شہباز شریف اور عمران خان کے اثاثوں میں 10 کروڑ روپے کا فرق

الیکشن کمیشن نے 30 جون 2021 کو ختم ہونے والے مالی سال میں اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کی ہیں۔

شہباز شریف نے الیکشن کمیشن کے پاس اپنی دو بیگمات نصرت شہباز اور تہمینہ درانی کے اثاثے بھی جمع کروائے ہیں، جب کہ عمران خان نے اپنی اہلیہ بشری بی بی کے اثاثے بھی اپنی اثاثوں کے ساتھ الیکشن کمیشن کے پاس داخل کیے(تصویر: اے ایف پی)

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، جن کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف 24 کروڑ روپے سے زیادہ اثاثوں کے مالک ہیں، جبکہ ان کے پیش رو عمران خان ان سے 10 کروڑ روپے کم اثاثے رکھتے ہیں۔ 

الیکشن کمیشن نے بدھ کو اراکین قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 30 جون 2020 تک کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کیں۔ 

اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق چئیرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی ملکیت کا مجموعی حجم 30 جون 2020 تک 14 کروڑ 21 لاکھ 19 ہزار 167 روپے تھا۔ 

دوسری طرف اسی تاریخ تک موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کے مجموعی اثاثوں کا حجم 24 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ ہے۔ 

تاہم الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے مالی سال 20-2019 كے دوران 14 کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض بھی حاصل کیا ہے۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف کے پاس دو گاڑیاں ہیں، جبکہ بینک میں ان کے نام سے دو کروڑ روپے کی رقم موجود ہے، اور بیرون ملک ان کے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ روپے ہے۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف نے الیکشن کمیشن کے پاس اپنی دو بیگمات نصرت شہباز اور تہمینہ درانی کے اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کروائی ہیں، جبکہ سابق وزیر اعظم عمران نے بھی اپنی اہلیہ بشری بی بی کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔ 

الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات میں عمران خان نے اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر ایک فلیٹ کے لیے ایک کروڑ 19 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری بھی ظاہر کی ہے، جبکہ لاہور کے زمان پارک، بھکر اور میاںوالی میں جائیدادوں کو موروثی اور اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں 300 کنال پر محیط گھر کو تحفہ ظاہر کیا ہے۔ 

چئیرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد کے بلیو ایریا میں واقع ایک بینک میں اپنے چار فارن کرنسی اکاؤنٹس کا ذکر بھی کیا ہے، جن میں 518 پاؤنڈ اور تین لاکھ 29 ہزار امریکی ڈالر پڑے ہیں، جبکہ پاکستانی روپوں میں ان کا بینک بیلنس ایک کروڑ 19 لاکھ 70 ہزار ہے۔ 

عمران خان نے اثاثوں میں دو لاکھ روپے کی چار بکریاں بھی ظاہر کی ہیں، جبکہ ان کے پاس پانچ لاکھ روپے کا فرنیچر ہے۔

مراد سعید

الیکشن کمیشن کے مطابق سابق وفاقی وزیر مراد سعید کے پاس صرف ایک گاڑی اور 15 تولہ طلائی زیورات ہیں، جب کہ ان کے پاس 30 لاکھ روپے نقد موجود ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری

الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ایک ارب 60 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں جب کہ ان کے ذمہ تیں لاکھ 34 ہزار روپے واجب الادا بھی ہیں۔

بلاول بھٹو نے بیرون ملک اپنے کاروبار بھی ظاہر کیے ہوئے ہیں۔ بلاول بھٹو کے بینک اکاؤنٹ میں 12 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم موجود ہے۔

آصف علی زرداری

سابق صدر آصف علی زرداری 71 کروڑ 42 لاکھ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں جب کہ آصف زرداری کا بیرون ملک کوئی کاروبار ڈیکلیئر نہیں ہے۔

راجہ پرویز اشرف

راجہ پرویز اشرف نے اپنے اثاثوں کی مالیت دو کروڑ 36 لاکھ ظاہر کی جب کہ ان کی اہلیہ کے پاس 100 تولے سونا ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف ایٹ میں گھر کی مالیت صرف 26 لاکھ ظاہر کی جب کہ 32 ایکٹر وراثتی زمین کی مالیت نہیں بتائی۔

عمر ایوب خان

عمر ایوب خان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت ایک ارب 19 کروڑ روپے سے زیادہ بنتی ہے، جن میں زرعی اراضی، کمرشل پلازہ، گھر، اپارٹمنٹس وغیرہ شامل ہیں، جب کہ انہوں نے ایک ارب روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

اسد قیصر

سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے کل اثاثوں کی ملکیت چھ کروڑ 72 لاکھ روپے ہے، جب کہ وہ اسلام آباد کے علاقوں چک شہزاد اور بنی گالہ میں گھروں کے مالک ہیں۔

علی محمد خان

سابق وفاقی وزیر کی ملکیت میں ان کے آبائی علاقے میں دکانیں اور گھر ہیں، جن کی مالیت پانچ کروڑ روپے ہے، جب کہ ان کے پاس تین گاڑیاں اور سو تولہ سونا ہے۔

ان کے پاس کچھ مویشی، ایک 9 ایم ایم پستول، اور چار آئی فونز بھی ہیں۔

پرویز خٹک

سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک 16 کروڑ مالیت کی جائیدادوں کے مالک ہیں جب کہ ان کے پاس 53 تولہ کے طلائی زیورات اور نقد تین کروڑ روپے سے زیادہ رقم بھی ہے۔

نور عالم خان

 تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی نور عالم خان اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ اور پشاور میں ایک ایک گھر کے مالک ہیں، جب کہ ان کے پاس ایک گاڑی اور 200 تولہ طلائی زیورات ہیں۔

شہریار آفریدی

سابق وفاقی وزیر شریار آفریدی ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کی مختلف جائیدادوں کے مالک ہیں جب کہ ان کے پاس ایک گاڑی اور ایک کروڑ روپے بینک میں اور نقد کی صورت میں موجود ہیں۔

تاہم انہوں نے اپنے آپ کو ڈھائی کروڑ روپے کا قرض دار بھی ظاہر کیا ہے۔

زاہد اکرم درانی

قومی اسمبلی کے موجودہ ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے تھری سٹار ایل پی جی پرائیوٹ لمیٹیڈ میں ڈھائی کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

ان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت تقریباً چار کروڑ روپے ہے۔

اسد عمر

اسد عمر کے پاس 14 کروڑ روپے کی مالیت کے گھر، اپارٹمنٹس اور پلاٹس ہیں، جب کہ انہوں نے سٹاکس میں 52 کروڑ روپے کے شئیرز بھی خرید رکھے ہیں۔

اسد عمر کے پاس 73 لاکھ روپے کی تین گاڑیاں اور 26 لاکھ روپے کے طلائی زیورات ہیں۔

علی امین گنڈا پور

علی امین گنڈاپور کلاچی، مری اور دوسرے علاقوں میں سینکڑوں کنال زرعی اور رہائشی زمین کے مالک ہیں، جس میں سے بعض اراضی انہیں وراثت میں ملی۔

انہوں نے اپنے اثاثوں میں 16 زندہ اور 10 مردہ گھوڑوں کا بھی ذکر کیا۔

فواد چوہدری

فواد چوہدری کے اثاثوں میں پاکپتن میں 41 کنال 14 مرلے کی زرعی زمین ہے جس کیمالیت دو کروڑ روپے، جہلم میں چھ کنال زمین جس کی مالیت 45 لاکھ روپے، جب کہ ان کی دو بیگمات کے نام بھی زمینیں موجود ہے۔

انہوں نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے، جب کہ ان کے پاس کوئی گاڑی نہیں ہے۔

خواجہ محد آصف

خواجہ محمد آصف نے 2020 میں بیرون ملک کنسلٹنسی سروس کے عوض دو لاکھ 50 ہزار درہم کمائے تھے، جبکہ ان کے پاس ایک کروڑ سے زیادہ کے طلائی زیورات، اور 25 لاکھ روپے کا فرنیچر ہے۔

ان کی اہلیہ کے نام سات کروڑ روپے کی جائیدادیں ہیں جب کہ سابق وفاقی وزیر نے 35 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

احسن اقبال

وفاقی وزیر احسن اقبال نارووال میں چار کنال زمین کے مالک ہیں جب کہ ان کے پاس 12 ایکڑ موروثی زرعی زمین بھی ہے۔

انہوں نے سٹاک مارکیٹ میں 10 ہزار روپے کے شئیر بھی خرید رکھے ہیں، اور اور ان کے پاس لیز پر حاصل کی گئی 24 لاکھ کی گاڑی بھی ہے۔

فرخ حبیب

سابق وفاقی وزیر فرخ حبیب کی مجموعی دولت کا تخمینہ دو کروڑ 45 لاکھ 58 ہزار 50 روپے ہے۔

جاوید لطیف

پاکستان مسلم لیگ ن کے ایم این اے جاوید لطیف موروثی جائیداد میں حصہ رکھتے ہیں جس کی مالیت چار کروڑ روپے ہے جب کہ انہوں 50 ہزار روپے کی سرمایہ کاری بھی کی ہوئی ہے۔

شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی مری میں زمین اور اسلام آباد میں 65 لاکھ 70 ہزار روپے کے گھر کے مالک ہیں، جب کہ ان کے ائیر بلیو اور بلیو پائنز مری میں حصے کی مالیت چھ کروڑ 10 لاکھ روپے ہے۔

ان کے پاس 49 لاکھ کے زیورات، تین لاکھ کی ایک گاڑی، نقد اور بینک میں قریباً دو کروڑ روپے اور 50 لاکھ کا فرنیچر ہے جب کہ انہوں نے پانچ کروڑ عبداللہ خاقان عباسی کو تحفتاً اور شوکت مہربان کو 25 لاکھ روپے قرض دیا ہوئے ہے۔

انہوں نے چھ کروڑ روپے کا قرض بھی لیا ہوا ہے۔

حماد اظہر

تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر زرعی زمین اور گھر ایک کے مالک ہیں جن کی مجموعی مالیت ایک کروڑ 71 لاکھ سے زیادہ ہے،  جب کہ انہوں 37 کروڑ 81 لاکھ 93 ہزار 357 روپے کی سرمایہ کاری بھی کی ہوئی ہے۔

انہوں نے سٹاک مارکیٹ میں چار لاکھ 46 ہزار 560 روپے کے شئیر بھی خرید رکھے ہیں۔

ان کے پاس نقد اور بینک میں مجموعی طور پر 51 لاکھ روپے جب کہ 11 لاکھ کا ذاتی سامان بھی ہے۔

ان کے اثاثوں کی مجموعیمالیت 40 کروڑ 20 لاکھ 34 ہزار 801 روپے بنتی ہے۔

سردار ایاز صادق

سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ان کی اہلیہ سات کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔

شفقت محمود

سابق وفاقی وزیر تعلیم لاہور میں دو کنال گھر اور ایک ایک کنال کے دو پلاٹوں کے مالک ہیں جن کی مالیت 12 کروڑ روپے بنتی ہے۔

اس کے علاوہ ان کے پاس موروثی زرعی زمین اور پلاٹ بھی موجود ہیں۔ ان کے اور ان کی اہلیہ کے مختلف کمپنیوں میں 33 لاکھ 58 ہزار روپے کے شئیر ہیں،  جب کہ دونوں کے پاس 80 لاکھ روپے مالیت کی تین گاڑیاں ہیں۔

ان کے پاس نقد اور بینک میں تقریباً تین کروڑ روپے موجود ہیں۔

خواجہ سعد رفیق

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما کے پاس ساڑھے 12 کروڑ سے زیادہ مالیت کا ایک گھر اور پیراگون سٹی میں 10 پلاٹوں کے علاوہ سعد ایسوسی ایٹس میں 41 لاکھ 64 ہزار 862 روپے کا حصہ اور تقریباً 53 لاکھ روپے کی دو گاڑیاں ہیں۔

ان کے پاس نقد اور بینک میں مجموعی طور پر 89 لاکھ 23 ہزار روپے ہیں،  جب کہ انہوں نے اپنے کزن سے دو کروڑ 95 لاکھ کا قرضہ بھی لیا ہے۔

ان کی اہلیہ کے اثاثوں کی مالیت 20 لاکھ 79 ہزار روپے ہے۔

شاہ محمود قریشی

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تقریباً 14 کروڑ روپے کی زرعی زمین، گھر، پلاٹس اور فلیٹس کے مالک ہیں، جب کہ انہوں نے تقریبا پانچ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

وہ اور ان کی بیگم ایک کروڑ 76 لاکھ کی چار گاڑیوں کے بھی مالک ہیں، جب کہ ان کے پاس 70 لاکھ روپے کے طلائی زیورات بھی ہیں۔ نقد اور بینک میں موجود ان کی مجموعی رقم تقریباً تین کروڑ روپے ہے۔

چوہدری طارق بشیر چیمہ

مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ کے 30 جون 2021 تک اثاثوں کی مجموعی مالیت 17 کروڑ 99 لاکھ 48 ہزار 597 تھی جب کہ گذشتہ سال کے ختم ہونے پر ان کے پاس 11 کروڑ آٹھ لاکھ 21 ہزار 69 روپے کے اثاثہ جات تھے۔

یوں ان کے اثاثوں میں چھ کروڑ 91 لاکھ 27 ہزار 528 روپے کا اضافہ ہوا۔

خسرو بختیار

سابق وفاقی وزیر 12 کروڑ روپے کی جائیداد کے مالک ہیں جب کہ انہوں نے مسلم کمرشل بینک میں 13 کروڑ 50 لاکھ کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، اور 50 لاکھ کی زرعی مشینری بھی خریدی ہوئی ہے۔

ان کے پاس ایک رینج روور ایک کروڑ 38 لاکھ روپے کی نقد اور بینک میں رقوم موجود ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست