پاکستان اور ترکی نے مشترکہ طور پر ایوبی سلطنت کے بانی سلطان صلاح الدین ایوبی کے طرز حکمرانی پر تاریخی ڈراما سیریز بنانے کا اعلان کیا جو مارچ 2022 میں منظر عام پر آئے گی۔
انڈپینڈنٹ اردو کو یہ بات اس مشترکہ پروڈکشن کے پاکستانی شراکت دار انصاری اینڈ شاہ فلمز کے ڈاکٹر کاشف انصاری اور ڈاکٹر جنید علی شاہ نے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران بتائی۔
پاکستانی ڈاکٹر جنید علی شاہ نے بتایا کہ یہ تاریخی سیریز ابتدائی منصوبے کے تحت تین سیزنز پر مشتمل ہوگی اور ہر سیزن میں 34 اقساط ہوں گی۔
امریکہ اور پاکستان میں کئی ممتاز شخصیات کے معالج ڈاکٹر کاشف انصاری نے بتایا کہ اس منصوبے کے ترک شراکت دار اکلی فلم ہیں جو اس سے قبل کئی نامور شخصیات اور تاریختی واقعات پر فلمز بنانے کا تجربہ رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر انصاری کے مطابق: ’اس سلسلے میں ایک معاہدہ اکلی فلمز (ترکی) اور انصاری اینڈ شاہ فلز (پاکستان) کے درمیان طے پا گیا ہے۔
سلطان صلاح الدین ایوبی کی شخصیت اور ان کے طرز حکمرانی پر بنائی جانے والی تاریخی ڈراما سیریز کی کاسٹ کے بارے میں سوال کے جواب میں ڈاکٹر انصاری نے بتایا کہ وہ پاکستان اور ترک فنکاروں پر مشتمل ہوگی۔
اس ڈراما سیریز کے خیال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر انصاری کا کہنا تھا کہ ’سلطان صلاح الدین ایوبی پر سیریز بنانے کا خیال اس لیے آیا کہ یہ مسلمانوں کی تاریخ کے عہد ساز اور غیر متنازع حکمران تھے جن کا ذکر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی عزت و تعظیم سے کرتے ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’ یہ سیریز صرف مسلمانوں یا پاکستان اور ترک آبادی کے لیے نہیں بلکہ دنیا کو دکھانا ہے ایک مسلمان حکمران تھا جس کے مخالفین بھی اس کی شجاعت، انصاف، بہادری اور مساوات کے معترف تھے۔‘
ڈاکٹر جنید علی شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مسلمانوں سے زیادہ اس تاریخی سیریز کا ہدف چھ ارب غیر مسلم ہیں جو مسلمان حکمرانوں کے کارناموں سے ناواقف ہے۔
ڈاکٹر کاشف انصاری کا کہنا تھا کہ مصر، شام، عراق، دیار بکر اور حجاز پر طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے سلطان صلاح الدین ایوبی آج کل کی نوجوان نسل اور مسلمانوں میں گمنام شخصیت بن گئے ہیں۔
’اس سیریز کے دوران قرآن، تاریخ اور مذہبی ہم آہنگی پر زیادہ توجہ دی گئی ہے جس سے یہ واضح ہوگا کہ قرآن کے اصولوں کے تحت ایک سلطنت کا نظام چلایا جا سکتا ہے جسے تمام مذاہب میں قابل قبول سمجھا جا سکتا ہے۔‘
اس تاریخی سیریز کو بنانے کے لیے شاہ اینڈ انصاری فلمز کو غیر ملکی ادارے کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت کیوں پڑی اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر انصاری کا کہنا تھا کہ ’اکلی فلمز کا نقطہ نظر اور ہمارا خیال ملتا جلتا ہے اور ان کے پاس تاریخی نوعحت کے ڈرامے بنانے کا تجربہ اور سنجیدگی دونوں موجود ہیں اس لیے اس مشترکہ منصوبے میں ان کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا‘۔
ڈاکٹر جنید علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی ڈرامے ساس بہو کے جھگڑوں سطحی نوعیت کے موضوعات سے آگے نہیں بڑھ رہے اور جمود کا شکار ہو رہے ہیں اس کے علاوہ معیار بھی ایسا نہیں ہے کہ دنیا بھر کو دکھایا جاسکے۔‘
انہوں نے بتایا کہ صلاح الدین ایوبی کو بنانے میں صرف فنکار ہی مشترکہ نہیں ہوں گے بلکہ تکنیکی عملہ اور دیگر شعبے بھی مل کر کام کریں گے اور اس طرح پاکستان عالمی معیار کی پروڈکشن کا حصہ بن کر خود بھی سیکھے گا اور بعد میں ہم اکیلے اسی معیار کی پروڈکشن کر سکیں گے۔
ڈاکٹر انصاری کے مطابق: ’ہم اس وقت دنیا کی نمبر ون فلم انڈسٹری کے ساتھ کام کر رہے ہیں کیونکہ کووڈ 19 کے دوران ہالی وڈ اور بالی وڈ میں کام تقریباً بند اور کمائی صفر ہوگئی ہے جبکہ ترک فلم انڈسٹری نے اس دوران عکسبندی کا کام بھی زورو شور سے جاری رہا اور ارطغرل کا سیکول کرولش عثمان سامنے آیا اور ترک فلم انڈسٹری کو کمائی بھی خوب ہوئی ہے۔‘
ڈاکٹر کاشف انصاری نے ایک سوال کے جواب میں بتایا ہے کہ فی الحال ترک تاریخ دان، محققین اور مصنفین کی مدد سے اسکرپٹ رائٹرز اس سیریز کا اسکرپٹ لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سمتمبر تک یہ کام مکمل ہوجائے گا اور کردار سامنے آجائیں گے تو اسکرین ٹیسٹ کا مرحلہ شروع ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سیریز میں میرٹ کی بنیاد پر اسکرین ٹیسٹ لیا جائے گا اور جو فنکار جس کردار کے ساتھ انصاف کر پائے گا اسے منتخب کر لیا جائے گا پہلے سے کسی کے لیے کوئی کردار منتخب نہیں کیا گیا ہے البتہ اس سیریز کی کاسٹ میں دونوں ممالک کے فنکار ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہونے والے صلاح الدین ایوبی کو فاتح بیت المقدس بھی کہا جاتا ہے جنہوں نے 1138 میں یہ کام کیا۔
ڈاکٹر انصاری نے بتایا کہ صلاح الدین ایوبی کی غیر مسلم معاشرے میں مقبولیت کا یہ حال ہے کہ ناروے میں ہر سال نو جون کو ’صلاح دین ڈے‘ منایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ صلاح الدین ایوبی سے جنگ کرنے والے رچرڈ آف انگلینڈ ون جو لاین ہارٹ کے نام سے مشہور تھے کا کہناہے کہ اگر میں نے کبھی اپنے کسی دشمن کی دل سے عزت کی ہے تو وہ صلاح دین تھے۔
صلاح الدین ایوبی کی کئی فتوحات کے علاوہ بیت المقدس کی فتح قابل ذکر ہے جس میں ایک ہفتہ تک خونریز جنگ کے بعد مسیحیوں نے ہتھیار ڈال دیے اور رحم کی درخواست کی۔
بیت المقدس پورے 88 سال بعد دوبارہ مسلمانوں کے قبضہ میں آیا اور تمام فلسطین سے مسیحی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ بیت المقدس کی فتح صلاح الدین ایوبی کا عظیم الشان کارنامہ تھا جو آج تک مسلمانوں کے لیے قبل اول کی حیثیت رکھتا ہے۔