اسرائیل سے ’ساز باز‘: حماس کی 5 فلسطینیوں کو سزائے موت

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 2017 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب فلسطینی علاقوں میں سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔

20 جولائی 2022 کو غزہ کی ریلی میں شریک حماس کے مسلح ونگ کا رکن۔ (فوٹو اے ایف پی)

غزہ کی پٹی میں حکمران فلسطینی تنظیم حماس نے اتوار کو اعلان کیا کہ اس نے پانچ فلسطینی شہریوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا ہے۔ ان میں دو فلسطینی وہ ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ’سازباز‘کی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ’اتوار کی صبح  دو افراد کو قابض طاقت (اسرائیل) کے ساتھ سازباز کرنے اور دیگر جرائم میں سزا پانے والے تین افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ سزائے موت پر عمل درآمد سے پہلے ملزموں کو’اپنے دفاع کا پورا حق دیا گیا۔‘

حماس نے پھانسی پانے والے پانچوں فلسطینی شہریوں کے نام کے ابتدائی حصے اور تاریخ پیدائش بتائی ہے لیکن ان کے پورے نام ظاہر نہیں کیے۔ جن افراد کو اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ پر پھانسی دی گئی وہ دونوں مرد تھے جو 1978 اور 1968 میں پیدا ہوئے۔

سزائے موت پانے والے بڑی عمر کے ایک فلسطینی شہری غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع علاقے خان یونس کے رہائشی تھے جس کی اسرائیل نے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 حماس کا کہنا ہے کہ انہیں ’1991 میں اسرائیل کو’مزاحمت میں مصروف لوگوں، ان کی رہائش اور راکٹ داغنے کے مقام کے بارے میں معلومات فراہم کرنے‘ پر سزا سنائی گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسرے شخص کو 2001 میں اسرائیل کو ’وہ خفیہ معلومات فراہم کرنے پر سزا سنائی گئی جن کی بنیاد پر اسرائیلی فورسز نے ہدف بنا کر شہریوں کی جانیں لیں۔‘

بیان کے مطابق مزید تین افراد کو قتل کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 2017 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب فلسطینی علاقوں میں سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ یہ واضح نہیں کہ سزائے موت پر عمل درآمد پھانسی دے کر یا گولیاں مار کر کیا گیا۔

انسانی حقوق کی فلسطینی اور بین الاقوامی تنظیموں نے سزائے موت کی مذمت کی ہے اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں محدود اختیارات کی مالک حماس اور فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ اس عمل کو ختم کریں۔

فلسطینی قانون کے تحت صدر محمود عباس کوسزائے موت پر عمل درآمد کے معاملے میں حتمی اختیار حاصل ہے لیکن وہ غزہ میں مؤثر اختیار نہیں رکھتے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا