پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اکثر دیواروں پر مختلف سیاسی جماعتوں کے نعرے، مختلف اشتہارات اور نسخے لکھے دکھائی دیتے ہیں، لیکن ان بد نما دیواروں کو ایک نوجوان نے خوبصورت بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
کراچی کے رہائشی 22 سالہ آرٹسٹ سید شیث الدین پچھلے آٹھ سال سے گرافیٹی آرٹ کے ذریعے شہر کی اشتہارات، نعروں اور نسخوں سے بھری دیواروں کو آرٹ کے ذریعے خوبصورت بنا رہے ہیں۔
سید شیث اس بارے میں کہتے ہیں کہ پاکستان میں چند ہی آرٹسٹ ہیں جو گرافیٹی آرٹ کرتے ہیں اور ان چند میں سے ایک وہ بھی ہیں۔
انہوں نے گرافیٹی آرٹ کے حوالے سے بتایا کہ سپرے پینٹ کے ذریعے دیواروں پر جو آرٹ کیا جاتا ہے، اسے گرافیٹی آرٹ کہا جاتا ہے اور یہ جلدی اور با آسانی دیواروں پر پینٹ ہو جاتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کراچی میں ’وہ پہلے آرٹسٹ ہیں جنہوں نے یہ آرٹ متعارف کرایا اور اب ان کو دیکھ اور سیکھ کر باقی بھی اس آرٹ کو اپنا رہے ہیں۔‘
انہیں گرافیٹی آرٹ کا خیال اس وقت آیا جب وہ انٹرنیٹ پر مختلف ممالک کے آرٹسٹوں کی ویڈیوز دیکھتے تھے جس میں وہ اپنے شہر کو آرٹ کے ذریعے خوبصورت بنا رہے تھے، پھر اسی دن سے انہوں بھی بلا معاوضہ کراچی کی دیواروں کو خوبصورت بنانے کا عزم کر لیا۔
ان کا کہنا ہے کہ دیواروں پر آرٹ کر کے شہریوں کو مختلف پیغامات دیے جا سکتے ہیں، جیسے دیواروں پر گرافیٹی کے ذریعے لکھا جاتا ہے کہ ’اپنے شہر کو صاف ستھرا رکھیں‘، ’اپنے شہر سے پیار کریں‘ یا ’کراچی کو خوبصورت بنائیں‘۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سید شیث بتاتے ہیں کہ انہیں سکول کے زمانے سے ڈرائنگ اور آرٹ سے دلچسپی تھی اور وہ شروع سے ہی مختلف قسم کے آرٹ کرتے آرہے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’سب سے پہلے میں نے اپنے گھر کی دیوار پر گرافیٹی آرٹ کیا، پھر اپنے محلے کی دیواروں کو خوبصورت بنایا اور اب پورے شہر کی دیواروں کو نیا انداز دے رہا ہوں۔‘
سید شیث کے مطابق وہ اب تک کراچی کی 50 کے قریب مختلف دیواروں کو خوبصورت بنا چکے ہیں۔
’کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک دن جس دیوار پر آرٹ کرکے جاتا ہوں، پھر کسی دن وہاں سے گزر ہوتا ہے تو دیکھتا ہوں کہ دیواروں پر وہی اشتہارات اور نعرے وغیرہ لگے ہوتے ہیں۔‘
سید شیث کراچی میں نیشنل سٹیڈیم برج، ناظم آباد، گلستان جوہر، ملیر، گلبرگ، دستگیر اور کراچی یونیورسٹی سمیت کئی دیواروں کو اپنے آرٹ کے ذریعے ’خوبصورت‘ بنا چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’کراچی سے سب نے لیا لیکن کراچی کو کسی نے بھی کچھ نہیں دیا، جب تک کراچی کی ساری دیواریں خوبصورت نہیں بنا دیتا تب تک یہ مشن جاری رہے گا۔‘