شمالی وزیرستان میں فائرنگ سے پولیو ٹیم کے تین اہلکار قتل

شمالی وزیرستان کی پولیس کے مطابق منگل کی صبح پولیو مہم کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اور ایک پولیو اہلکارجان سے چلے گئے۔

23 مئی 2022 کو کراچی کی کچی آبادی میں پولیو ویکسینیشن مہم کے دوران ایک ہیلتھ ورکر ایک بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلا رہا ہے۔  (تصویر: اے ایف پی)

خیبرپختونخوا میں شمالی وزیرستان کی پولیس کے مطابق منگل کی صبح پولیو مہم کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اور ایک پولیو اہلکارجان سے چلے گئے۔

اس حملے میں پولیس اہلکار رضا دل بادشاہ اور راشد اللہ جان سے گئے جبکہ ایک بچہ محمد زخمی بھی ہوگیا ہے۔

مقامی صحافیوں کے مطابق، بچے کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا، تاہم بچے کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

شمالی وزیرستان پولیس حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ منگل کی صبح ڈنڈا قلعہ دتہ خیل میں اس وقت پیش آیا جب ایک حجرے میں پولیو ٹیم پولیس کی سکیورٹی میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا رہے تھے۔

’دونوں پولیس اہلکار رضا اور دل بادشاہ اس وقت دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنائے گئے، جس وقت وہ پولیوٹیم کے ساتھ پہرہ دے رہے تھے۔‘

ڈپٹی کمشنر شاہد علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ضلعی انتظامیہ اور پولیس مشترکہ طور پر ملزموں کا سراغ لگانے کے لیے کوشاں ہیں۔‘

مقامی صحافی عدنان بیٹنی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شہری علاقوں کے برعکس قبائلی اضلاع میں پولیو مہم حجروں میں چلائی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ واقعہ بھی گاؤں کے ایک حجرے میں پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے پہلے ہوائی فائرنگ کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور مقامی صحافی روفان خان کے مطابق، واقعے کی ایف آئی آر ابھی تک انسداد دہشت گردی کے محکمے نے درج نہیں کی، جب کہ واقعے کے فوراً بعد پولیس کی جانب سے جاری ایک پیغام میں تمام افسران اور پولیس اہلکاروں کو چوکس رہنے کی ہدایات دی گئیں۔

واضح رہے کہ ابھی تک اس واقعے کی ذمہ داری کسی کالعدم تنظیم نے قبول نہیں کی۔

شمالی وزیرستان میں پے درپے پولیو کے 13 کیسز سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت پر پولیو سے نمٹنے کا دباؤ مزید بڑھ گیا ہے اور اسی تناظر میں آج قبائلی اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا دوسرا دن تھا۔

اس واقعے کے بعد وفاقی حکومت کی ترجمان اور وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگ زیب نے بھی اس حملے کی مذمت کی، جبکہ شمالی وزیرستان سے پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر برائے ریلیف وآبادکاری نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان