سستی بجلی: یکم اگست کو قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان

وزیراعظم نے کہا کہ شمسی توانائی بجلی کی پیداوار کا ہدف بڑھانے کے لیے شفاف طریقہ ہے اور شمسی منصوبے ترسیلی نقصانات، بجلی چوری اور گردشی قرضوں جیسے مسائل کم کریں گے۔

طلبا 12 اکتوبر 2020 کو لاہور میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں سولر پینلز سے بنی عمارت کے اگلے حصے کے سامنے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ توانائی سے متعلق مسائل کے حل کے لیے اگلے مہینے کی پہلی تاریخ کو قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا تاکہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی فراہم کی جا سکے۔

جمعرات کے روز اسلام آباد میں انرجی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے نفاذ کو مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا وزیراعظم ہاؤس اور آفس کو ہنگامی بنیادوں پر ایک ماہ میں سولر انرجی پر منتقل کردیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت انرجی ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے شرکت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اگلے 10 سالوں میں سرکاری عمارات پر ایک ہزار میگاواٹ تک کے شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس لگائے جائیں گے۔

مزید برآں اجلاس کے دوران بی ٹو بی سولر ویلنگ اور منی سولر گرڈز کی تجاویز بھی زیرِ غور آئیں۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن بھی کی جائے گی، اس سلسلے میں حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کے ذریعے صوبے میں 30 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، اس منصوبے پر 300 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔

وزیراعظم نے ٹاسک فورس کو ہدایت کی کہ وہ متبادل توانائی کی پیداوار کے منصوبوں پر صوبوں سے ان کا موقف لیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم توانائی کے شعبے میں پاکستان کو خود کفیل بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ شمسی توانائی بجلی کی پیداوار کا ہدف بڑھانے کے لیے شفاف طریقہ ہے اور شمسی منصوبے ترسیلی نقصانات، بجلی چوری اور گردشی قرضوں جیسے مسائل کم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سستی شمسی توانائی سے عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ کم ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس کو بتایا گیا کہ تیل پر چلنے والے بجلی گھروں اور 11 کلوواٹ کے دو ہزار فیڈرز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔
سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اگلے دس برسوں میں ہزار میگاواٹ صلاحیت کے شمسی پلانٹس سرکاری عمارتوں پر نصب کیے جائیں گے۔

شرکا کو بتایا گیا کہ شہریوں کو شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس، جن میں نیٹ میٹرنگ کی سہولت بھی موجود ہو، مہیا کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی بجلی پیدا کرنے کا ایک صاف، سستا اور ماحول دوست ذریعہ ہے، شمسی توانائی کے استعمال سے ڈسٹری بیوشن لاسز، بجلی کی چوری اور گردشی قرضے جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ شمسی توانائی سے پیدا کی گئی بجلی سستی ہوگی اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان