پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ہفتے کو اپنے رہنما شہباز گل کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں ریلی نکالنے کے اعلان پر اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر میں پانچ اور اس سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے۔
جمعے کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان بغاوت کے الزام میں گرفتار اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل سے ملنے اسلام آباد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) گئے، تاہم انہیں ملاقات کے بغیر ہی واپس جانا پڑا تھا۔ جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر وفاقی حکومت کی مذمت کی اور ہفتے کو اس سلسلے میں ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں کا اعلان کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں وہ خود ہفتے کو مغرب کے بعد ریلی کی قیادت کریں گے۔
ڈاکٹر گِل کی حمایت اور اس پر تشدد کیخلاف کل بعد ازنمازِ مغرب میں زیرو پوائنٹ سے ایف نائن پارک تک ریلی کی قیادت کروں گا۔ہم محض اس بنیاد پرکہ صرف سرکاری مؤقف اجاگر کرنے کی بجائےARY نے ہمارے بیانیے کو بھی جگہ دی، اسکی آواز گُل کرنے کیخلاف بھی صدائے احتجاج بلند کریں گے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 19, 2022
پی ٹی آئی چیئرمین کے اس اعلان کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں 23 جولائی 2022 سے ’کسی بھی جگہ پر جلسے جلوس، ریلی اور لوگوں کے اجتماع کی اجازت نہیں ہے۔‘
اسلام آباد میں 5سے زائد افرادکسی بھی جگہ پر اکٹھا ہونے پر پابندی ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سےیہ پابندی 23جولائی2022سے عائد ہے.ہر قسم کی Gathering جلسے اور جلوس اور ریلی وغیرہ پر پابندی عائد ہے۔@ICTA_GoP @ICT_Police @DrMAbdullahTab1 pic.twitter.com/lLcwfEYnHZ
— Office of Deputy Commissioner Islamabad (@dcislamabad) August 19, 2022
انتظامیہ نے اپنے اعلامیے میں تنبیہ کی کہ جو لوگ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے جائیں گے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس نوٹیفیکیشن کے مطابق یہ قوائد و ضوابط دو مہینے تک جاری رہیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا بھی کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کے حامیوں نے ریڈ زون یا پمز پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو قانونی کارروائی ہوگی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نجی نیوز چینل جیو نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’شہباز گل کے ساتھ کوئی تشدد کا معاملہ نہیں ہوا اور اگر کسی کو لگتا ہے کہ کوئی زیادتی ہوئی ہے تو وہ اس کے خلاف درخواست دے۔‘
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی گرفتاری آٹھ اگست کو نجی نیوز چینل اے آر وائی پر ملکی اداروں کے خلاف ایک بیان کے بعد عمل میں آئی تھی۔
شہباز گل کے اس بیان کے بعد نہ صرف پیمرا نے اے آر وائی کی نشریات بند کرنے کا اعلان کیا تھا بلکہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خلاف بھی اسلام آباد میں بغاوت کا مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ شہباز گل کے خلاف ایسا ہی ایک مقدمہ کراچی میں بھی سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
انہیں پہلے پولیس ریمانڈ اور بعدازاں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجا گیا تھا، جہاں طبیعت خراب ہونے پر انہیں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
جمعے کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پی ٹی آئی رہنما کو وہیل چیئر پر لایا گیا، جہاں سماعت کے بعد شہباز گل کو عدالتی حکم پر طبی امداد کی فراہمی کی غرض سے دوبارہ پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں انہیں کارڈیالوجی وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم گذشتہ روز ان سے ملنے پمز پہنچے تھے، تاہم پولیس نے عمران خان اور ان کے ساتھ آنے والی دوسری گاڑیوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا اور انتظامیہ نے سابق وزیراعظم کو شہباز گل سے ملنے کی خاطر ہسپتال کی عمارت کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔
پمز انتظامیہ کے مطابق شہباز گل اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، اس لیے ہسپتال کے اس حصے کو ذیلی جیل قرار دیا گیا ہے اور وہاں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے اہلکار تعینات ہیں۔