کراچی کی رہائشی دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے قائم میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں متفقہ طور پر دعا زہرہ کی عمر تقریباً 15 سال درج کی ہے۔
کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی آفتاب احمد بگھیو کی عدالت میں ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل نے میڈیکل بورڈ کی سیل شدہ رپورٹ جمع کرائی ہے۔
دو روز قبل 10 رکنی میڈیکل بورڈ نے دعا زہرہ کا طبی معائنہ کیا تھا۔
دعا زہرہ کی عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے دو جولائی 2022 کو انہیں سپیشل میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا جس میں ان کے جسم کے مختلف اعضا کے ایکسرے کیے گئے۔
میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جسمانی معائنے کے بعد دعا زہرہ کی عمر 14 سے 15سال کے درمیان ہے۔
بورڈ کے مطابق دانتوں کی جانچ کے مطابق ان کی عمر 13 سے 15 سال کے درمیان ہے جبکہ ہڈیوں کی جانچ کے بعد ان کی عمر 16 سے 17 سال تک بتائی گئی ہے۔
ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر صبا سہیل کی زیر سربراہی قائم 10 رکنی خصوصی میڈیکل بورڈ نے نتیجہ اخذ کیا کہ دعا زہرہ کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان ہے اور 15 سال کے زیادہ قریب ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنی پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ کا موقف ہے کہ ان کی عمر 18 سال ہے اور دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی تھی البتہ ان کے والدین کا موقف ہے ان کی بیٹی نابالغ ہے اور اس کی شادی کی عمر نہیں ہے۔
اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر وہ دعا زہرہ کا بے فارم اور پیدائش کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کر چکے ہیں۔
دعا کے والد سید مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ میڈیکل رپورٹ میں دعا کی عمر 15 سال کے قریب بتائی گئی ہے لہٰذا لڑکی کے بیانات غلط ثابت ہوئے ہیں۔
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کیے گئے میڈیکل ٹیسٹ میں اس بات کا تعین کیا گیا تھا کہ دعا کی عمر 17 سال ہے۔
جبران ناصر نے نشاندہی کی کہ آج کی میڈیکل رپورٹ دعا کے والدین کے موقف کی تائید کرتی ہے اور اس وجہ سے یہ کیس اغوا کا بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون یہ بھی کہتا ہے کہ 16 سال سے کم عمر میں شادی کرنا جرم ہے اور 16 سال سے کم عمر کے بچے کے ساتھ کسی بھی طرح کے جسمانی تعلق کو جنسی جرم تصور کیا جاتا ہے۔
دعا زہرہ مبینہ اغوا کیس
رواں سال 16 اپریل کو کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے دعا زہرہ لاپتا ہوگئی تھیں اور پولیس انہیں تلاش کرنے میں ناکام ہوگئی تھی۔
26 اپریل کو پنجاب پولیس کو دعا زہرہ اوکاڑہ سے مل گئی تھیں جس کے بعد پولیس نے ان کا ویڈیو بیان ریکارڈ کیا تھا۔ ویڈیو میں وہ کہہ رہی تھیں کہ انہوں نے اپنی پسند سے شادی کی ہے اور انہیں اغوا نہیں کیا گیا ہے۔
اس وقت دعا زہرہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے والدین ان کی عمر غلط بتا رہے ہیں اور وہ بالغ ہیں اور ان کی عمر 18 سال ہے۔
اس کے بعد دعا زہرہ کو سندھ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہوں نے پیشی کے دوران اپنے والدین سے ملنے سے انکار کردیا گیا تھا۔