اے آر وائے نیوز چینل کا این او سی منسوخ

نوٹیفیکیشن کے مطابق ’ایجنسیوں کی جانب سے ناسازگار رپورٹ کی بنیاد پر اے آر وائی نیوز کو جاری کیا جانے والا این او سی اگلے احکامات آنے تک فوری طور پر منسوخ کیا جا رہا ہے۔‘

نیوز چینل نے اس اقدام کو 4 ہزار ملازمین کا معاشی قتل قرار دیا ہے۔

پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ نے نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی نیوز' کو دیا جانے والا نو اوبجیکشن سرٹیفکیٹ یعنی این او سی ایجنسیوں کی منفی رپورٹ کے بعد منسوخ کر دیا ہے۔

وفاقی وزارت داخلہ سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 'اے آر وائی کمیونیکیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ (اے آر وائی) نیوز کو جاری این او سی منسوخ کردیا گیا ہے اور اس پر فوری عمل درآمد ہوگا۔‘

نوٹیفیکیشن کے مطابق ’ایجنسیوں کی جانب سے ناسازگار رپورٹ کی بنیاد پر اے آر وائی نیوز کو جاری کیا جانے والا این او سی اگلے احکامات آنے تک فوری طور پر منسوخ کیا جا رہا ہے۔‘ تاہم اس ناسازگار رپورٹ کی وجوہات واضح نہیں کی گئی ہیں۔

اے آر وائی کی انگریزی ویب سائٹ میں اس اقدام کو پاکستان مسلم لیگ(ن) کی سربراہی میں اتحادی حکومت کی جانب سے نیوز چینل سے منسلک چار ہزار سے زائد میڈیا کارکنان کا معاشی قتل قرار دیا۔

چینل نے ردعمل میں کہا کہ یہ صحافی برادری کے خلاف ایک نیا قدم ہے اور یہ بغیر کسی نوٹس کے کیا گیا ہے۔

چینل کی انتظامیہ نے نشریات معطل کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے اور الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت چینل کو نشانہ بنا رہی ہے۔

11 اگست کو جاری ہونے والے لیٹر میں نوٹ بھی شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’اس لیٹر کی کاپی پیمرا کے جنرل منیجر لائسنسنگ ونگ کو بھیجی جا رہی ہے۔‘

دو روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے نیوز چینل کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس کا جواب دینے کی مدت میں 15 اگست تک کی توسیع کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کو کیبل میں بحال کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں کام کرنے والے تمام چینلوں کو اپنی کمپنی کے ڈائریکٹرز کی سکیورٹی کلیئرینس کے حوالے سے وزارت داخلہ سے ایک این او سی حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد پر انہیں لائسنس جاری کیا جاتا ہے یا اس کی تجدید کی جاتی ہے۔

اگر کسی چینل کی سکیورٹی کلیئرنیس منسوخ ہو جائے تو پیمرا کو اس کا لائسنس کینسل کرنا ہوتا ہےاور اس کی نشریات بند کرنی پڑتی ہیں۔ لیکن عدالت میں اس عمل کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

مذمت

اے آر وائی کا لائسنس منسوخ کرنے کے اقدام پر سیاست دانوں اور صحافیوں نے مذمت کی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اے آر وائی کی سیکیورٹی کلیئنر منسوخ، اس کی 101 معقول وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن سوال ہے کہ منسوخی کا اہل کون ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ’کیسے اور کس طرح قواعد پر عمل کیا گیا جواب دینا ہوگا، بے ربط طریقے سے ریاستی طاقت کا استعمال بیک فائر ہوگا۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان