یوکرین میں گرفتار سابق امریکی فوجی جنگی جرائم کے مرتکب:روس

کریملن ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’یہ پیسے کے لیے لڑنے والے افراد ہیں جو یوکرین کی سرزمین پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔‘

16 مارچ 2022 کی اس تصویر میں یوکرینی فوج کے اہلکار لیئو شہر کے قریب جنگی مشقوں میں مصروف ہیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

روس کے محکمہ دفاع کریملن کا کہنا ہے کہ یوکرین میں پکڑے جانے والے دو امریکی جو یوکرینی فوج کے ساتھ مل کر روسی افواج کے خلاف لڑ رہے تھے، روسی فوجیوں کی ’جانوں کو خطرے‘ میں ڈالنے کے ’جرائم پر احتساب‘ کے حق دار ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کریملن ترجمان دمتری پیسکوف نے این بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا: ’یہ پیسے کے لیے لڑنے والے افراد ہیں جو یوکرین کی سرزمین پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ یہ ہمارے فوجیوں پر گولیاں اور شیل برسانے میں ملوث تھے۔ وہ ہمارے فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے تھے۔‘

یہ پہلا موقع ہے جب روسی محکمہ دفاع نے یوکرین میں پکڑے جانے والے دو سابق امریکی فوجیوں الیگزینڈر ڈریوک اور اینڈی ہیون کے معاملے پر بات کی ہے۔

دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ’انہیں ان جرائم کے لیے کٹہرے میں لانا چاہیے۔ ان جرائم کی تحقیق ہونی چاہیے۔‘

گذشتہ ہفتے روسی سرکاری ٹی وی نے یوکرین میں پکڑے جانے والے ان فوجیوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر جاری کی تھیں۔

ابھی تک یہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ ان دونوں سابق امریکی فوجیوں کو کن حالات میں پکڑا گیا تھا، نہ ہی یہ تصدیق ہو سکی ہے کہ یہ کس کی حراست میں ہیں۔ دمتری پیسکوف کا اس بارے میں صرف اتنا کہنا تھا کہ یہ افراد ’حکام‘ کی تحویل میں ہیں۔

مزید پڑھیے: روس کے لیے اصل خطرہ نیٹو ہے یا خوشحال یوکرین؟

جب دمتری پیسکوف سے پوچھا گیا کہ ان دونوں سابق فوجیوں کو کیا سزا دی جائے گے تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تحقیقات پر منحصر ہے۔‘

ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے گذشتہ جمعے کو اس حوالے سے بیان دیا تھا کہ انہیں ڈریوک اور ہیون کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔ گو کہ ان دونوں کے بارے میں یہ مانا جا رہا ہے کہ وہ یوکرین میں دوسرے غیرملکی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‘

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ امریکی حکام نے دو امریکی شہریوں کی ویڈیوز اور تصاویر دیکھی ہیں جنہیں اطلاعات کے مطابق ’روسی افواج نے یوکرین میں پکڑا ہے۔‘

محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہم اس صورت حال کو بغور دیکھ رہے ہیں اور اس مشکل وقت میں ہماری نیک تمنائیں ان افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے: روس کا امریکہ کو یوکرین کی فوجی امداد پر انتباہ

روسی محکمہ دفاع کے ترجمان نے ڈبلیو این بی اے سپر سٹا پرٹنی گرینر کے حوالے سے ان اطلاعات کو مسترد کیا ہے کہ انہیں بطور یرغمالی روس میں رکھا جا رہا ہے۔ یاد رہے برٹنی گرینر کو منشیات کے الزامات پر روس میں تحویل میں رکھا جا رہا ہے۔

دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ’ہم انہیں یرغمالی نہیں کہہ سکتے۔ ہم انہیں یرغمالی کیوں کہیں گے؟ انہوں نے روسی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جس پر ان کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔‘

واضح رہے کہ برٹنی گرینر ڈبلیو این بی اے چیمپیئن اور دو بار اولمپک میڈلسٹ رہی ہیں۔ انہیں فروری میں ماسکو ائیرپورٹ پر منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ روس میں اس جرم کی سزا 10 سال کی قید تک ہوسکتی ہے۔

امریکہ کا موقف ہے کہ روس نے 31 سالہ برٹنی گرینر کو ’غلط گرفتار‘ کیا ہے۔ روسی حکام کی جانب سے ان کے مقدمے کی سماعت سے قبل گرفتاری کا دورانیہ دو جولائی تک بڑھا دیا گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا