10 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی تصدیق

اسلام آباد کی انتظامیہ نے مئی میں تحریک انصاف کے ’آزادی مارچ‘ کے دوران مبینہ توڑ پھوڑ کے بعد عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنماوں کے خلاف ایک درجن سے زیادہ مقدمات درج کیے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 22 جون 2022 کو اسلام آباد میں رجیم چینج کے موضوع پر ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی فائل)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی ہفتے کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 10 مختلف مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی تصدیق کردی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے سلسلے میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں عدالت نے سابق وزیراعظم کی 10 مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی تصدیق کر دی۔

ضمانتوں کی تصدیق کرتے ہوئے عدالت نے عمران خان کو 5، 5 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

سال رواں کے آغاز میں ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان نے 25 مئی کو موجودہ اتحادی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیا تھا۔

لانگ مارچ میں ملک کے مختلف حصوں سے پی ٹی آئی کے کارکنوں نے حصہ لیا تھا جو جلوسوں کی شکل میں اسلام آباد پہنچے تھے، جہاں عمران خان نے ڈی چوک میں دھرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اسے ڈی چوک پہنچنے سے قبل ہی ختم کر دیا گیا تھا۔

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے لانگ مارچ کے دوران مبینہ توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچانے کے باعث چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف 28 مئی کووفاقی دارالحکومت کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے بعد میں 21 جولائی کو ان مقدمات میں عبوری ضمانتیں حاصل کر لی تھیں، جن کی تصدیق ہفتے کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے کی ہے۔

کچھ روز قبل ہی اسلام آباد ہی کی ایک دوسری مقامی عدالت نے پانچ دیگر مقدمات میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی تصدیق کی تھی۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں غداری کا بھی ایک مقدمہ بھی درج ہے، جس میں انہوں نے ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہفتے کو ہونے والی ضمانتوں کی تصدیق کے بعد، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان مجموعی طور پر 15 مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی تصدیق کروا چکے ہیں، جبکہ ایک مقدمے میں وہ عبوری ضمانت پر ہیں۔

مئی میں پاکستان تحریک انصاف کی لانگ مارچ اور اسلام آباد کے ڈی چوک میں مختصر دھرنے کے دوران توڑ پھوڑ کے کئی واقعات پیش آئے تھے، جن میں سڑکوں کے درمیان اور کنارے لگے درختوں کو بھی جلایا گیا تھا۔

ڈی چوک پر مختصر دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد عمران خان پشاور چلے گئے تھے جہاں انہوں نے آئندہ چند ہفتوں تک قیام کیا تھا۔

عمران خان کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں بشمول شاہ محمود قریشی، اسد عمر، شیریں مزاری، زرتاج گل، علی امین گنڈا پور اور راجہ خرم نواز کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے تھے۔

یہ مقدمات سڑکیں بلاک کرنے، ریاستی امور میں خلل ڈالنے، پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے پر درج کیے گئے تھے۔

اسلام آباد کے جن تھانوں میں مقدمات درج ہوئے ان میں آبپارہ، کوہسار، ترنول، لوہی بھیر، رمنا، بہارہ کہو اور سیکرٹریٹ تھانے شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست