پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی نیوز چینل اے آر وائی کی نشریات پیر (آٹھ اگست) کی رات سے بند کرنے کا اعلان کیا، جس پر ملک کی سیاسی جماعتوں کے میڈیا سیل سمیت نامور شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ اے آر وائی کی نشریات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کے مبینہ طور پر ملکی اداروں کے خلاف دیے گئے ایک بیان کو آن ایئر کرنے کے بعد بند کی گئیں۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ’اے آر وائی کو بحال کرو‘ (#RestoreARYNews) کے ہیش ٹیگ کے ساتھ چینل کی بحالی کا مطالبہ کیا جارہا ہے، وہیں دوسری جانب کچھ لوگ ’فتنہ چینل اے آر وائی‘ (#FitnaChannelARY) کے ہیش ٹیگ کے ساتھ چینل کے خلاف بھی ٹویٹس کر رہے ہیں۔
اے آر وائی سے منسلک صحافی کاشف عباسی نے ٹویٹ کیا: ’پورے ملک میں اے آر وائی کو کیبل نیٹ ورک سے ہـٹا دیا گیا ہے۔ پھر وہی پرانا طریقہ۔چینل بند کرو۔ جاگ جائیں۔ یہ 21 ویں صدی ہے۔‘
Ary news has been taken off cable networks across pakistan. Phir Wohi Puranaa tareeka… channel band ker do.. wake up..it’s the 21st century..
— Kashif Abbasi (@Kashifabbasiary) August 8, 2022
اے آر وائی کے سینیئر ایگزیکٹیو وائس پریزیڈنٹ عماد یوسف نے بھی اپنی ٹویٹ میں چینل کی بندش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اے آر وائی پر ’قابل اعتراض، نفرت انگیز، فتنہ انگیز، غلط معلومات پر مبنی، قومی سلامتی کے لیے واضح اور موجودہ خطرے کے ساتھ ساتھ حکومت اور افواج کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کے لیے مسلح افواج کے اندر بغاوت کو ہوا دینے‘ کا الزام لگایا گیا ہے۔
PEMRA bans ARY News transmission. Blames ARY "for airing objectionable, hateful, seditious, based on absolute disinformation with clear and present threat to national sec by instigating rebellion within the armed forces with malafide intent to cause rift between govt and forces" pic.twitter.com/ySRFvp8KKg
— Ammad Yousaf (@AmmadYousaf) August 8, 2022
چینل کے سی ای او سلمان اقبال نے بھی اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا ہے۔
سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے صحافی ارشد شریف کی ایک ویڈیو اس عنوان کے ساتھ شیئر کی گئی: ’امپورٹڈ حکومت کے میڈیا سیل کو آج ارشد شریف نے بے نقاب کر دیا، جس کے بعد انہوں نے اے آر وائی کو ائیر آف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’اے آر وائی کو بحال کرو‘ قوم کی آواز ہے!‘
Media cell of imported government was exposed today by @arsched too , after which they have decided to taken off air ARY. #RestoreARYNews is the voice of the Nation! pic.twitter.com/VtglJvUX3K
— PTI (@PTIofficial) August 8, 2022
جیو نیوز سے منسلک صحافی مظہر عباس نے بھی اے آر وائی پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اصول و ضوابط پر عمل کیے بغیر پیمرا کی جانب سے اے آر وائی کی ٹرانسمیشن معطل کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اگر چینل کے خلاف کوئی شکایت تھی تو مزید کارروائی سے پہلے اسے کونسل آف کمپلینٹ کو بھیجا جانا چاہیے تھا۔ اس پابندی کو ختم کیا جائے۔
I strongly condemned PEMRA's decision to suspend ARY's transmission without following its own rules and regulations. If there was any complaint against the channel matter should have been referred to Council of Complaint before any further action. Ban should be lifted.
— Mazhar Abbas (@MazharAbbasGEO) August 8, 2022
اسی طرح صحافی مبشر زیدی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی اور لکھا: ’اے آر وائی کو اس لیے بند کیا گیا اور یہ خبر نہیں پروپیگنڈا ہے۔‘
ARY go off air for this and this is propaganda not NEWS #ARYNews @ARYNEWSOFFICIAL @reportpemra pic.twitter.com/efWqf38G0Q
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) August 8, 2022
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اس سلسلے میں کی گئی صحافی سید طلعت حسین اور غریدہ فاروقی کی ٹویٹس کو ری ٹویٹ کیا ہے۔
غرید فاروقی نے کسی کو ٹیگ کیے بغیر ٹوئٹر پر لکھا تھا: ’یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اے آر وائی نے ایسی منفی اور قابل مذمت مہم چلائی ہو۔ میڈیا ادارے کی آڑ میں ملک مخالف اور صحافتی اصولوں کو پامال کرنے کی اجازت کسی کو نہیں ہونی چاہیے۔ جو مہم اے آر وائی نے آج چلائی ہے اور جس طرح طویل عرصے سے ملک مخالف غیرقانونی عمل میں مصروف ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ قانون حرکت میں آئے۔‘
یہ پہلی بار نہیں ہے کہARYنےایسی منفی، قابلِ مذمت کیمپین چلائی ہو۔میڈیا ادارےکی آڑ میں ملک مخالف؛صحافتی اُصولوں کو پامال کرنیکی اجازت کسی کو نہیں ہونی چاہیے۔جو کیمپین ARYنے آج چلائی ہے اور جسطرح طویل عرصے سے ملک مخالف غیرقانونی عمل میں مصروف ہے؛ اب وقت آ گیا ہے قانون حرکت میں آئے!
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) August 8, 2022
کچھ صارفین پیمرا کو سراہتے ہوئے نظر آئے۔
عائشہ رفیق نامی صارف نے اے آر وائی پر پابندی کو پیمرا اور حکومت پاکستان کا ’اچھا قدم‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’نفرت پر مبنی بیانات کو اب ختم ہونا چاہیے۔‘
Great Job Done By Pemra And Govt Of Pakistan, Hate Speech Will Discontinue Now.#FitnaChannelARY pic.twitter.com/NJWUgiAuRq
— Aa'ishah Rafiq (@AaishahRafiq) August 8, 2022
صارف زین داؤد نے بھی ٹوئٹر پر اے آر وائی نیوز کی بندش کو پیمرا کا ’اچھا قدم‘ قرار دیا۔
Good job done by Pemra .#FitnaChannelARY pic.twitter.com/oLqKPq9eQ7
— Zain Dawood (@ZDVR03) August 8, 2022
اسی طرح انوشہ اشفاق نامی ایک صارف نے اے آ وائی نیوز کو بند کیے جانے پر پیمرا کا شکریہ ادا کر ڈالا۔
Thank You Pemra for banning ARY Fitna Channel. #FitnaChannelARY pic.twitter.com/eLqXofm4MD
— Anoosha (@anoosha_ashfaq) August 8, 2022
گذشتہ رات سے لے کر یہ خبر فائل کیے جانے تک اے آر وائی اور پیمرا سے متعلق پونے پونے لاکھ کے قریب ٹویٹس کی جاچکی ہیں۔