ناسا کی جیمز ویب ٹیلی سکوپ شہاب ثاقب سے ٹکرا گئی

ناسا نے اپنے اعلان میں کہا کہ تجزیہ ابھی جاری ہے اور بظاہر دوربین اب بھی کام کر رہی ہے لیکن اس تصادم کا ’ڈیٹا میں معمولی طور پر قابل شناخت اثر‘ پڑا ہے۔

ناسا کی جانب سے آٹھ جنوری 2022 کو جاری تصویر میں میری لینڈ میں سپیس ٹیلی سکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ میں جیمز ویب کی ٹیم دوربین کو مانیٹر کر رہی ہے (اے ایف پی، ناسا، بل انگلز)

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی جیمز ویب دوربین کے ساتھ ایک خلائی چٹان کا ٹکڑا ٹکرا گیا ہے۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ دوربین کے بڑے آئینے میں سے ایک سے ایک مائیکرومیٹیورائیڈ ٹکرایا جو توقع سے اور زمین پر انجینیئروں کی جانب سے جانچ کردہ پتھر سے بڑا تھا۔ 

ناسا نے اپنے اعلان میں کہا کہ تجزیہ ابھی جاری ہے اور بظاہر دوربین اب بھی کام کر رہی ہے لیکن اس تصادم کا ’ڈیٹا میں معمولی طور پر قابل شناخت اثر‘ پڑا ہے۔

خلائی ایجنسی نے اپنے اعلان میں کہا کہ یہ شے 23 سے 25 مئی کے درمیان کسی وقت آئینے کے ایک حصے سے ٹکرائی جو دوربین کو کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ناسا کا کہنا تھا کہ یہ دوربین اس طرح کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، چاہے خلائی چٹان کا ٹکڑا توقع سے بڑا ہی کیوں نہ ہو۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کو بنانے کے دوران محققین نے آئینے کے ٹکڑوں پر سیمولیشن اور حقیقی اثرات کے امتزاج کا استعمال کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ دوربین خلا میں بہت تیز رفتاری سے اڑنے والے ذرات کے اثرات کا مقابلہ کیسے کر سکے گی۔

میری لینڈ کے شہر گرین بیلٹ میں ناسا کے گوڈاڈ سپیس فلائٹ سینٹر کے ٹیکنیکل ڈپٹی پروجیکٹ منیجر پال گیتھنر نے کہا: ’ہمیں ہمیشہ معلوم تھا کہ ویب کو مشکل خلائی ماحول کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں سورج سے سخت الٹرا وایلیٹ روشنی اور چارج شدہ ذرات، باہر سے کہکشاں میں آنے والی شعاعیں اور ہمارے نظام شمسی کے اندر مائیکرومیٹیورائیڈز کے ساتھ کبھی کبھار ٹکراؤ شامل ہے۔

ہم نے ویب کو کارکردگی کے مارجن یعنی آپٹیکل، تھرمل، الیکٹریکل، مکینیکل کے ساتھ ڈیزائن کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ کئی برسوں بعد بھی خلا میں اپنا سائنس مشن انجام دے سکے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں کہا گیا ہے کہ خلائی دوربین مخصوص حصوں کے ساتھ کسی بھی مسئلے کو درست کرنے کے لیے اپنے آئینے کو گھوما کر کسی بھی ٹکراؤ سے نمٹ سکتی ہے۔ یہ تصادم سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی گھوم چکی ہے اور اب بھی مزید  بہتر ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے۔

دوربین خلا میں اپنے آپ کو ہلا سکتی ہے، تاکہ انجینیئرز اس کے زیادہ حساس خصوں کو معلوم شہابیوں کے راستے سے ہٹا سکیں۔

تاہم دوربین سے ٹکرانے والا یہ ذرہ اس طرح کے معلوم شہابیوں کا حصہ نہیں تھا اور اس سے بچنا ناممکن تھا تاہم تحقیق ابھی جاری ہے۔

تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ دوربین لازمی طور پر خلا میں زیادہ ٹھوس اشیا سے ٹکرائے گی جس سے اس کی کارکردگی کم ہوگی۔ اور ناسا پر امید ہے کہ دوربین کی کارکردگی اتنی زیادہ ہے کہ کمی کے باوجود یہ آنے والے برسوں تک مفید ثابت ہو سکے گی۔

ناسا گوڈارڈ میں ویب آپٹیکل ٹیلی سکوپ ایلیمنٹ منیجر لی فائنبرگ نے کہا: ’ہمیں توقع تھی کہ جیمز ویب کے خلا کی طرف والے آئینے کی کارکردگی کبھی کبھار مائیکرومیٹیورائیڈ  ٹکرانے سے وقت گزرنے کے ساتھ متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہا: ’لانچ کے بعد سے، چار چھوٹے قابل پیمائش مائیکرومیٹیورائیڈ ٹکرائے ہیں جو توقعات کے مطابق تھے اور جو حال ہی میں ٹکرایا، یہ ہماری پیشن گوئیوں سے بڑا ہے۔ ہم اس فلائیٹ ڈیٹا کو وقت کے ساتھ کارکردگی کے اپنے تجزیے کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے استعمال کریں گے اور اس کو بات کو یقینی بنانے کے لیے نقطہ نظر بھی تیار کریں گے کہ آنے والے کئی برسوں کے لیے ویب کی امیجنگ کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنائیں ۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس