پاناما پیپرز سکینڈل کے مرکزی ملزم عدالت سے بری

جج نے فیصلہ سنایا کہ استغاثہ یہ ثابت نہیں کرسکا کہ لا فرم موزیک فونسیکا برازیل سے ناجائز فنڈز کو مینیج کرتی ہے یا انہیں چھپانے کی کوشش کرتی ہے۔

پانامہ سٹی میں چار اپریل 2016 کی تصویر میں پانامہ لیکس کے اہم ملزمان کی کمپنی موزیک فونسیکا کے نام کی تختی دیکھی جاسکتی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وسطی امریکہ کے ملک پاناما کے ایک جج نے منی لانڈرنگ کیس میں 39 افراد کو بری کر دیا، جن میں وکلا ہرگن موزیک اور رامون فونیسکا بھی شامل ہیں، جو پاناما پیپرز کیس کے مرکزی ملزم تھے۔ 

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جج بالوئسا مارکینیز موران نے جمعرات کو فیصلہ سنایا کہ استغاثہ یہ ثابت نہیں کرسکا کہ لا فرم موزیک فونسیکا برازیل سے ناجائز فنڈز کو مینیج کرتی ہے یا انہیں چھپانے کی کوشش کرتی ہے۔

موزیک اور فونسیکا دونوں کے پاس پاناما کی شہریت ہے۔

موزیک اور فونسیکا کو متعدد ممالک میں اکاؤنٹس بنانے کے الزامات کا سامنا تھا، جو برازیل کی تعمیراتی کمپنی اوڈبریخٹ نے استعمال کیے۔

دونوں پر الزام تھا کہ انہوں نے اوڈبریخٹ کے لیے رشوت منتقل کرنے کے لیے آف شور اکاؤنٹس بنا کر منی لانڈرنگ کی۔

مزید پڑھیے: پاناما لیکس سکینڈل: 32 افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز

فونسیکا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اوڈبریخٹ سے رشوت لینے والے اصل شخص کو چھپانے کے لیے ’قربانی کا بکرا‘ بنایا گیا تھا۔

پاناما پیپرز میں ایک کروڑ 10 لاکھ خفیہ مالیاتی دستاویزات کا مجموعہ تھا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ کس طرح دنیا کے کچھ امیر ترین افراد اپنا پیسہ چھپاتے ہیں۔

یہ ریکارڈ 2016 میں لیک ہوئے تھے اور اس کے اثرات بہت دور تک نظر آئے جس کے نتیجے میں آئس لینڈ کے وزیراعظم مستعفی ہو گئے تھے اور ارجنٹائن اور یوکرین کے رہنماؤں، چینی سیاست دانوں اور روسی صدر ولادی میر پوتن کی بھی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ 

انہی پیپرز میں سابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ دولت کے بارے میں بھی انکشاف ہوا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ میں کیس چلا اور انہیں 2017 میں نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: تین جمہوری حکومتوں سے پاناما پیپرز تک

امریکی وفاقی استغاثہ کا الزام ہے کہ موزیک فونسیکا فرم نے اپنے مؤکلوں کی دولت سنبھالنے اور آئی آر ایس (امریکی ٹیکس ادارے) پر واجب الادا ٹیکس چھپانے کے لیے امریکی قوانین کو نظر انداز کرنے کی سازش کی۔

ان کا الزام ہے کہ 2000 کی اس سکیم میں پیسا چھپانے کے لیے پاناما، ہانگ کانگ اور برٹش ورجن آئی لینڈز میں نقلی فاؤنڈیشنز اور شیل کمپنیاں قائم کی گئیں۔

فونسیکا نے کہا ہے کہ 2018 میں بند ہونے والی اس فرم کا اس بات پر کوئی اختیار نہیں تھا کہ اس کے گاہک ان کے لیے بنائی گئی آف شور کمپنیوں کا استعمال کیسے کر سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا