عمر کوٹ کے رب ڈنو کی خواہش: ’پاکستان میں کھڑتال کا ساز ختم نہ ہو‘

یہ آلہ کبھی پاکستان بھر میں موسیقی محفلوں کا لازمی جزو ہوا کرتا تھا جو اب آہستہ آہستہ دم توڑتا جا رہا ہے۔

زمانہ قدیم کے ایجاد کردہ سازوں میں سے ایک ’کھڑتال‘ بھی ہے۔ یہ آلہ کبھی پاکستان بھر میں موسیقی کی محفلوں کا لازمی جزو ہوا کرتا تھا جو اب آہستہ آہستہ دم توڑتا جا رہا ہے۔

تاہم سندھ کے ضلع عمرکوٹ کے شہر نیوچھور سے تعلق رکھنے والے رب ڈنو فقیر اب بھی کھڑتال کے ساز کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

یہ فن انہیں ان کے والد صاحب ڈنو فقیر سے ملا جو پاکستان بھر میں کھڑتال بجانے کے بے تاج بادشاہ مانے جاتے تھے۔

وہ اس خاندان کی دوسرے نسل سے ہیں، جو کھڑتال بجاتے ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ ان کی آنے والی نسلیں اس موسیقی کے آلے کو زندہ رکھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رب ڈنو سمجھتے ہیں کہ کھڑتال کا فن خاتمے کی طرف گامزن ہے کیوں کہ اس کے بجانے والے اب صرف وہی رہ گئے ہیں۔

ان کے والد صاحب ڈنو فقیر نے صوفی فنکاروں، لوک فنکاروں، کلاسیکل فنکاروں اور دیگر گلوکاروں کے ساتھ اپنے فن کا بخوبی مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ان کے والد صاحب ڈنو فقیر کھڑتال بجانے والے تھے اور انڈیا میں صدیق خان میراثی کھڑتال بجاتے تھے۔ ان کا مقابلہ رکھا گیا لیکن وہ ہو ہی نہیں سکا۔ صاحب ڈنو فقیر اس فانی دنیا سے چل بسے۔

کھڑتال آہستہ آہستہ جدت آنے اور نئے ساز آنے کے بعد سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔

رب ڈنو چاہتے ہیں کہ جہاں موسیقی کا نام ہو، وہاں اگر کھڑتال ہو تو ہمیں خوشی ہوگی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا