ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے پر امریکہ اسرائیل معاہدہ آج

مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوسرے روز امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم یائیر لاپید ایک مشترکہ معاہدے پر دستخط کریں گے جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دورے پر موجود امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم یائیر لاپید جمعرات کو ایک معاہدے پر دستخط کرنے جا رہے ہیں جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلی عہدیدار نے کانفرنس کال کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ معاہدہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان طویل المدتی سکیورٹی تعلقات میں مزید توسیع کا باعث بنے گا۔‘

امریکی عہدیدار کے مطابق ’یہ بہت اہم ہو گا۔ اس میں ایران کو کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرنے دینا شامل ہو گا اور ایران کی عدم استحکام پر مبنی سرگرمیوں پر بات ہو گی جس سے اسرائیل کو خاص خطرہ لاحق ہے۔‘

اسرائیل میں موجود امریکی صدر جوبائیڈن نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ ’اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں ہم آہنگ کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔‘

امریکی صدر بدھ کو ہی اپنے مشرق وسطیٰ کے پہلے دورے کے پہلے مرحلے پر اسرائیل پہنچے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تل ابیب پہنچ کر ایک خطاب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات گہرے اور مضبوط رہے ہیں اور یہ دورہ انہیں بہتر کرے گا۔  

صدر بائیڈن نے کہا: ’ہم نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکہ کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم اسرائیل کی خطے میں ہم آہنگی میں پیش رفت جاری رکھیں گے۔‘

بائیڈن کے استقبال کے لیے وزیراعظم یائیر لاپید، متبادل وزیراعظم نفتالی بینیٹ اور صدر اسحاق برتصوغ موجود تھے۔

وزیراعظم یائیر لاپید نے کہا کہ امریکی صدر کا دورہ تاریخی ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان اٹوٹ رشتہ ظاہر کرتا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بائیڈن نے اسرائیل آمد کے بعد امریکہ کی جزوی فنڈنگ سے بننے والے ’آئرن ڈوم‘ اور ’آئرن بیم‘ فضائی دفاعی نظام کا دورہ تھا، جس کے بعد وہ بیت المقدس میں یاد ویشیم ہولوکاسٹ یادگار پر بھی گئے اور مارے جانے والے یہودیوں کی قبر پر پھول رکھے۔

مشترکہ اعلان

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر کے دورے کے دوسرے روز جمعرات کو صدر بائیڈن اور وزیراعظم لاپید ایک مشترکہ معاہدے پر دستخط کریں گے جس میں دونوں ممالک ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کا عہد کریں گے۔

انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان طویل مدتی سکیورٹی تعلقات کو بڑھائے گا۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا سب سے اہم ایجنڈا ایران ہی ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل 2015 میں تہران اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کا سخت مخالف ہے، جسے صدر بائیڈن کی انتظامیہ دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اسرائیل کا ماننا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے، جبکہ ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن سرگرمیوں کے لیے ہے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو 2018 میں یک طرفہ طور پر اس معاہدے سے نکال لیا تھا، جس کے بعد ایران نے بھی اس کی خلاف ورزی کرنا شروع کر دی تھی۔

نئی امریکی انتظامیہ معاہدے کی بحالی کی کوشش میں ہے اور اس سلسلے میں ایران سے بلواسطہ مذاکرات بھی جاری ہیں۔

اسرائیلی چینل 12 پر بدھ کو ہی نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی صدر نے کہا کہ معاہدے سے نکلنا ’بڑی غلطی تھی‘ اور ایران ’جوہری ہتھیار کے اتنا قریب ہے جتنا پہلے نہیں تھا۔‘

ان سے سوال کیا گیا کہ آیا ایران کو روکنے کے لیے امریکہ طاقت کا استعمال کرے گا تو انہوں نے کہا: ’اگر یہ آخری حربہ ہوا، تو ہاں۔‘

لاپید اور صدر بائیڈن کی ملاقات کے بعد سرمایہ کاری پر بات چیت ہوگی جس میں بھارت اور متحدہ عرب امارات ورچوئل لنک سے شرکت کریں گے۔

 بائیڈن جمعے کو مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے اور ہفتے کو سعودی عرب اور دیگر خلیجی اتحادیوں سے ملیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا