وزیر اعظم ہاؤس آڈیو لیک: ’معاملہ ابھی ایف آئی اے کے پاس نہیں آیا‘

پی پی پی نے وزیر اعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک کو حیران کن قرار دیا ہے جبکہ پی ٹی آئی اور ن لیگ نے معاملے کی تحقیقات پر زور دیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف 21 جون، 2022 کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (ایوان وزیراعظم)

ہفتے کی رات کو وزیراعظم پاکستان کے دفتر میں سیاسی قیادت کی گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک وائرل ہونے کے بعد ایف آئی اے حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ فی الحال یہ معاملہ ان کے پاس نہیں بھیجا گیا۔

ایف آئی اے کے ایک افسر نے اتوار کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت کی جانب سے تاحال ایف آئی اے کو اس معاملے پر کوئی ہدایات نہیں ملیں، اس لیے وہ اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ایک نامعلوم ویب سائٹ پر انڈی شیل نامی اکاؤنٹ نے کچھ آڈیوز 20 اگست کو اپ لوڈ کی تھیں جہاں پر آڈیو لیک کا دعویٰ کیا گیا اور مبینہ طور پر وہاں سے ہی وہ آڈیو دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر پھیلی۔

اس آڈیو لیک پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما اپنی تشویش اور تحقیقات پر زور دے رہے ہیں۔ سابق وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں لکھا:

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ یہ کسی ایک جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان کا مسئلہ ہے کہ اتنے اہم دفتر کی آڈیو کیسے ریکارڈ ہوئی اور لیک بھی ہو گئی۔

انہوں نے کہا اس معاملے پر کمیشن یا کمیٹی بننی چاہیے جو پورے معاملے کی چھان بین کرے کیونکہ یہ بہت حساس معاملہ ہے جو ہماری ایجنسیوں کی کارکردگی پر بھی سوال اُٹھاتا ہے کہ اگست سے یہ حساس ڈیٹا ایک نامعلوم ویب سائٹ پہ بولی کے لیے پڑا ہے اور کسی کو علم ہی نہیں ہو سکا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے آج فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کی لیک ہونے والی گفتگو میں ’میرٹ‘ کی بات ہوئی۔

ان کے بقول: ’وزیر اعظم ہاؤس کو کون نشانہ بنا رہا ہے۔ کیا وہ خلائی باقیات ہیں جن لوگوں نے عمران کو اقتدار دلایا۔ جب تحقیقات ہوں گی تو معلوم ہو گا کیا بات توڑی مروڑی گئی۔ تحقیقات ضرور ہونی چاہییں کیونکہ پاکستان کی سالمیت کا معاملہ ہے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ابھی تو یہ بھی علم نہیں کہ یہ آڈیو اصلی ہے یا جعلی، لیکن اگر یہ اصلی ہے تو بہت ’حیران کن صورت حال‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں ملک ریاض اور سابق صدر آصف زرداری کی آڈیو لیک ہوئی تھی جو یقیناً سکیورٹی کی خلاف ورزی ہے۔

’ہمیں دیکھنا ہو گا کہ اگر وزیراعظم ہاؤس اور صدر ہاؤس بھی محفوظ نہیں تو پاکستان کہاں کھڑا ہے۔ ہم ایک ایٹمی ملک ہیں اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہو گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ آڈیو ایسے موقعے پر جاری ہوئی ’جب وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اقوام متحدہ میں کامیاب دورہ کر کے واپس لوٹ رہے ہیں تو بین الاقوامی سطح پر یہ دورے سبوتاژ کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔‘

مولانا فضل الرحمٰن نے ملتان میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آڈیو لیک کا مسئلہ ’خاصا تشویش ناک‘ اور اس کے لیے ’سخت کارروائی‘ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا: ’آج وزیر اعظم ہاؤس سے آڈٰیو کالز منظر عام پر آرہی ہیں اس لیے میں وزیر اعظم سے درخواست کروں گا کہ وہ سخت کارروائی کریں اور پوچھیں کہ کس نے گفتگو ہیک کی تھی۔‘

’لیک نے واضح کر دیا ن لیگ صرف پیسہ کمانے کے لیے اقتدار میں آئی‘

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے خیبر پختونخواہ کے علاقے کرک میں خطاب میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کے بارے میں کہا کہ وہ ’کرپشن اور غیر قانونی کاموں میں (اپنی جماعت) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے شامل ہیں۔‘

عمران نے کہا کہ لیک نے ’یہ بھی واضح کر دیا ن لیگ صرف پیسہ کمانے کے لیے اقتدار میں آئی۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز کا پورا سیاسی خاندان کرپشن میں ملوث ہے۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے ردعمل میں کہا کہ کہ آڈیو ثبوت ہے کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا نہ ہی کسی کو ’کوئی ناجائز فائدہ‘ پہنچایا گیا، بھارت سے بجلی کا پلانٹ عمران خان کی حکومت کی پالیسی اور قانون کے مطابق آیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا: ’عمران خان کو غصہ اور تکلیف ہی یہ ہے کہ آڈیو سے بھی کوئی غیر قانونی چیز برآمد نہ ہوسکی۔‘

مبینہ آڈیو لیک میں کیا گفتگو ہوئی؟

وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس کی آڈیو میں مبینہ طور پر ن لیگی رہنما اوروفاقی وزرا پی ٹی آئی استعفوں پربات کررہے ہیں۔

آڈیو میں مبینہ طور پر وزیرداخلہ رانا ثنااللہ، خواجہ آصف، ایازصادق سمیت دیگر رہنماؤں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

نامعلوم شخص: 30-30 ارکان کے نوٹس دے رہے ہیں۔

ایاز صادق(مبینہ):  لسٹ بنا کر دیں گے، کس کس کو ملنا ہے لیڈرشپ کو دیں گے، وہ منظوری دے گی۔

رانا ثنااللہ (مبینہ): چھ (اکتوبر) کو جن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے ان میں سے چھ سے سات کے استعفے قبول کرلیں گے، اسی بات پر استعفے قبول کرلیے جائیں گے کہ آپ نے کنفرم کیے ہیں۔ معاملے کو میاں صاحب سے کلیئر کروالیں گے۔

ایازصادق: جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دیں گے دستخط ٹھیک نہیں تھے۔

رانا ثنااللہ (مبینہ): وہ لوگ دوبارہ ہاؤس میں آئیں استعفے دینے۔

وزیراعظم کی مبینہ آڈیو لیک: میری گزارش ہے کہ اس میں دیر نہ کریں۔

خواجہ آصف( مبینہ): چھ تاریخ کے بعد ہمارے پاس اختیار ہوگا کہ کسے رکھنا ہے اور کسے نہیں۔

نامعلوم شخص کا مبینہ آڈیو لیک میں سوال: جو بندہ نہیں آئے گا اس کا کیا ہو گا؟

ایازصادق کی مبینہ آڈیو لیک: جو نہیں آیا ٹھیک ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نامعلوم شخص: کسی کوفارغ کرنا ہے اوروہ سامنے نہ آئے توکیا ہوگا، نوٹس کی مدت توختم ہوگئی۔

رانا ثنااللہ(مبینہ): چھ تاریخ سے عمل شروع ہوجائے گا پانچ تاریخ کو آپ نے بتانا ہے کہ کن لوگوں کو رکھنا ہے۔ نام شارٹ لسٹ کرکے دیں گے، آپ لندن سے منظوری لے لیں۔

شہبازشریف: اگر اسی طرح چار یا پانچ روز نکلتے جائیں گے تو ان میں کھلبلی مچ جائے گی۔

ایازصادق(مبینہ): پھر آپ رانا صاحب کو اتھارٹی دے دیں فیصلے کرنے کی۔

رانا ثنااللہ کی مبینہ آڈیو لیک: فیصلہ تو کرلیا ہے آپ نے جو میٹنگ میں کیا تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی اہم ملاقاتیں بنی گالہ میں

مبینہ آڈیو لیک میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ 100 منٹ کی آڈیو نہ صرف موجودہ وزیراعظم سے متعلق ہے بلکہ سابق وزیراعظم عمران خان کی بھی آڈیو اس میں شامل ہے۔

سائبر سکیورٹی ایکسپرٹ رافع بلوچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں گذشتہ برس چار جون کو وزیراعظم آفس کو ایک کُھلا خط لکھا تھا جس میں انتباہ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم آفس میں ہونے والی میٹنگ اور ملاقاتوں میں ڈیجیٹل ڈیوائسز کا استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس سے سائبر سکیورٹی کو خطرہ ہے۔

انہوں نے لکھا کہ اُن کے گذشتہ سال لکھے گئے دو صفحات پر مشتمل خط نے آج منظر عام پر آنے والی آڈیو لیک کے خدشات کو ثابت کر دیا۔

اس خط پر عمل ہوا یا نہیں لیکن سابق وزیراعظم عمران خان کی زیادہ تر اہم ملاقاتیں بنی گالہ کے لان میں ہوتی تھیں جن کی تصاویر بھی وزیراعظم آفس نے بارہا جاری کی ہیں۔

ان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور کابینہ اراکین سے ملاقاتیں شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان