طلبہ بے روزگار رہے تو یونیورسٹی پر جرمانہ ہو گا

ریگولیٹرز کے مطابق جرمانے کی یہ رقم پانچ لاکھ پاؤنڈز تک ہو سکتی ہے۔

دی آفس فار سٹوڈنٹس کی چیف کوآرڈی نیٹر کے مطابق: بہت سارے طلبہ، اکثرجن کا تعلق پس ماندہ پس منظرکے ساتھ ہوتا ہے، انہیں کمزور نتائج کے حامل کورسز میں داخلہ دیا جاتا جس سے ان کی زندگی کے امکانات بہتر نہیں ہوتے(اے ایف پی)

برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم کے انتظامی ادارے نے نئے قواعد متعارف کروائے ہیں جن کے تحت میں ملک میں ان جامعات کو جرمانہ ہو سکتا ہے جن کے کافی تعداد میں طلبہ کو 15 ماہ میں گریجویٹ سطح کی ملازمت نہیں ملتی۔

ہائر ایجوکیشن کے برطانوی ادارے آفس فار سٹوڈنٹس نے ان مضامین کے لیے ٹیسٹ متعارف کروائے ہیں جن کے بارے میں اس کا خیال ہے کہ ان کا ’معیار پست‘ ہے۔

کسی مضمون میں گریجویشن کرنے والے طلبہ میں سے 60 فیصد ملازمت حاصل کرنے، اپنا کاروبار شروع کرنے یا کورس مکمل کرنے کے بعد تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے میں ناکام رہے تو اس صورت میں جامعات کو جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ جرمانے کی رقم پانچ لاکھ پاؤنڈ تک ہو سکتی ہے۔ طلبہ کے زیادہ تعداد میں تعلیم ادھوری چھوڑنے پر بھی کالجوں اور یونیورسٹیوں کو جرمانے کا سامنا پڑ سکتا ہے۔

آفس فار سٹوڈنٹس کا کہنا تھا کہ 62 یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 11 ہزار سے زیادہ طلبہ رجسٹرڈ ہیں جو گریجویٹ سطح کی ملازمتوں یا تربیت حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے 60 فیصد کی حد سے کم ہیں۔

 33 کے لگ بھگ تعلیمی اداروں کو تعلیم ادھوری چھورنے طلبہ کی شرح کے نئے قواعد کی خلاف ورزی کا خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ اس شرح کا مطلب ہے کہ ایک چوتھائی سے زیادہ طلبہ ڈگری مکمل کرنے سے پہلے ہی تعلیم کا سلسلہ چھوڑ گئے ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دی آفس فار سٹوڈنٹس کی چیف کوآرڈی نیٹر سوزن لیپ ورتھ کے مطابق: ’ بہت سارے طلبہ، اکثرجن کا تعلق پس ماندہ پس منظرکے ساتھ ہوتا ہے، انہیں کمزور نتائج کے حامل کورسز میں داخلہ دیا جاتا جس سے ان کی زندگی کے امکانات بہتر نہیں ہوتے۔

’اب ہم مداخلت کر سکتے ہیں جہاں طلبہ کے لیے نتائج کم ہیں اور جہاں یونیورسٹیاں اور کالج قابل اعتبار طور پر وضاحت نہیں کر سکتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ طلبہ مختلف وجوہات کی بنا پر اعلیٰ تعلیم کا انتخاب کرتے ہیں۔ بہت سے طلبہ اپنے کیریئر کے امکانات کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور یہ کام درست ہے کہ ہم ایسے کورسز سے نمٹنے کے لیے تیار ہوں جن میں کم تعداد میں طلبہ پیشہ ورانہ کام کی طرف جا رہے ہیں۔‘

برطانیہ میں جامعات کی نمائندگی کرنے والے ادارے یونیورسٹیز یوکے، کے ترجمان کے بقول: ’بہت سارے کیسوں میں یونیورسٹیوں میں جانے والے طلبہ اچھے تجربے، عالمی قیادت کرنے والی تعلیم اور اپنی دلچسپیوں اور اہداف کو حاصل کرنے کے قابل ہونے کی امید کر سکتے ہیں۔

’کورس کی تیاری کے عمل میں مطلع کرنے کے لیے طلبہ کے نتائج اور پیش رفت کے بارے میں معلومات سے باقاعدگی کے استعمال میں لائی جاتی ہیں۔ ہم پورے شعبے میں زیادہ شفافیت کا خیر مقدم کرتے ہیں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تا کہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ متوقع طلبہ، آجروں اور عوام کو اپنے کورسز کی اہمیت کے بارے میں واضح طور پر بتا سکیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس