دیامر: ’غیرت‘ کے نام پر مقامی لڑکی قتل

تھانہ گونر فارم پولیس کے مطابق: ’قتل کا یہ واقعہ گذشتہ شام گیس بالا کے علاقے میں پیش آیا، جہاں فائرنگ کے نتیجے میں 25 سالہ خالد محمود اور 20 سالہ سفینہ بی بی موقعے پر ہلاک ہوگئیں۔‘

تھانہ گوہر آباد کے مطابق ایس ایچ او عندلیب پولیس کی نفری کے ہمراہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں(تصویر: شمس الرحمن شمس)

گلگت بلتستان کے علاقے دیامر کے گاؤں گیس بالا میں ایک خاتون اور ایک شخص کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا۔

 گیس بالا نامی یہ گاؤں دیامر کے مرکزی مقام چلاس سے 25 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

تھانہ گونر فارم پولیس کے مطابق: ’قتل کا یہ واقعہ پیر کی شام گیس بالا کے علاقے میں پیش آیا جہاں فائرنگ کے نتیجے میں 25 سالہ خالد محمود ولد شاہ عالم اور 20 سالہ سفینہ بی بی موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں۔‘

پولیس کے مطابق مقتول خالد محمود کے بھائی محمد اکبر نے تھانہ گونر فارم میں ملزمان کے خلاف درخواست دی، جس پہ کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق: ’اس واقعے کی وجہ عداوت یا غیرت کے نام پر قتل ہے۔‘

مقتول کے بھائی محمد اکبر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے بھائی اور لڑکی کو ’بے گناہ قتل‘ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا: ’میرا بھائی گذشتہ شام اپنے کھیتوں میں پانی دے کر نماز عصر ادا کرنے کے بعد ایک پتھر پر بیٹھا ہوا تھا کہ ملزمان (لڑکی کے بھائیوں) نے پیچھے سے اندھادھند فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں آٹھ گولیاں میرے بھائی خالد محمود کو لگیں اور وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد اکبر کے مطابق: ’جب گولیوں کی آواز سن کر سفینہ گھر کی دوسری خواتین کے ہمراہ باہر نکلیں تو ملزمان نے غیرت کے نام پر ان کو بھی گولیوں کا نشانہ بنا ڈالا اور وہ چار گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گئیں۔‘

محمد اکبر کہتے ہیں کہ ’ہم نے قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لیا بلکہ انصاف کے لیے پولیس کا دروازہ کھٹکایا ہے۔ امید ہے میرے بھائی اور لڑکی کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا ملے گی۔‘

مقتول خالد محمود کے اہل خانہ کے مطابق مقتولین غیر شادی شدہ تھے اور پڑوسی تھے۔

تھانہ گوہر آباد کے مطابق ایس ایچ او عندلیب پولیس کی نفری کے ہمراہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گوہر آباد سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن صبور احمد کا کہنا ہے کہ سنہ 2000 کے بعد اس علاقے میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

گونر فارم تحصیل چلاس کا ایک سیاحتی پر اور فضا مقام ہے جس کی حدود میں قابل ذکر حسین و جمیل تفریحی مقام فیری میڈوز اور پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی واقع ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان