میں لکھا: ’ہم نے یوکرین کو کافی تعداد میں ہتھیار اور گولہ بارود بھیجنے میں جلدی کی تاکہ وہ میدان جنگ میں لڑ سکے اور مذاکرات کی میز پر اس کی پوزیشن مضبوط رہے۔‘

خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ فراہم کردہ ہتھیاروں میں ایم 142 ہائی موبلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم (ہمارز) بھی شامل ہوگا، جس کے بارے میں یوکرین کی مسلح افواج کے سربراہ نے ایک ماہ قبل کہا تھا کہ روسی میزائل حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ ’اہم‘ ہے۔

اس طرح کے ہتھیاروں کی فراہمی سے امریکہ اور روس کے درمیان براہ راست تنازعے کے خدشات کو دور کرتے ہوئے انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے کہا کہ کیئف نے ’یقین دہانی‘ کروائی ہے کہ میزائلوں کو روس کے اندر حملے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

تاہم فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ’ہم یوکرین وہ راکٹ سسٹم نہیں بھیجیں گے جو روس میں حملہ کرسکے۔‘

ایک امریکی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا: ’یوکرینی یہ سسٹم اپنےعلاقے میں روسی پیش رفت کو روکنے کے لیے استعمال کریں گے لیکن انہیں روسی علاقے میں اہداف کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔‘

یوکرین کے لیے امریکی ہتھیاروں کا تازہ ترین وعدہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس نے مشرقی دونبیس کے علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے اپنے حملے بڑھا دیے ہیں۔ 

پہلے فراہم کیے گئے اربوں ڈالرز مالیت کے ساز و سامان بشمول طیارہ شکن میزائل اور ڈرونز  اس وعدے میں سر فہرست ہیں۔

خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے امریکی انتظامیہ کے دو اعلیٰ حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ راکٹ سسٹم امریکہ کی جانب سے یوکرین کے لیے 700 ملین ڈالر کی سکیورٹی امداد کی ایک نئی قسط کا حصہ ہے، جس میں ہیلی کاپٹر، جیولین اینٹی ٹینک ہتھیاروں کا نظام، ٹیکٹیکل گاڑیاں، سپیئر پارٹس اور دیگر شامل ہوں گے۔

عہدیداروں نے ہتھیاروں کے اس پیکج کی معلومات دینے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی جس کا بدھ کو باضابطہ طور پر اعلان کیا جائے گا۔ تاہم امریکی اور وائٹ ہاؤس کے حکام نے امدادی پیکج کی تفصیلات کے متعلق عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اے پی کے مطابق راکٹ سسٹم پینٹاگون ڈرا ڈاؤن اتھارٹی کا حصہ ہوگا، لہذا اس میں امریکی انوینٹری سے ہتھیار لینا اور انہیں تیزی سے یوکرین بھیجنا شامل ہوگا۔

یوکرینی فوجیوں کو نئے نظاموں کے متعلق تربیت کی بھی ضرورت ہوگی، جس میں کم از کم ایک یا دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔

کیا راکٹ گیم چینجر ثابت ہوں گے؟

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق  یہ نیا ہتھیار ہمارز ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹم یا ایم ایل آر ایس ہے جو ایک ایسے موبائل یونٹ کے طور پر کام کرتا ہے جو بیک وقت متعدد درست گائیڈڈ میزائل داغ سکتا ہے۔

یوکرین اور روس دونوں پہلے ہی ایم ایل آر ایس چلا رہے ہیں لیکن ہمارز کی رینج زیادہ اور درستگی بہتر ہے۔

صدر جو بائیڈن نے دی نیویارک ٹائمز میں لکھا ہے کہ جدید راکٹوں کی مدد سے یوکرینی ’یوکرین کے اندرمیدان جنگ میں اہم اہداف کو زیادہ  درستگی  کے ساتھ نشانہ‘ بنا سکیں گے۔

اس کے باوجود امریکہ یوکرین کو دیے جانے والے میزائلوں کی رینج کو محدود کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ یہ روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال نہ ہوں۔

اے ایف پی کے مطابق بائیڈن نے پیر کو کہا تھا کہ ’ہم یوکرین کو ایسے راکٹ سسٹم نہیں بھیجیں گے، جو روس میں حملہ کر سکیں۔‘

ایم 142 ہمارز سسٹم (ہائی موبلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم) امریکی اور اتحادی افواج کے لیے 1970 کی دہائی میں تیار کردہ ٹریک ماؤنٹڈ ایم 270 ایم ایل آر ایس کا جدید ہلکا اور زیادہ تیز ورژن ہے۔

ایک امریکی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ جو ہمارز واشنگٹن یوکرین کو فراہم کر رہا ہے، اس کی رینج تقریباً 50 میل (80 کلومیٹر) ہو گی۔

مزید پڑھیے: جرمنی کا یوکرین کو 400 ٹینک شکن راکٹ لانچر دینے کا فیصلہ

ہمارز چھ 227 ملی میٹر گائیڈڈ میزائلوں کی ایک پری لوڈڈ پوڈ لے جاتے ہیں (ایم 270 میں دو پوڈز ہوتے ہیں) یا ایک بڑی پوڈ اے ٹی اے سی ایم ایس ٹیکٹیکل میزائل سے بھری ہوتی ہے۔

دیگر گاڑیوں کی مدد کے بغیر اور کم عملے کی مدد سے چند منٹوں میں ہمارز ایک استعمال شدہ پوڈ کو ہٹا کر دوسری پوڈ لوڈ کر سکتے ہیں، تاہم عملے کو کچھ تربیت کی ضرورت ہوگی۔

یورپ میں امریکی فوج کے ہمارز یونٹ پہلے ہی موجود ہیں اور نیٹو اتحادیوں پولینڈ اور رومانیہ نے بھی یہ نظام حاصل کر لیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ امریکہ یوکرین کو کتنے سسٹم بھیجے گا۔

یہ نظام روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے دور اور محفوظ رہتے ہوئے یوکرین کی افواج کو روسی سرحدوں کے پیچھے مزید حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کرے گا۔

جی پی ایس گائیڈڈ میزائل ہمارز اپنے سکس پیک پوڈ سے مار کرتے ہیں جن کی رینج ایم 777 ہوویٹزر سے تقریباً دگنی ہے جو امریکہ نے حال ہی میں یوکرین کی افواج کو فراہم کیا تھا۔

یہ تقریباً 80 کلومیٹر ہیمرز کو عام طور روس کے توپ خانے کی رینج سے باہر رکھتے ہیں جبکہ روسی آرٹیلریز کو اس سے خطرہ ہوتا ہے۔

مغرب کے اس یقین کے ساتھ کہ روسی افواج لاجسٹک مسائل کا شکار ہیں، اس سے روسی سپلائی کے ڈپوؤں کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

امریکہ یوکرین کو اے ٹی اے سی ایم ایس فراہم نہیں کرے گا جس کی رینج 300 کلومیٹر ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہمارز ایک ایسے وقت میں جنگ میں ’گیم چینجر‘ ثابت ہوں گے جب یوکرین کی افواج روسی توپ خانے کی شدید فائرنگ کا سامنا کر رہی ہے۔

لیکن دیگر کا کہنا ہے کہ تین ماہ پرانی جنگ میں ہمارز کی وجہ سے اچانک صورت حال تبدیل نہیں ہو گی۔

24 فروری کو روس کے حملے کے بعد سے امریکہ کیئف کی حمایت میں کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے کے حوالے سے حساس رہا ہے، جس سے ماسکو کو جنگ یوکرین کی سرحدوں سے باہر لے جانے پر اکسایا جا سکے۔

اس میں روسی علاقے کے اندر یوکرینی حملوں کی کھل کر حمایت نہ کرنا بھی شامل ہے۔ کئی بار یوکرین نے ہمسایہ ملک کرسک اور بیلگورود اوبلاسٹس میں مختصر فاصلے تک مار کرنے والے روسی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے راکٹ، ڈرون اور ہیلی کاپٹر استعمال کیے ہیں۔

اگر امریکہ یوکرین کی جانب سے ہمارز پر استعمال کے لیے اے ٹی اے سی ایم ایس فراہم کرتا ہے تو وہ روس کے بڑے شہری مراکز اور فوجی اڈوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے جن میں وہ ہوائی اڈے بھی شامل ہیں جہاں سے یوکرین پر حملے کیے جاتے ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ: ’یوکرینیوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ سسٹم کو روسی علاقے کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔‘

اے پی کے مطابق امریکہ نے بائیڈن انتظامیہ کے آغاز سے لے کر اب تک مجموعی طور پر یوکرین کے لیے تقریباً پانچ ارب ڈالر کی سکیورٹی امداد کا وعدہ کیا ہے جس میں 24 فروری کو روس کے حملے کے بعد سے تقریباً ساڑھے چار ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

مشرقی یوکرین کی صورت حال کیا ہے؟

علاقائی گورنر سیرہی گائیدائی نے کہا کہ ’دونبیس کے دو صوبوں میں سے ایک لوہانسک کے مشرقی صنعتی شہر سیویرودونیتسک کے بیشتر حصے پر روسی فوجیوں نے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’سیویرودونیتسک میں تقریباً تمام اہم بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور 60 فیصد رہائشی املاک کو ایسا نقصان پہنچا ہے جو قابل مرمت نہیں۔ روسی گولہ باری نے امداد کی فراہمی یا لوگوں کو نکالنا ناممکن بنا دیا تھا۔‘

سیویرودونیتسک اورسیورسکی دونیتس دریا کے پار اس کے جڑواں شہر لیسیچنسک میں روسی فتح سے ماسکو کو پورے لوہانسک کا کنٹرول مل جائے گا۔

یہ ان دو مشرقی صوبوں میں سے ایک ہے جس پر روس علیحدگی پسندوں کی وجہ سے دعویٰ کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا