الیکشن اصلاحات اور نیب ترمیمی بل پر نظر ثانی کی جائے: صدر

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ان بلز سے معاشرے پر پڑنے والے اثرات کے لیے قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی سے مشاورت کرنی چاہیے۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے 6 جون 2022 کو نیب ترمیمی بل اور انتخابی اصلاحات کا بل نظر ثانی کے لیے واپس پارلیمان بھیج دیا ہے (تصویر: صدر پاکستان ویب سائٹ)

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہونے والے ’نیب ترمیمی بل اور الیکشن اصلاحات بل‘ نظر ثانی کے لیے حکومت کو واپس بجھوا دیے ہیں۔

پاکستان کی اتحادی حکومت کو گورنر پنجاب کی تبدیلی کے معاملے کے بعد اب ایک بار پھر صدر مملکت سے ان بلوں کی منظوری میں مشکلات درپیش ہیں۔

صدر مملکت نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق ایک بی کے تحت واپس وزیراعظم کو بھجواتے ہوئے تجویز دی ہے کہ پارلیمنٹ اور متعلقہ کمیٹیاں بلز پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں۔

ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے بلز واپس بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز سے متعلق اطلاع نہ دے کر آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی اور دونوں بل جلد بازی میں منظور کیے گئے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ان بلز سے معاشرے پر پڑنے والے اثرات کے لیے قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی سے مشاورت کرنی چاہیے۔

الیکشن ترمیمی بل سے متعلق صدر مملکت نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی محنت سے کمائی ہوئی دولت کے ذریعے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے بھی 2014 اور 2018 میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کی توثیق کی، ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک سے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ عدالت کی جانب سے کیے گئے فیصلے میں آئی ووٹنگ کو تھرڈ پارٹی کی جانب سے محفوظ اور قابل بھروسہ قرار دیا جا چکا ہے اور آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق بھی دیا گیا ہے۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان  کی ووٹنگ مشین میں پیپر ٹریل کا پورا نظام موجود ہے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین پیپر سے گنتی میں مدد دیتی ہے۔

پاکستان میں الیکشنز کے نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے ہر حکومت پر الزامات لگتے آئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں اور یہ ترامیم الیکشن  میں شفافیت اور بہتری لانے کے تکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر کرنے کے مترادف ہیں۔‘

عارف علوی کے کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ان بلز میں مزید بہتری لا کر نفاذ یقینی بنائے۔

نیب ترمیمی بل سے متعلق صدر عارف نے کہا ہے کہ ’نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر اسے 1898 کے فوجداری  قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے، نیب قانون میں ترامیم سے استغاثہ کے لیے کرپشن اور سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا ہے کہ نیب قانون میں ترامیم  سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا اور یہ ترامیم اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف ہیں۔ ان سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا اور یہ ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں بڑے کرپشن کے کیسز  بے معنی ہو جائیں گے۔ کرپشن کے خاتمے کیلئے احتساب کے عمل کو مزید مضبوط ہونا چاہیے تھا۔

آرٹیکل 75 میں کیا ہے؟

آٹیکل 75 کے مطابق جب بل منظوری کے لیے صدر کو بھجوایا جاتا ہے تو صدر 10 دن کے اندر بل کی منظوری دیں گے یا منی بل کے علاوہ بل پارلیمنٹ کو دوبارہ یا بھیجی گئی ترامیم کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمنٹ کو واپس بھیجیں گے۔

صدر مملکت کی طرف سے بھیجے گئے بل کا دوبارہ مشترکہ اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا اور اگر بل دوبارہ ترمیم کے ساتھ یا ترمیم کے بغیر دونوں ایوانوں کے ارکان کی اکثریت سے منظور ہوگیا تو اسے دونوں ایوانوں کی جانب سے منظور کردہ آئینی مقاصد کے لیے تصور کیا جائے گا اور صدر کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

صدر پھر 10 روز کے اندر اس کی منظوری دیں گے، نہیں تو 10 روز کے بعد اس بل کو منظور شدہ تصور کیا جائے گا۔

صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد بل قانون بن جائے گا اور اسے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے نام سے پکارا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست