صلاح الدین ایوبی پر ڈراما: ’25 فیصد اداکار پاکستان سے‘

ڈرامے کے پروڈیوسر ڈاکٹر کاشف انصاری کہتے ہیں کہ امریکہ، ترکی اور پاکستان کی مشترکہ پروڈکشن کے تحت تین ارب روپے کی لاگت سے بننے والا یہ ڈراما اردو ڈراموں کی تاریخ کا مہنگا ترین ڈراما ہو گا۔

خلافت عثمانیہ کے قیام کی داستان کا احاطہ کرنے والے شہرہ آفاق ترک ڈرامے ارطغرل غازی سے متاثر ہو کر فاتح القدس سلطان صلاح الدین ایوبی پر بننے والے ڈرامے کے پروڈیوسر کا کہنا ہے کہ یہ ڈراما سنہرے اسلامی دور کے نظریہ انسانیت، مذہبی رواداری اور مساوات کی منظر کشی کرے گا۔

سلطان صلاح الدین پر بننے والے اس ڈرامے کے پروڈیوسر کاشف انصاری پیشے کے اعتبار سے ایک ڈاکٹر ہیں۔

ڈاکٹر کاشف انصاری اس بارے میں کہتے ہیں کہ اس ڈرامے کے پس منظر میں ایک نظریہ اور سوچ  ہے۔

’میں جس امریکی معاشرے میں رہتا ہوں وہ ایک مثالی معاشرہ ہے جہاں انسانیت کی قدر ہے، رنگ و نسل کی بنیاد پر امتیاز نہیں برتا جاتا، مذہبی آزادی اور رواداری ہے اور انسانی حقوق کی پاسداری کی جاتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ہی ہمیں قران سکھاتا ہے لیکن موجودہ عالمی معاشرے میں مذہبی رواداری کا فقدان ہے، عدم برداشت کا عنصر غالب آچکا ہے۔ انسانی اقدار کی بالادستی کے لیے ماضی کے سنہرے اسلامی ادوار  سے سبق سیکھنا ہوگا اور اسی ماضی کی عکاسی صلاح الدین ڈرامے میں نظر آے گی۔‘

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر کاشف انصاری نے کہا کہ امریکہ، ترکی اور پاکستان کی مشترکہ پروڈکشن کے تحت تین ارب روپے کی لاگت سے بننے والا یہ ڈراما اردو ڈراموں کی تاریخ کا مہنگا ترین ڈراما ہو گا۔

’ڈرامے کی 25 فیصد کاسٹ پاکستان سے منتخب کی گئی ہے اور انتخاب قطعی میرٹ پر ہوا ہے اس لیے اداکاروں کے انتخاب پر تنقید بلا جواز ہے۔ پاکستان کے صف اول کے اداکاروں کی اکثریت نے ڈراما کے آڈیشن میں شرکت نہیں کی اس لیے ان کا انتخاب عمل میں نہیں آیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ’خلافت عثمانیہ کے قیام کی عظیم تاریخی داستان پر مبنی ڈرامے ارطغرل غازی کی پیروی میں بننے والے ڈرامے صلاح الدین کی شوٹنگ ترکی میں جلد شروع ہو جائے گی جس کے لیے ترکی کے شہر استنبول کے قریب ’صلاح الدین‘ کے نام سے ایک وسیع و عریض شہر بھی قائم کیا گیا ہے۔‘

’اس شہر میں مسلمان فاتحین کے عروج و زوال کی داستانوں کے امین رہنے والے کئی شہروں کے سیٹ بھی لگائے گئے ہیں۔‘

ڈاکٹر کاشف انصاری کہتے ہیں کہ اس ڈرامے کو بنانے کے در پردہ ایک نظریہ اور سوچ ہے جو مذہبی رواداری، اخوت اور انسانی اقدار کی پاسداری کا احاطہ کرتی ہے اور امریکی معاشرہ اس کی بہترین مثال ہے۔

’یہ ڈرامہ کسی ایک مذہب یا قوم کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگا۔ اس ڈرامے کے لیے ہمیں پاکستان سمیت کسی حکومت کی سرپرستی حاصل نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی