پشاور : پیٹرول سٹیشنز پر دھوکے سے کیسے بچیں؟

پشاور میں کچھ پیٹرول سٹیشنز کو ناپ تول میں کمی پر عارضی طور پر بند کرنے کے بعد یقین دہانیوں پر دوبارہ کھول دیا گیا مگر سوال یہ ہے شہری ممکنہ دھوکوں سے کیسے بچیں۔

ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر زینب نقوی پشاور میں ایک پیٹرول سٹیشن کا معائنہ کر رہی ہیں (تصویر ڈپٹی کمشنر آفس)

صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں گذشتہ دنوں ضلعی انتظامیہ نے مختلف کمپنیوں کے پیٹرول سٹیشنز کو ناپ تول میں مبینہ کمی پر کریک ڈاؤن کے بعد بند کر دیا لیکن بعد میں معاملہ حل ہونے پر انہیں کھول دیا گیا۔

اس صورت حال میں پیٹرول سٹیشنز کے مالکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کریک ڈاؤن کے بعد ان کے آدھے سے زائد کسٹمر کم ہو چکے ہیں جبکہ بعض صارفین نے ان کے پیٹرول سٹیشنز پر آ کر مقدمے کروانے کی دھمکیاں دی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے جو معلومات شیئر کی ہیں ان کے مطابق 14 جولائی کو ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر زینب نقوی اپنی ٹیم کے ہمراہ یونیورسٹی روڈ پر مختلف فلنگ سٹیشنز کا معائنہ کر رہی تھیں کہ انہیں معلوم ہوا کہ ڈسپنسرز پر دکھائی دینے والے اعداد وشمار مختلف اور پٹرول کا گیج مختلف ہے، جس کے بعد ان پیٹرول پمپس کو عارضی طور پر سیل کر کے ان کے مینیجرز کو گرفتار کرلیا گیا۔

اے اے سی زینب نقوی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس سے قبل وہ پیٹرول اور ڈیزل ڈسپنسر میں ہندسوں سے گیج معلوم کرتی تھیں تاہم اس مرتبہ وہ اپنے ساتھ تیل ناپنے والا پیمانہ ’بیکر‘ لے گئیں۔ ’نتیجتاً صرف آدھے لیٹر میں 20 سے 50 ملی لیٹر کا فرق آیا تو پورے لیٹر کا سوچیں کہ اس میں کتنا بڑا فرق آتا ہے۔‘

زینب نقوی نے بتایا کہ جب انہوں نے سٹیشنز انتظامیہ کو نوزل سے براہ راست بیکر میں پٹرول ڈالنے کا کہا تو وہ ایسا کرنے سے گریز کرتے ہوئے تاویلیں دینے لگے۔

دوسری جانب جرمانے کی زد میں آنے والی کمپنیوں نے ناپ تول میں کمی کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ پیٹرولیم ایسوسی ایشن نے ضلعی انتظامیہ کے دفتر پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں پیٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالماجد خان کے مطابق ضلعی انتظامیہ کو اپنے بیان کی تصحیح کرنی چاہیے کیونکہ اصل حقائق کچھ اور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر واقعی فلنگ سٹیشنز نے چوری کی اور عوام کے ساتھ دھوکہ کیا تو ان پر 15 ہزار کی بجائے ایک لاکھ  روپے جرمانہ کیوں نہیں لگایا گیا اور اگر وہ بے گناہ تھے تو ان کی ساکھ کو نقصان کیوں پہنچایا گیا۔

اس پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ان کے پاس ایک لاکھ روپے تک جرمانے، تین ماہ قید اور کسی عمارت کو عارضی طور پر سیل کرنے کا اختیار ہے۔

’یہ ابھی طے نہیں ہوا کہ سسٹم میں غلطی تھی یا اس میں انسانی ہاتھ ملوث تھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پیٹرول کا گیج کم نکلا۔ ہم نے مینیجرز کو گرفتار کیا حالانکہ ضروری نہیں کہ غلطی ان کی ہو، اس میں مالکان بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔

’ہم کسی کاروبار کو مستقل طور پر بند نہیں کرسکتے، اس لیے ماہرین نے ڈسپنسرز کی جانچ پڑتال کے بعد آئندہ انہیں  ٹھیک رکھنے کا وعدہ لیا تو دوسرے دن ان کو بحال کر دیا گیا۔‘

چیئرمین پیٹرولیم ایسوسی ایشن عبدالماجد کے مطابق انہوں نے چیف سیکریٹری کو ایک خط میں لکھا ہے کہ وہ وکیل سے بات کرکے مقدمہ درج کرانے جا رہے ہیں۔

جن پیٹرول پمپس پر جرمانے عائد ہوئے ان میں سے ایک کے مالک کرنل (ر) محمد جمیل نے بتایا کہ پیٹرولیم کمپنی خود ان پر ایک چیک رکھتی ہے اور وہ بطور مالک بھی عوام کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے انہیں گیج پر نظر رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دراصل ان کے پاس جو بیکر ہے وہ کمپنی کے فراہم شدہ ہیں جبکہ ایڈشنل اسسٹنٹ کمشنر اپنے ہمراہ بازار سے ایک عام بیکر لائی تھیں۔

ان کا کہنا تھا: ’تمام پمپس کے گیج بیکر مختلف ہوتے ہیں جس کے اوپر لکھا ہوتا کہ ایک لیٹر یعنی ایک ہزار ملی گرام میں 10 ملی لیٹر کمی یا بیشی ہوسکتی ہے۔ جب کہ آدھے لیٹر پر گیج معلوم کیا جائے تو اس میں اکثر فرق آتا ہے، جس کی خود ہمیں بھی وجہ معلوم نہیں۔ مسئلہ یہ ہوا کہ اے اے سی نے سو اور ڈیڑھ سو روپے کے پٹرول پر گیج معلوم کرنا چاہا۔‘

پیٹرول سٹیشنز پر دھوکے سے کیسے بچیں؟

بعض فلنگ سٹیشنز کے مالکان اور مینیجرز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عموماً مشہور کمپنیوں کے پیٹرول سٹیشنز میں گھپلے کا احتمال نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور صدر میں واقع ایک پیٹرول سٹیشن کے مینیجر شاہ نواز نے اپنے دفتر میں سکرین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سٹیشن میں روزانہ کی بنیاد پر جتنی خریداری اور لین دین ہوتا ہے وہ معلومات براہ راست ان کی کمپنی کو بھی موصول ہوتے ہیں۔

انہوں نے عمومی بات کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو تیل ڈلواتے وقت سکرین پر نظر رکھنی چاہیے کہ وہاں ’زیرو‘ سے شروعات ہو۔

دیگر ماہرین نے بتایا کہ ایک لیٹر میں 10 ملی لیٹر کی کمی بیشی ہوسکتی ہے، اگر یہ فرق بہت کم یا بہت زیادہ آئے تو یہ بھی ایک علامت ہے کہ متعلقہ ڈسپنسر میں مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلنگ سٹیشنز میں جب چوری ہوتی ہے تو اس میں صرف ایک شخص نہیں بلکہ ایک پوری لڑی ملوث ہو گی۔

ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر زینب نقوی نے بتایا کہ ہر ڈرائیور کو اپنی گاڑی کی مائلج کا پتہ ہوتا ہے، اگر کسی پیٹرول پمپ سے پیٹرول ڈالنے کے بعد اس کی گاڑی کم مائلج دے، تیل کا معیار خراب ہو یا تیل کم ڈالا گیا ہوگا، کسی بھی صورت میں ایسے شہریوں کو ’سیٹزن پورٹل’ پر اپنی شکایت درج کروانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متواتر انسپکشن سے ہی فلنگ سٹیشنز پر یہ مسائل ختم ہوسکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان