سائیکل کے ٹائروں کو پنکچر لگانے والی شبنم عرف شبو دادا

حیدرآباد کی رہائشی شبنم کے شوہر دمے کی بیماری کے باعث مشقت والا کام کرنے سے قاصر ہیں، مگر وہ گذشتہ 15 سال سے سائیکل کرائے پر دے کر اور ان کے پنکچر لگا کر اپنے گھر کا خرچہ چلا رہی ہیں۔

عورت کو ہمارے معاشرے میں کمزور سمجھا جاتا ہے اور اس کی دن بھر کی محنت کو نظر انداز کرنا ایک عام بات ہے، مگر حیدرآباد کے علاقے سحرش نگر کی شبنم خاصخیلی عرف شبو دادا اپنے گھر کی کفالت، محلے کے بچوں کی سائیکلوں کے پنکچر لگا کر کرتی ہیں۔

شبنم عرف شبو دادا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ پچھلے 15 سال سے اپنے گھر کے دروازے کے باہر سائیکلوں کے پنکچر لگانے کا کام کر رہی ہیں۔

شبنم کے شوہر دمے کی بیماری میں مبتلا ہیں، جس کے باعث وہ کوئی مشقت والا کام کرنے سے قاصر ہیں۔ شبنم کو ٹائر کے پنکچر اور سائیکلوں کی مرمت کا بنیادی کام ان کے شوہر نے ہی سکھایا ہے۔

انہوں نے بتایا: ’پہلے تو میرے پاس اپنے بیٹے کی ایک سائیکل تھی، جسے میں نے محلے کے بچوں کو کرائے پر دینا شروع کیا، بعد میں ایک سائیکل کباڑی سے خرید لائی جس کی مرمت بھی میں نے خود  کی اور اس کو بھی کرائے پر دینا شروع کیا۔ آہستہ آہستہ میرے کام میں الله نے برکت ڈالی اور اب میرے پاس چار سائیکلیں ہیں، جو میں کرائے پر دیتی ہوں۔‘

شبنم عرف شبو دادا اپنے بائیں ہاتھ میں مردوں والی سپورٹس گھڑی پہنتی ہیں، جس میں ڈیجٹس کے ذریعے ٹائم نظر آتا ہے۔ محلے کے بچے جب ان سے سائیکل لینے آتے ہیں تو وہ ان کے بائیں یا دائیں ہاتھ پر ٹائم لکھ دیتی ہیں اور بعد میں جب وہ بچہ واپس آتا ہے تو جتنی دیر کے لیے سائیکل اس کے پاس تھی اس حساب سے اس سے پیسے وصول کرتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شبنم نے اپنے مردوں جیسے نام کے حوالے سے بتایا: ’دادا کا لفظ تو عمر میں بڑوں کے لیے عام استعمال کیا جاتا ہے۔ میرا نام شبنم تھا، جسے محلے کے بچوں نے بگاڑ کر ’شبو‘ کر دیا اور پھر اس میں ’دادا‘ کے لفظ کا اضافہ بھی کر ڈالا۔‘

چھوٹے بچے شبنم کو چاچی، خالا، شبو دادا جیسے ناموں سے پکارتے ہیں۔ شبنم نے اپنے گھر کے باہر دکان پر ایک عدد سنوکر اور ایک عدد ٹیبل فٹ بال بھی رکھا ہوا ہے، جس پر بھی اہل محلہ کا رش دکھائی دیتا ہے اور اس سب سے ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

شبنم کے دو بیٹے ہیں۔ ان کا بڑا بیٹا انٹر، جبکہ دوسرا دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہے اور ان دونوں کی پڑھائی کا خرچہ بھی شبنم سائیکلیں کرائے پر دے کر یا ان کے پنکچر لگا کر نکالتی ہیں۔

شبنم نے اپنی دکان اور کام کی نوعیت کے بارے میں بتایا کہ ’شروع میں کافی لوگ آتے تھے، جو مجھے کہتے تھے کہ تم ایک عورت ہو اور عورت کو گھر میں بیٹھنا چاہیے۔ جس پر میں ان سے کہتی تھی کہ میرے دو چھوٹے بچے ہیں، میرا شوہر دمے کی بیماری میں مبتلا ہے۔ اگر میں اپنے گھر کی دیکھ بھال کے لیے باعزت طریقے سے روزگار کماتی ہوں تو پھر اس میں کون سا حرج ہے۔‘

شبنم کا ماننا ہے کہ کسی کہ سامنے ہاتھ پھیلانے سے اچھا ہے کہ کوئی بھی چھوٹا موٹا ہی، مگر کام کیا جائے، جس سے آپ باعزت طریقے سے دو وقت کی روٹی حاصل کر سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین