امریکہ کی جانب سے بی ایل اے، مجید بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دینے پر پاکستان کا خیر مقدم

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ’بی ایل اے جو پہلے ہی خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد تنظیم تھی، اب اس میں مجید بریگیڈ کو بھی اس کے عرف یا ذیلی گروپ کے طور پر شامل کیا جا رہا ہے۔‘

11 اگست، 2018 کو بلوچستان کے علاقے دالبدین میں سکیورٹی اہلکار ایک بم دھماکے کی جگہ پر موجود ہیں (اے ایف پی)

پاکستان نے امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کی ذیلی تنظیم مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور نامزد کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

پیر کو امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کے ذیلی گروپ مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رہا ہے۔

اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کے منگل کو ایک بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے کے امریکی فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے اور مجید بریگیڈ کو بھی بی ایل اے میں ایک عرف کے طور پر شامل کرتا ہے۔‘

پاکستان نے 18 جولائی 2024 سے مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر ممنوع قرار دے رکھا تھا۔ بی ایل اے/مجید بریگیڈ پاکستان میں متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے، جن میں بشمول جعفر ایکسپریس دہشت گردی کا گھناؤنا واقعہ اور خضدار بس حملہ جس کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان دہشت گردی کے خلاف ثابت قدم ہے۔ ہماری قربانیوں نے نہ صرف ملک بلکہ علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے انسداد دہشت گردی میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

’پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں ختم کرنے کے اپنے عزم میں اٹل ہے۔ ہم اس مشترکہ چیلنج پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہیں۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق ’بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) جو پہلے ہی خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج تھی، اس میں مجید بریگیڈ کو بھی اس کے عرف یا ذیلی گروپ  کے طور پر شامل کیا جا رہا ہے۔‘

بیان کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کے ذیلی گروپ مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا رہا ہے۔

’بی ایل اے جو پہلے ہی خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج تھی، اس میں مجید بریگیڈ کو بھی اس کے عرف ذیلی گروپ  کے طور پر شامل کیا جا رہا ہے۔‘

بی ایل اے کچھ عرصے سے صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور سرکاری افسران اور املاک کو نشانہ بنا رہی ہے۔

تنظیم نے اتوار کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کے ٹریک کو مستونگ میں دھماکے سے اڑانے کہ ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس واقعے میں ٹرین کی چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مارچ 2025 میں بی ایل اے نے اسی ضلعے میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کر لیا تھا، جس میں سوار 21 یرغمالیوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے کارروائی کر کے 33 حملہ آوروں کو مار دیا تھا۔

امریکی محکمے خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق بی ایل اے کو 2019 میں متعدد دہشت گرد حملوں کے بعد ’خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا گیا تھا۔

2019 کے بعد سے بی ایل اے نے مزید حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

2024 میں بی ایل اے نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب اور گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

بی ایل اے نے کراچی میں چینی شہریوں پر خودکش حملہ کرنے کے لیے خواتین بمباروں کو بھیجا تھا، جس کا مقصد بلوچستان میں چینی کمپنیوں کے سونے اور تانبے کی کانوں کے منصوبوں کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے پیر کے بیان کے مطابق ’آج کا اقدام ٹرمپ انتظامیہ کے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

’دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شمولیت اس خطرے کے خلاف ہماری جدوجہد میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور دہشت گرد سرگرمیوں کی حمایت کو روکنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔‘

بی ایل اے بلوچستان کی آزادی کا مطالبہ کرنے والے سب سے بڑے مسلح گروہوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان اور امریکہ دونوں نے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ