ڈالر کے مقابلے میں قدر میں کمی: کیا یورو دوبارہ اٹھ پائے گا؟

جمعرات کو یورپی سنگل کرنسی ایک ڈالر کے مقابلے میں کم ترین سطح تک گر گئی، ایک ایسی سطح جو 2002 کے آخر سے نہیں دیکھی گئی، جس سال اسے باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔

27 جنوری 2020 کی اس تصویر میں یورپی سنگل کرنسی یورو کے مختلف مالیت کے نوٹ دیکھے جا سکتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر میں کمی دیکھی گئی ہے(اے ایف پی)

یوکرین کی جنگ اور یورپی یونین کی معیشت کو بڑھتے ہوئے خطرات کے باعث ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر میں کمی نے دو دہائیوں میں پہلی بار دونوں کرنسیوں کو برابری پر لا کھڑا کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو یورپی سنگل کرنسی ایک ڈالر کے مقابلے میں کم ترین سطح تک گر گئی، ایک ایسی سطح جو 2002 کے آخر سے نہیں دیکھی گئی، جس سال اسے باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔

لیکن تاجروں کا خیال ہے کہ یورو بحال ہو سکتا ہے بشرطیکہ یہ آنے والے مہینوں میں کئی رکاوٹوں کو دور کر سکے۔

سب سے پہلے یورپ کو روسی گیس کی سپلائی منقطع ہونے کے خطرے سے بچنا ہے، جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور یورو زون کے ممالک کچھ صنعتی سرگرمیوں کو محدود کرنے پر مجبور ہوں گے۔

تجزیہ کار ایستھر ریشلٹ کا کہنا ہے کہ ’اگر روس سے گیس کا بہاؤ معمول پر آ جاتا ہے، یا کم از کم گرنا بند ہو جاتا ہے، اگلے ہفتے نورڈ سٹریم ون مینٹیننس شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے بعد، اس سے یورپ میں گیس کے بحران کے بارے میں مارکیٹ کے خدشات کو کسی حد تک کم کر دینا چاہیے۔‘

روسی گیس کمپنی گیزپروم نے خبردار کیا ہے کہ وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتی کہ پائپ لائن صحیح طریقے سے کام کرے گی، یورپی ممالک کو خدشہ ہے کہ ماسکو کسی تکنیکی وجہ کا استعمال کرتے ہوئے ترسیل کو مستقل طور پر روک دے گا اور ان پر دباؤ ڈالے گا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں نے جمعرات کو یہاں تک کہا کہ روس ایندھن کو ’جنگی ہتھیار کے طور پر‘ استعمال کر رہا ہے۔

ایس پی آئی ایسٹ مینجمنٹ کے تجزیہ کار اسٹیفن انیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر نورڈ سٹریم ون ’واپس بحال نہیں ہوتی تو یورو گرتا رہے گا اور معاشی جھٹکوں کی لہریں پوری دنیا میں محسوس کی جائیں گی کیونکہ یورپی توانائی کا بحران کساد بازاری کو جنم دے سکتا ہے۔

رابو بینک کے تجزیہ کار جین فولی کا کہنا ہے کہ ’کساد بازاری کا لامحالہ مطلب یہ ہوگا کہ مارکیٹ یورو زون کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے خطرات کے بارے میں اور زیادہ فکر مند ہو جائے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دیگر مرکزی بینکوں کی طرح یورپی سینٹرل بینک (ECB) بھی شرحیں بہت تیزی سے بڑھا کر معیشت کو دباؤ سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسے پورے یورو زون میں قرضے کی شرحوں میں بڑے فرق کے ساتھ منڈی کے ممکنہ ٹوٹ پھوٹ کے بارے میں بھی فکر کرنی ہوگی۔

یورپی سینٹرل بینک نے اب تک معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایک انتہائی نرم مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھا ہے، جبکہ امریکی فیڈرل ریزرو نے اس کے بجائے شرحیں بڑھا دی ہیں اور افراط زر کا مقابلہ کرنے کے لیے اس پالیسی کو جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔

تاہم یورپی سینٹرل بینک جمعرات کو اپنے مانیٹری پالیسی کے فیصلے کا اعلان کرے گا اور اس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ 11 سالوں میں پہلی بار شرحوں میں اضافہ کرے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ای سی بی کا مقصد یورو کو فروغ دینا ہے تو اسے جولائی میں 50 بیس پوائنٹس کا اضافہ کرنا پڑے گا۔ یہ اشارہ دے گا کہ ستمبر کے لیے بھی 75 بیس پوائنٹس کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ تیز رفتار پالیسی ایڈجسٹمنٹ افراط زر روکنے کرنے میں مدد دے گی، جس سے اس خطرے کو کم کرنے میں مدد ملے گی کہ پالیسی کو مزید کمی کی جانب لے جایا جا سکتا ہے۔‘

ماہرین اقتصادیات کے مطابق یورو کی گراوٹ کی وجہ ڈالر کی قدر میں اضافہ ہے۔ جس نے سال 20221 کے وسط سے دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا