دنیا میں نام بنانے والے پاکستانی ہیکر کے لیے ’فخر پاکستان‘ ایوارڈ

گوگل اور اینڈارئڈ میں خامیاں تلاش کرنے پر 28 سالہ رافع بلوچ نے دنیا بھر میں بطور سائبر سکیورٹی ماہر اور ایتھکل ہیکر شہرت حاصل کی، جس کے بعد انہیں دنیا کے سائبر سکیورٹی کے نامور جریدوں نے اعلیٰ سائبر ماہرین کی فہرستوں میں مختلف موقعوں پر شامل کیا۔

دنیا کے اعلیٰ سائبر سکیورٹی ماہرین میں شمار کیے جانے والے پاکستانی ہیکر رافع بلوچ کو 23 مارچ کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے پاکستان کا قابل فخر سرمایہ ہونے کا اعزاز دیا گیا۔

گوگل اور اینڈارئڈ میں خامیاں تلاش کرنے پر 28 سالہ رافع بلوچ نے دنیا بھر میں بطور سائبر سکیورٹی ماہر اور ایتھکل ہیکر شہرت حاصل کی، جس کے بعد انہیں دنیا کے سائبر سکیورٹی کے نامور جریدوں نے اعلیٰ سائبر ماہرین کی فہرستوں میں مختلف موقعوں پر شامل کیا۔

اس سال آئی ایس پی آر نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں یوم پاکستان پر اپنی ’پرائڈ آف پاکستان‘ مہم کا حصہ بنایا اور ملک کے لیے سائبر سکیورٹی کے شعبے میں ان کی خدمات کو سراہا۔

 

رافع بلوچ کو ماضی میں ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر فیس بک اور پےپال جیسے اداروں سے ملازمت کی پیشکش کی گئی، مگر انہوں نے پاکستان کا انتخاب کیا اور لندن سے سائبرسکیورٹی فارنزیکس میں ماسٹرز کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی میں بطور سینیئر کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے رافع بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ ملکی اعزاز کے ملنے پر شکرگزار ہیں اور امید کرتے ہیں یہ ان کی طرح پاکستان کی خدمت کرنے کا جذبہ رکھنے والوں کے لیے اہم کاوش ہے۔

’مجھے بہت سے ملکوں سے آفرز تھیں، جب میں برطانیہ میں تھا تو مجھے فیس بک سے بھی آفر تھی لیکن میں نے وہ قبول نہیں کیں کیونکہ امریکہ، برطانیہ وغیرہ میں سائبر سکیورٹی میں بہت کام ہوچکا ہے لیکن پاکستان میں زیادہ ضرورت ہے کیونکہ ہم ڈیجٹائزیشن کی ابتدائی مراحل میں ہیں اور جو پالیسیاں اس وقت بنیں گی پاکستان میں وہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گی۔‘

اپنے کام کے حوالے سے انہوں نے بتایا: ’پی ٹی اے چیئرمین کے ویژن کے تحت سائبر سکیورٹی کے بہت سے اقدامات کیے جارہے ہیں جو آج سے پہلے نہیں لیے گئے۔

’میرے خیال میں پاکستان کے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے دو بڑے مسائل ہیں، ایک تو قابل افراد کا ملک چھوڑنا، دوسرالوگوں میں سائبر سکیورٹی کا شعور نہ ہونا۔‘

ان کے مطابق پی ٹی اے کے اقدامات کا محور پاکستان کے سائبر سکیورٹی کے سپیس کو محفوظ بنانا اور آنے والے سائبر حملوں سے بچانا ہے، جس میں ان کی بروقت معاونت کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا: ’وزیراعظم پاکستان کا ڈیجٹل پاکستان کا ویژن ہے اور میرے خیال میں ڈیجیٹائزیشن ہی مستقبل ہے۔ اس وقت یہ پاکستان کی اشد ضرورت بھی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پاکستان چونکہ اس وقت ڈیجٹائزیشن کے ابتدائی مراحل میں ہے تو ضرورت ہے کہ وہ دوسرے ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک کے ساتھ اس سلسے میں تروابط بڑھائے تاکہ جن سائبر خطرات سے وہ گزر رہے ہیں، ان سے ہم بھی سیکھ سکیں اور یا بروقت بچ سکیں۔‘

رافع بلوچ کے خیال میں سرمایہ کاری کے لیے سائبر سکیورٹی کا پہلو انتہائی اہم ہے اور پاکستان کے سائبر سکیورٹی انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانا سرمایہ کاری کے لیے ناگزیر ہے۔

’اگر ہم دبئی اور سنگاپور کی مثال لیں تو انہوں نے اپنا ای گورننس ماڈل متعارف کرایا ہے جس سے انہوں نے مثالی ترقی کی ہے۔‘

انہوں نے نادرا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ادارے نے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے اہم اقدامات لیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’سائبر سکیورٹی اور قومی سلامتی ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔‘

رافع نے بتایا کہ پی ٹی اے کے اقدامات سے عام عوام کے موبائل فون کے استعمال کو مزید محفوظ بنایا جاسکتا ہے اور انہوں نے اس حوالے سے پچھلے دس سال سے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس سے معلومات پبلک کو فراہم کی ہیں۔

رافع بلوچ، جو نہ صرف دنیا کے بہترین سائبر سکیورٹی ماہرین میں سے ایک ہیں، پیانو بجانے میں بھی کمال مہارت رکھتے ہیں۔

23 مارچ کے دن انہوں نے اس جزبے کا اظہار کیا کہ پاکستان سائبر سکیورٹی میں اس قدر خود مختار ہو کہ وہ ایک دن دنیا کی سپر پاورز کے برابر کھڑا ہو۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل