طالبان حکام پر سفری پابندیاں: سلامتی کونسل میں اتفاق نہ ہو سکا

اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس اور چین تمام 13 طالبان رہنماؤں کے لیے سفر کی سہولت جاری رکھنے کی اجازت دینا چاہتے ہیں جب کہ امریکہ اور مغربی ممالک ان طالبان رہنماؤں کی تعداد کم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

12 اپریل 2022 کی اس تصویر میں افغان طالبان کا ایک رکن کابل میں امریکی سفارت خانے کے باہر تعینات ہے۔ گذشتہ برس اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں پرتشدد واقعات میں نسبتاً کمی آئی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس بات پر تقسیم ہے اور اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہی ہے کہ آیا افغانستان پر حکمرانی کرنے والے طالبان کے 13 عہدیداروں کا سفری پابندی سے استثنیٰ جاری رکھا جائے یا نہیں۔

سفری پابندی کا یہ استثنیٰ جمعے (19 اگست) کو آدھی رات کے بعد ختم ہونا تھا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس اور چین تمام 13 طالبان رہنماؤں کے لیے سفر کی سہولت جاری رکھنے کی اجازت دینا چاہتے ہیں جب کہ امریکہ اور مغربی ممالک طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق کی بحالی اور جامع حکومت کا وعدہ پورا نہ کرنے کے خلاف احتجاج کے طور پر ان طالبان رہنماؤں کی تعداد کم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

سلامتی کونسل کے سفارت کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روس اور چین نے جمعے کی شام امریکی تجویز پر غور کرنے کے لیے مزید وقت مانگا کیوں کہ اس ضمن میں ہونے والی بحث نجی نوعیت کی تھی۔

اس طرح 13 طالبان عہدیداروں پر عائد سفری پابندیاں پیر (22 اگست) تک ہی بحال ہوں گی، جب روس اور چین امریکی تجویز کا جواب دیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان 13 طالبان عہدیداروں میں افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر اور نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی بھی شامل ہیں۔

درجنوں طالبان برسوں سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں، جن پر سفری، اثاثوں کے منجمد کیے جانے اور ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد ہے لیکن کچھ طالبان عہدیداروں کو چھوٹ دی گئی ہے تاکہ وہ افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کے مقصد سے ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے سفر کر سکیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کی گذشتہ ماہ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی اور نیٹو افواج کے 20 سال بعد ملک سے انخلا کے آخری مراحل کے دوران جب 15 اگست 2021 کو طالبان نے افغانستان پر کنٹرول حاصل کیا، اس کے بعد سے اب تک 700 افراد ہلاک اور 1400 زخمی ہو چکے ہیں حالانکہ مجموعی طور پر سکیورٹی کی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح افغان خواتین سے ان کے بہت سے انسانی حقوق چھین لیے گئے، انہیں ثانوی تعلیم سے روک دیا گیا اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی۔

افغان طالبان اپنی حکومت کو دنیا میں تسلیم کروانے کے لیے کوشاں ہیں، تاہم ابھی تک کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے جون میں خواتین پر پابندیوں کے جواب میں طالبان کے دو عہدیداروں کے بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی لگا دی تھی جن میں قائم مقام نائب وزیر تعلیم سید احمد شید خیل اور ہائر ایجوکیشن کے قائم مقام وزیر عبدالباقی بصیر اول شاہ، جنہیں عبدالباقی حقانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، شامل ہیں۔

سلامتی کونسل کے سفارت کاروں کے مطابق باقی 13 طالبان عہدیداروں کے لیے سفری چھوٹ کی میعاد ختم ہونے پر امریکہ نے جمعرات کو ان میں سے سات پر دوبارہ سفری پابندی عائد کرنے اور دیگر چھ کے لیے استثنیٰ برقرار رکھنے کی تجویز پیش کی لیکن ان کے سفر کو صرف قطر تک محدود رکھا گیا جہاں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہو چکے ہیں۔

سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ روس اور چین نے متبادل تجویز پیش کی کہ تمام 13 طالبان عہدیداروں کو 90 دن کے لیے سفری چھوٹ دی جائے لیکن وہ صرف روس، چین، قطر اور علاقائی ممالک کا سفر کریں۔

سفارت کاروں نے بتایا کہ روس اور چین نے امریکی تجویز پر اعتراض کیا جبکہ برطانیہ، فرانس اور آئرلینڈ نے روس اور چین کی تجویز کی مخالفت کی۔

ان ملکوں نے اصرار کیا کہ تمام 13 عہدیداروں کے لیے یہ استثنیٰ جاری نہیں رہ سکتا کیوں کہ طالبان نے خواتین کے حقوق، جامع حکومت کی تشکیل اور دیگر معاملات کے حوالے سے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔

جمعے کی سہ پہر سفارت کاروں نے کہا کہ امریکہ نے اپنی تجویز پر نظرثانی کی ہے جس کے تحت سات طالبان حکام پر سفری پابندی ہو گی اور دیگر چھ کے لیے سفری چھوٹ کو جغرافیائی حدود کی پابندی کے بغیر90 دنوں کے لیے برقرار رکھا جائے گا۔ یہی وہ تجویز ہے جس پر روس اور چین اب غور کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا