کراچی کی ایک موبائل مارکیٹ میں مبینہ طور پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائے جانے پر دکان داروں اور شہریوں نے احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ کیا جس پر پولیس اور ایک نجی موبائل کمپنی نے معاملے کی مزید تحقیقات کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
نجی موبائل کمپنی سام سنگ کے آفس سے آنے والے وائی فائی کے نام کی وجہ سے مسئلہ شروع ہوا جو مبینہ طور پر صحابہ کی شان میں گستاخی پر مبنی تھا۔
ایس ایس بھی جنوبی اسد رضا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پولیس نے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا ہے اور دفع 298-A/34 کے تحت اس معاملے کی ایف آئی آر درج کردی ہے۔‘
ایس ایس پی جنوبی اسد رضا کے مطابق ’پولیس نے سام سنگ کے آفس میں کام کرنے والے مرکزی ملزم کے علاوہ 26 اور لوگوں گرفتار کیا ہے اور سیف کسٹڈی میں رکھا ہوا ہے۔ پولیس کی ٹیمیں ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ شروع ہونے کے فورا بعد ہی موقع پر پہنچ گئیں تھی۔ پولیس نے تقریبا شام چھ بجے تک احتجاج کرنے والوں کو منتشر کردیا تھا۔‘
’احتجاجیوں میں سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ایف) کے حمایتی بھی موجود تھے۔ پولیس اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔‘
اسد رضا کے مطابق: ’پولیس کی کارروائی کے بعد علاقے میں امن بحال ہوگیا ہے اور صدر کی موبائل مارکیٹ کے تمام مالز کل بھی معمول کے مطابق فعال رہیں گے۔‘
نجی موبائل کمپنی سام سنگ کی پریس رلیز کے مطابق ’سام سنگ نے فوری طور پر معاملے کی اندرونی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔‘
’سام سنگ پاکستان مذہبی جذبات پر غیر جانبداری برقرار رکھتا ہے۔ سام سنگ الیکٹرانکس مذہبی اہمیت کے تمام معاملات پر معروضیت کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ سیم سنگ کے پاس اخلاقیات اور اقدار کا ایک سخت ضابطہ ہے جو پوری دنیا میں سام سنگ کے تمام اؤٹ لیٹس پر یکساں لاگو ہوتا ہے۔‘
’کراچی میں حالیہ واقعے کے حوالے سے سام سنگ الیکٹرونکس اس موقف پر قائم ہے کہ کمپنی تمام مذہبی جذبات اور اسلام کا بے حد احترام کرتی ہے۔‘
کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے رکن اور سٹار سٹی مال کے ساتھ واقع امہ ٹاور یونین کے چیئرمین عدنان صدیقی نے بتایا کہ ’سٹار سٹی مال کے 10 ویں فلور پر نجی موبائل کمپنی سام سنگ کے آفس سے آنے والے وائی فائی کے سگنل کے نام کی وجہ سے تمام ہنگامہ آرائی ہوئی۔ یہ آفس ہیومن ریسورسز گلوبلی کے نام سے موجود ہے۔ اس وائی فائی راؤٹر کا نام صحابہ رسول کی گستاخی کر رہا تھا۔‘
’تقریبا جمعہ کی نماز سے قبل ایک ڈیڑھ بجے کے قریب صدر کی پوری موبائل مارکیٹ میں ایک سکرین شاٹ گردش کرنے لگا۔ یہ تصویر کسی کے فون کی تھی جس نے اپنے موبائل کی وائی فائی کی سیٹنگز میں دیگر وائی فائی راؤٹرز کے ناموں کے درمیان صحابہ رسول کی گستاخی کرنے والے وائی فائی راؤٹر کا نام دیکھا تھا۔‘
’یہ سکرین شاٹ جب سٹار سٹی موبائل مارکیٹ کے واٹس ایپ گروپ پر آیا تو مارکیٹ سے کچھ لوگ سام سنگ کے آفس گئے جہاں پر لڑائی جھگڑا اور مار پیٹ ہوئی۔ یہ ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ تقریبا عصر کے وقت تک جاری رہا۔‘
عدنان صدیقی نے کہا: ’اس وقت تک پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ملزم کے ساتھ ساتھ کئی لوگوں کو گرفتار کیا۔ اسی دوران سنی جماعت کے کچھ بڑے بھی آگئے جنہوں نے لوگوں کو سمجھایا کہ صحابہ رسول کی گستاخی کرنے والے شخص کے خلاف پرچہ کٹ چکا ہے۔ اس کے بعد تمام ہنگامہ آرائی تھم گئی۔‘
ان کے بقول: ’پولیس نے اس واقعے کے کچھ وقت بعد ہی سٹار سٹی مال اور اس کے اطراف کے دیگر موبائل مالز کو فعال کردیا اور یقین دہانی کروائی کہ ہفتے کے روز بھی مارکیٹ معمول کے مطابق کھلی رہے گی۔‘