شمالی وزیرستان: رواں سال کا تیسرا پولیو کیس رپورٹ

این آئی ایچ کی رپورٹ کے مطابق رواں برس کے دوران پولیو کا تیسرا کیس اتوار کو شمالی وزیرستان کے تحصیل ہیڈکواٹر میران شاہ میں رپورٹ ہوا۔

28 فروری 2022 کو کراچی میں پولیو ورکرز بچوں کو پولیو کے قطرے پلا رہی ہیں (اے ایف پی)

پاکستان میں 15 ماہ کے وقفے کے بعد گذشتہ 23 دنوں میں پولیو کے تین نئے کیسز قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی رپورٹ کے مطابق اس سال کا تیسرا کیس اتوار کو شمالی وزیرستان کے تحصیل ہیڈکواٹر میران شاہ میں رپورٹ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایک سالہ بچے کے پولیو قطروں سے انکاری والدین نے بتایا کہ لڑکے کو اچانک تیز بخار شروع ہوا اور اگلے دن اس کی والدہ کو اس کے ہاتھوں اور پیروں میں کمزوری محسوس ہوئی تھی۔

ڈاکٹروں کو جانچ کے بعد پولیو کا مشتبہ کیس لگا جس پر این آئی ایچ کی ٹیم نے نمونے حاصل کرکے ٹیسٹ کیا جو پولیو وائرس کی موجودگی کے لیے مثبت آیا۔

محکمہ صحت شمالی وزیرستان کے مطابق 15 ماہ کے وقفے کے بعد ملک کا پہلا پولیو کیس 22 اپریل کو شمالی وزیرستان کی ہی تحصیل میرعلی میں ایک 15 ماہ کے بچے میں رپورٹ ہوا تھا جبکہ دوسرا کیس بھی تحصیل میرعلی سے ایک دو سالہ بچی میں رپورٹ ہوا تھا۔ 

خیبر پختونخوا میں بچوں کے عالمی ادارے یونیسیف کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بنوں اور وزیرستان میں انوائرمنٹل رپورٹس میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں کئی والدین نے اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کیا تھا اور اب مزید کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے۔

یونیسف کے اہلکار نے کہا کہ حالیہ کیس سامنے آنے کے بعد تمام اداروں کی توجہ شمالی وزیرستان کی طرف مبزول ہو گئی ہے لیکن  پولیو کیسز کراچی سے بھی رپورٹ ہونے کا خدشہ ہے کیوں کہ وزیرستان کے اکثر لوگ اپنے روزگار اور مزدوری کی غرض سے کراچی کے گڈاپ اور سہراب گوٹھ کے علاقوں میں بھی آتے جاتے ہیں۔

2017 کی مردم شماری کے مطابق پانچ لاکھ 40 ہزار آبادی پر مشتمل ضلع شمالی وزیرستان ایجنسی کو انضمام کے بعد ضلع کا درجہ دیا گیا جس میں نو تحصیلیں قائم کی گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمالی وزیرستان کی اکثرآبادی دیہات پر مشتمل ہے جہاں حکومتی اعدادوشمار کے مطابق خواتین کی آبادی دو لاکھ 63 ہزار اور خواتین میں تعلیم کی شرح 12.49 فیصد ہے۔

 پولیو کیسز رپورٹ ہونے پر محکمہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ قبائلی روایات کی وجہ سے اکثر لوگ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلاتے جبکہ پولیو ویکسینیشن ٹیمیں بھی مقامی لوگوں کے دباؤ کی وجہ سے بچوں کی انگلیوں پر صرف مارکنگ کرتے ہیں تاکہ بچوں کو قطرے بھی نہ پلائیں اور حکومتی دباؤ سے بچ بھی جائیں۔

شمالی وزیرستان میں مسلسل پولیو کیسز سامنے آنے پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شمس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’شمالی وزیرستان میں پولیو ویکسین کے سائلنٹ ریفیوزل (خاموش انکاری) کی اکثریت ہے جہاں لوگ پولیو ٹیموں کو زبردستی اپنے بچوں کی انگلی پر نقلی مارکنگ اور انٹری کرواتے ہیں لیکن قطرے نہیں پلاتے جس کی وجہ سے اب کیسز رپورٹ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ 2019 میں شمالی وزیرستان میں پولیو کے نو کیس رپورٹ ہوئے تھے جس کے بعد 2020 اور 2021 میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔

ڈاکٹر شمس نے بتایا کہ پولیو وائرس کے کیسز سامنے آنے پر متعلقہ علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور مقامی مدرسہ ملکان ہنگامی بنیادوں پر پولیو مہم چلائیں گے اور آنے والی قومی مہموں میں بھی شامل ہوں گے۔

 انہوں نے قبائلی لوگوں سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کو معذوری سے بچانے کے لیے مہم کے دوران اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں۔

خیبر پختونخوا کے سابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر ایوب روز نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے سوائے دنیا کے تمام اسلامی ممالک میں پولیو کا خاتمہ ہوگیا ہے لیکن ہمارے ہاں اب بھی پولیو ویکیسن افواہوں کی ضد میں ہے۔

یاد رہے کہ عالمی ادراہ صحت کے مطابق دینا میں اس وقت صرف دو ممالک افغانستان اور پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس پایا جاتا ہے اور رواں سال دنیا میں پولیو کا ایک کیس افغانستان اور ایک کیس ملاوی میں، جبکہ تین کیس پاکستان میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق ملاوی میں رپورٹ ہونے والے پولیو وائرس کی قسم پاکستان میں پائی جانے والی پولیو وائرس کی قسم جیسی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت