فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ ہے تو رکاوٹ کیا ہے: رانا ثنا اللہ

رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں کا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ آٹھ سال سے جاری فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائے۔

رانا ثنا اللہ کی یہ تصویر 24 مئی کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کی ہے (اے ایف پی/ فائل)

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے الیکشن کمیشن سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی جماعتوں کا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ آٹھ سال سے جاری فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کافی دن پہلے ہی اس کیس کی سماعت مکمل کر لی تھی اور جب فیصلہ بھی محفوظ ہو گیا ہے تو رکاوٹ کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ کابینہ میں بھی اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’جو فیصلے ہمارے حق میں تھے وہ آئے نہیں اور ہمارے خلاف فیصلہ کوئی رہ نہیں گیا۔ اس لاڈلے کے خلاف جو فیصلہ ہے اسے آٹھ سال ہو گئے ہیں۔‘

وفاقی وزیر داخلہ نے الزام عائد کیا کہ فارن فنڈنگ کیس میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ’تین سے زائد افراد اور کمپنیوں نے عمران خان کو غیر ملکی ممنوعہ فنڈنگ کی ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ’ان میں ایسے لوگ اور کمپنیاں ہیں جن کا تعلق بھارت اور اسرائیل سے ہے۔‘

’فارن فنڈنگ کیس میں 70 کروڑ ڈالر سے زائد غیرقانونی رقم کا پتہ چلا ہے۔‘

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ ’الیکشن کمیشن سے استدعا ہے کہ نہ صرف فیصلہ سنایا جائے بلکہ جو حقائق ثابت ہو چکے ہیں ایکشن بھی انہی کے مطابق تجویز کیا جائے۔‘

پاکستان تحریک انصاف ان تمام الزامات کی تردید کرتی رہی ہے اور اس کا مطالبہ رہا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کی تحقیقات بھی ہونی چاہییں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ حکومی اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کے قائدین گذشتہ کچھ عرصے سے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی کہا تھا کہ عمران خان کی الیکشن کمیشن اور خاص طور پر چیف الیکشن کمنش پر تنقید کا مقصد فارن فنڈنگ کیس کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بدھ کی شب بھی اپنے خطاب میں ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے چیف الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کے اس بیان پر وافاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’چیف الیکشن کمیشن کو آئینی طریقہ کار کے تحت منتخب کیا گیا اور ان کا نام بھی عمران خان نے دیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اب چیف الیکشن کمیشن کو آئینی طریقہ کار سے ہی ہٹایا جائے گا۔‘

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں تو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اپنی حکومت ختم کیوں نہیں کر دیتے۔

انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کا آج بھی موقف ہے کہ ہمیں الیکشنز کی طرف جانا چاہیے۔ عمران خان اگر انتخابات میں سنجیدہ ہیں تو پہلے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کریں۔‘

الیکشن کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’آج بابے ہمارے بیٹھے ہیں اور اللہ کرے بابے ہمارے متفق ہو جائیں اور وہ الیکشن کا اعلان کریں، میں دعوے سے کہتا ہوں پنجاب میں ہماری حکومت بنے گی۔‘

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی بات میں اس لیے نہیں کرتا کیونکہ میری ذمہ داری پنجاب کی حد تک ہے۔ پنجاب میں ہماری حکومت بھی بنے گی اور ہم سوئپ کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست