جب 90 سالہ بھارتی خاتون کو ’ہوٹل سے نکلنے کا کہا گیا‘

اسلام آباد کے ہوٹل میں وقت گزارتے ہوئے رینا چبرورما خوشی سے نہال تھیں کہ وہ اپنے آبائی گھر جائیں گی تاہم ابھی کچھ امتحان باقی تھے کیوں کہ پیر کی رات پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے انہیں ہوٹل سے نکالنے کا حکم دیا۔

’میں اس گلی میں اپنی سہیلوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی، یہاں میرا بچپن اور نوجوانی کا کچھ حصہ گزرا ہے، آج میں 72 سال بعد یہاں آکر بہت خوش ہوں۔‘

یہ الفاظ تھے 90 سالہ بھارتی خاتون رینا چبرورما کے، جنھیں برصغیر کی تقسیم کے بعد پہلی مرتبہ راولپنڈی کے جیل روڈ پر واقع اپنا گھر دیکھنے کا موقع ملا۔

جیل روڈ کی گلی نمبر سات میں کرسی پر بیٹھی رینا چبرورما نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وہ بچپن میں اسی گلی میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے گلی میں صرف ہندو رہتے تھے لیکن مذہبی ہم آہنگی اور لوگوں میں محبت تھی۔

رینا ورما اپنے گھر میں داخل ہوتے ہی فرط جذبات سے بے قابو ہو گئیں اور ان کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔

گھر کے اندر موجود اسی گلی کے رہائشی مقبول عالم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رینا چبرورما گھر کی دیواروں کو چوم رہی تھیں اور ان سے لگ کر روتی رہیں۔

نم آنکھوں کے ساتھ رینا ورما نے اپنے گھر کا ہر حصہ دیکھا، اور اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں۔ بھارتی خاتون نے اس گھر میں تقریبا دو گھنٹے گزارے۔

گلی میں موجود دوسرے گھروں کے مکین خصوصاً بچے اور خواتین بھی ان سے ملنے آئے جبکہ ان کی آمد پر ڈھول کی تھاپ اور گلاب کی پتیوں سے ان کا استقبال کیا گیا۔

رینا چبرورما جیل تقسیم ہندوستان سے قبل جس مکان میں اپنے خاندان کے آٹھ دوسرے افراد کے ساتھ رہتی تھیں وہ اب ایک پاکستانی فیملی کے زیر استعمال ہے جس نے بھارتی خاتون کو گھر میں آنے کی اجازت دی۔

تقسیم ہند نے جہاں زمینوں کا بٹوارہ کیا وہیں لوگوں کو بھی ہجرت پر مجبور کیا۔ رینا چبر ورما (توشی آنٹی) کا تعلق بھی ایک ایسے ہی خاندان سے ہے۔

جنوری 1932 میں راولپنڈی میں پیدا ہونے والی رینا چبرورما 1947 میں 15 برس کی عمر میں اپنے خاندان کے ہمراہ ہندوستان مقل مکانی کر گئیں۔ لیکن بچپن کی خوبصورت باتیں اور آبائی شہر کی یادیں ان کے دل سے نہ نکل سکیں۔

خاص کر راولپنڈی کے گھر کی یاد نے رینا چبر ورما کو ہمیشہ بے چین رکھا۔

پاکستان میں اپنے آبائی مکان کو دیکھنے کی خواہش مند رینا چبرورما کی سوشل میڈیا پر کچھ ایسے رضاکاروں سے ملاقات ہوئی جو تقسیم میں بچھڑنے والے خاندانوں کو ملانے کے سلسلے میں تگ و دو کر رہے ہیں۔

رینا چبرورما نے فیس بک پر ایسے ہی ایک گروپ انڈیا پاکستان ہیریٹیج کلب کے اراکین سے مدد کی اپیل کی۔

انڈیا پاکستان ہیریٹیج کلب کے عمران ولیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رینا چبرورما کی درخواست موصول ہونے پر ان کے گھر کی تلاش شروع کر دی گئی۔
’راولپنڈی میں ہمارے دوستوں نے بڑی مشکل سے ان کا گھر ڈھونڈا، اور اس سے بھی بڑھ کر اس مکان کے موجودہ مکینوں کو رینا چبرورما کے ان کے گھر آنے سے متعلق راضی کیا۔‘

عمران ولیم کے مطابق اگلا مرحلہ رینا چبرورما کے لیے ویزا حاصل کرنے کا تھا، جس كے لیے رواں سال مارچ میں درخواست دی گئی تھی۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے آخری دنوں میں دی گئی ویزے کی درخواست حیران کن طور پر ’بغیر کوئی وجہ‘ بتائے مسترد کر دی گئی تھی۔

عمران ولیم کا کہنا تھا کہ رینا چبرورما کو تو مایوسی ہوئی، ہمیں بھی کم حیرانی نہیں ہوئی، کیونکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 60 برس سے زیادہ عمر کے افراد خاص کر وہ لوگ جن کی پیدائش سرحد پار ہوئی ہو، کے لیے ویزہ شرائط میں نہ صرف نرمی بلکہ ویزے کو یقینی بنانے سے متعلق معاہدہ موجود ہے۔ 

ویزہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انڈیا پاکستان ہیریٹیج کلب نے سوشل میڈیا پر رینا چبرورما کے لیے مہم شروع کی، جس کا نوٹس ایک ٹویٹ دیکھ کر معاون خصوصی برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے لیا۔

حنا ربانی کھر کی کوششوں سے رینا چبر ورما کے لیے ویزے کا حصول ممکن ہو سکا۔ 

ویزہ ملنے کے بعد رینا چبر ورما چند روز قبل واہگہ کے راستے لاہور پہنچیں، اور پیر کی شام اسلام آباد آئیں۔

اسلام آباد کے ہوٹل میں وقت گزارتے ہوئے رینا چبرورما یقینا خوشی سے نہال ہو رہی ہوں گی کہ اگلی صبح وہ اپنے بچپن میں واپس جا رہی ہیں۔

تاہم ابھی کچھ امتحان باقی تھے، کیوں کہ پیر کی رات پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے انہیں ہوٹل سے نکالنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہوٹل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خفیہ ایجنسی کے کچھ اہلکار ہمارے پاس آئے اور بھارتی خاتون کو ہوٹل سے نکالنے کا حکم دیا۔

انڈیا پاکستان ہیریٹیج کلب کے اراکین نے بتایا کہ ہوٹل سے نکل جانے کے بعد وہ بہت پریشان ہوئے کہ آدھی رات کو معمر بھارتی خاتون کو کہاں لے جایا جائے۔

بات اسلام آباد کے کچھ صحافیوں تک پہنچی جنہوں نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے رابطہ کر کے بھارتی خاتون کو اسلام آباد میں رہائش کی اجازت دینے کی استدعا کی۔

اعلیٰ سطحی حکومتی عہدیداروں کے ملوث ہونے پر خفیہ ایجنسی نے رینا چبرورما کو دوبارہ اسلام آباد کے اسی ہوٹل میں رہنے کی اجازت دے دی۔

کالج روڈ کی گلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی خاتون کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان ویزہ کی پابندیوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

’دونوں دیشو میں لاکھوں لوگ ایسے ہیں جو سرحد پار جا کر اپنی بجپن کی یادوں کو تازہ کرنا چاہتے ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں بھارتی خاتون کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے سے پہلے انہیں بہت زیادہ ڈرایا گیا تھا۔

’لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے، مجھے یہاں بہت محبت ملی، اور سب سے میری بہت زیادہ مدد کی اس گھر تک پہنچنے میں۔‘

رینا برورما گلی میں پڑوس کے گھر میں بھی گئیں جہاں انہوں نے بہت سی پرانی چیزوں کو پہچانا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان