صدر بائیڈن: دورہ مشرق وسطیٰ کا آغاز، اسرائیل آمد

صدر بائیڈن مقبوضہ مغربی کنارے میں جمعے کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کرنے سے قبل اسرائیلی رہنماؤں سے بات چیت کے لیے مقبوضہ بیت المقدس میں دو دن گزاریں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن 13 جولائی 2022 کو تل ابیب کے قریب ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد (تصویر: اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن اپنے مشرق وسطیٰ دورے کے پہلے مرحلے میں آج (بدھ کو) اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر بائیڈن مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران خلیجی اتحادیوں کو تیل کی پیداور اور ترسیل بڑھانے پر قائل کرنے کی کوششں کریں گے۔

نیز ان  کے ایجنڈے میں اسرائیل اور سعودی عرب کو یہ یقین دہانی شامل ہے کہ امریکہ ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔

صدر بائیڈن مقبوضہ مغربی کنارے میں جمعے کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کرنے سے قبل اسرائیلی رہنماؤں سے بات چیت کے لیے مقبوضہ بیت المقدس میں دو دن گزاریں گے۔

جمعے کو امریکی صدر مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اوغوستا وکٹوریا ہسپتال کا دورہ کریں گے۔

کسی بھی امریکی صدر کا بیت المقدس کی حدود میں موجود فلسطینی اکثریت والے علاقے کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔

بعد ازاں جو بائیڈن فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے ملنے بیت اللحم جائیں گے۔

بعد ازاں وہ سعودی حکام کے ساتھ بات چیت اور خلیجی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعے کو اسرائیل سے براہ راست جدہ پہنچیں گے۔

جو بائیڈن کے دورے کا مقصد علاقائی استحکام کو فروغ دینے، خطے میں اسرائیل کی علاقائی حمایت کو بڑھانے سمیت روس، چین، ایران کے اثر و رسوخ اور جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے۔ 

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے پیر کو کہا: ’یہ دورہ خطے میں اہم امریکی کردار کو تقویت دے گا۔‘

صدر بائیڈن، پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے بھی خلیجی اتحادیوں سے پیداوار بڑھانے کے لیے بات کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بائیڈن بدھ کو اسرائیل پہنچنے کے بعد مختصر خطاب کریں گے اور وہ اسرائیلی دفاعی حکام سے امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ آئرن ڈوم دفاعی نظام اور آئرن بیم نامی لیزر سے چلنے والے نئے نظام کے بارے میں بریفنگ لیں گے۔

فلسطینیوں تک رسائی

فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ بائیڈن کی بات چیت امریکہ اور فلسطینیوں کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر طویل عرصے بعد پہلا رابطہ ہو گا۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے فلسطین کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا تھا۔

مئی میں فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ کے قتل پر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ چکی ہے۔

فلسطینی، صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے تحت تعلقات کی بحالی کو سراہتے ہوئے چاہتے ہیں کہ واشنگٹن مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں امریکی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے وعدوں کو پورا کرے جسے وہ اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔

فلسطینی یہ بھی چاہتے ہیں کہ امریکہ ’فلسطین لبریشن آرگنائزیشن‘ (پی ایل او) کو دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست سے نکالے، مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھے اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کو روکے۔

جوہری مذاکرات

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بائیڈن نے ہفتے کو واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ٹرمپ کو ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا جس پر برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپی یونین نے بھی دستخط کیے تھے۔ 

سابق صدر ٹرمپ نے 2018 میں امریکہ کو یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے نکال لیا تھا اور ایران پر سخت پابندیاں لگا دیں تھیں، جس کے بعد ایران نے بھی یورینیئم کی افزودگی میں اضافہ کیا تھا۔

تاہم صدر بائیڈن کی انتظامیہ اس معاہدے کی بحالی کی خواہاں ہے اور اس حوالے سے ایران کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ 

لیکن صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ انہیں کم از کم امید ہے کہ ایران اس معاہدے کی تعمیل میں پورا اترے گا۔

انہوں نے لکھا: ’میری انتظامیہ اس وقت تک سفارتی اور اقتصادی دباؤ میں اضافہ جاری رکھے گی جب تک کہ ایران 2015 کے جوہری معاہدے کی تعمیل کرنے کے لیے تیار نہیں ہو جاتا۔‘

منگل کو بائیڈن کی واشنگٹن سے روانگی سے قبل صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے اسرائیلی حکام نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ایک وسیع ’بیت المقدس اعلامیہ‘ جاری کریں گے جو ایران کے جوہری پروگرام پر سخت موقف اختیار کرے گا۔

اے پی کے مطابق صدر بائیڈن جمعے کو سعودی شہر جدہ میں شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے اور خلیج تعاون کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں ایران کا جوہری پروگرام بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

امریکی حکام صدر بائیڈن کے پہلے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران سفارتی محاذ پر تاریخی نوعیت کی پیش رفت کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کی سیاست پر نظر رکھنے والے سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ اپنے دورے میں صدر بائیڈن کے لیے امریکی اسلحے کی صنعت کے لیے خطے میں نئے امکانات کا جائزہ لینے اور ان امکانات کی روشنی میں آنے والے برسوں کے لیے اہم فیصلے کرنا بھی شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا