سوئٹزرلینڈ اس سال افغان خواتین کی سائیکلنگ چیمپیئن شپ کا میزبان

یہ ریس 23 اکتوبر 2022 سے دو گروپوں میں منعقد کی جائے گی اور سائیکل سوار 28.5 کلومیٹر کا فاصلہ طے کریں گے۔

ایک افغان سائیکلسٹ پریکٹس کے دوران۔ یہ مقابلے 23 اکتوبر سے دو گروپوں میں منعقد ہوں گے (اے ایف پی/فیبرس کوفرینی)

ورلڈ سائیکلنگ یونین نے اعلان کیا ہے کہ سوئٹزرلینڈ اس سال افغان خواتین کی سائیکلنگ چیمپیئن شپ کی میزبانی کرے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ورلڈ سائیکلنگ یونین کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ 50 افغان خواتین سائیکلسٹ جو طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد ملک چھوڑ گئی تھیں اس مقابلے میں حصہ لیں گی۔

روئٹرز نے کہا کہ یہ ریس 23 اکتوبر 2022 کو بالغوں اور 23 سال سے کم عمر کے دو گروپوں میں منعقد کی جائے گی اور سائیکل سوار 28.5 کلومیٹر کا فاصلہ طے کریں گے۔

ورلڈ سائیکلنگ یونین کے صدر ڈیوڈ لاپارٹن نے بتایا کہ انہوں نے افغان سائیکلنگ فیڈریشن کی مدد کے لیے پہل کی ہے جو طالبان کے دور حکومت میں کام نہیں کر سکتی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ورلڈ سائیکلنگ یونین کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ دنیا بھر میں سائیکلنگ فیملی کے ان تمام افراد کی مدد کرے جو اپنی آزادی، طرز زندگی، کوشش اور خوابوں سے محروم ہو چکے ہیں۔

انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق انٹرنیشنل سائیکلنگ یونین نے سوئٹزرلینڈ میں افغان خواتین کی سائیکلنگ چیمپیئن شپ کا اعلان کیا ہے اور سائیکل سواروں کی حمایت پر زور دیا ہے کہ طالبان کے ہاتھوں سابق افغان حکومت کے خاتمے اور اس گروپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، افغانستان میں لڑکیاں کسی بھی سماجی اور کھیل کی سرگرمیوں سے محروم ہیں۔

طالبان کے سخت احکامات نے افغان لڑکیوں کی سائیکلنگ ٹیم کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ وہ اب ورزش جاری رکھنے اور اپنے خوابوں کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

افغانستان میں 1991 سے 1996 میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں خواتین کے کھیلوں کی مخالفت کی گئی تھی، اور گروپ کی حکمرانی کے خاتمے تک، بھی افغان خواتین یا لڑکیوں کو کھیل کھیلنے یا آزادانہ طور پر باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

اب جب کہ اس گروپ نے افغانستان میں دوبارہ اقتدار حاصل کر لیا ہے، خواتین اور لڑکیوں کو کھیلوں، تعلیم اور بیرونی سرگرمیوں سے روک دیا گیا ہے۔

طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے نو ماہ سے زیادہ عرصے میں، اس گروپ نے خواتین کے کام اور زندگی کے خلاف کئی پابندیوں کے احکامات جاری کیے ہیں۔

اگرچہ ان احکامات کی مذمت افغان عوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی کی ہے تاہم طالبان کا اصرار ہے کہ وہ شرعی قانون کی پاسداری کر رہے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل