فلم گہرایاں کی موسیقی بھارت میں مقامی فنکاروں کو مقام دلوا پائے گی؟

گذشتہ چند سالوں میں آزاد موسیقاروں نے بالی وڈ کی بڑے بجٹ کی کافی فلموں میں کام کیا ہے۔ سب سے بڑی اور مشہور مثال رنویر سنگھ کی 2019 میں بننے والی فلم ’گلی بوائے‘ ہے جو بھارت میں ایک جدوجہد کرنے والے ریپر کی کہانی کے بعد سامنے آئی۔

فلم گہرایاں میں مرکزی کردار ادا کرنے والی بھارتی اداکارہ دپیکا پڈوکون 13 جنوری، 2018 کی اس تصویر میں ایک شو میں شریک ہیں(اے ایف پی)

کبیر کتھپالیا، جنہیں زیادہ تر او اے ایف ایف کے نام سے جانا جاتا ہے، نے مغربی بھارت کے شہر احمد آباد میں اپنے ہائی اسکول میں ایک پنک راک بینڈ سے اپنی موسیقی کے سفر کا آغاز کیا تھا۔

آج ان کا گانا ’ڈوبے‘ کانوں میں مسلسل گونجتے ہوئے رینکنگ چارٹ میں اوپر آ گیا ہے، اس گیت کے یوٹیوب پر پانچ کروڑ پچاس لاکھ سے زائد ویوز اور سپوٹیفائی پر ساٹھ لاکھ سے زائد سٹریم ہیں۔

لیکن 32 سالہ کبیر کتھپالیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ اپنی میوزک پارٹنر سویرا کے ساتھ بے شمار سیشن کرنے کے باوجود، کتھپالیا کو اس انڈسٹری میں کامیاب ہونے کی توقع نہیں تھی۔

’(سکول میں ہمارے بینڈ) کی وجہ سے میرے اندر موسیقی اور موسیقی کے متعلق تھیوری میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ موسیقار کا کہنا تھا کہ ’اگر میں موسیقی میں نہ ہوتا تو ریاضی یا سائنس کے حوالے سے ہی کچھ کر رہا ہوتا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ:’جہاں تک اس انڈسٹری میں آنے کا تعلق ہے، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیسے ہوا۔‘ کتھپالیا اور سویرا نے دستاویزی فلموں اور ٹی وی سیریز کے ذریعے اس انڈسٹری میں قدم رکھا۔

ان کا کہنا ہے کہ’ ایک وقت تھا جب کسی نے مجھے ان کے لیے موسیقی تیار کرنے کا معاوضہ دیا تھا، تو میں نے سوچا کہ 'واہ مجھے ایسا کرنے کے لیے معاوضہ ملتا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ شاید یہی وقت تھا جب وہ او اے ایف ایف میں ڈھلنا شروع ہوئے۔

جب موسیقار سے ان کے فنکارانہ نام کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے اپنے عجیب و غریب پہلو کا انکشاف کیا، ’(انگریزی میں) اے او ایف (اوف) کا مطلب ایک احمق، بے وقوف اور عجیب شخص ہے۔ چنانچہ میں اس وقت اسی قسم کا تھا۔‘ انہوں نے کہا کہ:’میں نے سوچا کہ اگر میں نے خود کو او اے ایف ایف کہوں تو میں کسی بھی چیز کے متعلق بے فکر ہوکر اپنی خواہش کے مطابق کسی بھی قسم کی موسیقی بنا سکوں گا۔ مجھے اس کے ایسا کرنے میں مزہ آئے گا۔‘

بالی وڈ کی حالیہ فلم گہرایاں کا گانا ’ڈوبے‘ کبیر، ان کی میوزک پارٹنر سویرا، مشہور ساؤنڈ ڈائریکٹر انکور تیواری اور نئی گلوکارہ لوتھیکا نے لکھا، پرفارم اور کمپوز کیا ہے۔ یہ نیا گانا ریلیز ہوتے ہی مشہور ہوگیا، مختصر ویڈیو ایپس پر پسندیدہ بن گیا اور اس نے اپنے تخلیق کاروں کو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔

کبیر کتھپالیا نے کہا کہ:’ مجھے نہیں معلوم راتوں رات میں ہمارے گانے کے ویوز10 ہزار سےدو کروڑ پچاس لاکھ تک کیسے پہنچ گئے۔‘

سلم ڈاگ ملینیئر اور گلی بوائے جیسی ہٹ فلموں کی ساؤنڈ ٹیموں میں اہم کردار ادا کرنے اور گہرایاں ساؤنڈ ٹریک کی نگرانی کرنے والے انکور تیواری کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ چند سالوں سے او اے ایف ایف اور سویرا کی موسیقی دیکھتے آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ’وہ بھارت میں آزاد (موسیقی) کے حوالے سے واقعی بہت دلچسپ کام کر رہے ہیں۔‘

تیواری نے انکشاف کیا کہ انہوں نے گہرایاں فلم کے ہدایتکار شکون بٹرا کے ساتھ مل کر کتھپالیا اور سویرا کو ’ تلاش‘ کیا۔ اس فلم میں دپیکا پڈاکون بھی ادا کاری کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس جوڑے سے ماضی میں ان کے ساتھ کام کرنے والے باصلاحیت فنکاروں اور ان کی موسیقی کی مخصوص نوعیت کے حوالے سے رابطہ کیا۔

انکور تیواری دونوں فنکاروں کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ان کی موسیقی شروع سے کئی حوالوں سے ایسی ہی تھی جیسی مجھے چاہیے تھی۔ ’ ان میں کہانی سنانے کے متعلق بہت حساسیت تھی۔ ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ اپنے پہلے گانے پر کام کر رہے ہیں، مجھے لگا کہ انہوں نے پہلے بھی کئی بار یہ کیا ہے۔‘

گذشتہ چند سالوں میں آزاد موسیقاروں نے بالی وڈ کی بڑے بجٹ کی کافی فلموں میں کام کیا ہے۔ سب سے بڑی اور مشہور مثال رنویر سنگھ کی 2019 میں بننے والی فلم ’گلی بوائے‘ ہے جو بھارت میں ایک جدوجہد کرنے والے ریپر کی کہانی کے بعد سامنے آئی۔ اس فلم نے بحث کا آغاز کیا اور بھارت میں ہپ ہاپ اور ریپ میوزک میں دلچسپی پیدا کی۔

یہ فلم دو مردوں کی حقیقی زندگی کی کہانی پر مبنی تھی: ویوین فرنینڈس، جو ڈیوائن کے نام سے مشہور ہیں، اور نوید شیخ، جنہیں نایزی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ڈیوائن اور نایزی دونوں اب بھارتی ہپ ہاپ اور ریپ سین میں سب سے بڑے نام ہیں، پہلے سے ہی مکمل بُک شدہ ٹورز کرتے ہیں، اشتہارات اور مختلف فلموں کے لیے بھی موسیقی تخلیق کرتے ہیں۔

آزاد اور مرکزی دھارے کی موسیقی بالکل مختلف دنیا ہیں۔ لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہ ’ایک دوسرے پر انحصار کرتی ہیں‘۔ انکور تیواری کا کہنا ہے کہ بالی وڈ کی مرکزی دھارے کی موسیقی نے ہمیشہ آزاد موسیقی سے حوالہ لیا تاکہ وہ ’اس کا اپنا ورژن بنائیں۔‘

ساؤنڈ ڈائریکٹر نے کہا کہ مرکزی دھارے کے گانے کی تشہیر پر خرچ کی جانے والی رقم ایک آزاد گانے سے بہت مختلف ہوتی ہے۔

جب کوئی فنکار آزاد حیثیت سے موسیقی بناتا ہے تو وہ یہ کام اپنے لیے کر رہا ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب، جب ’آپ فلموں کے لیے موسیقی بنا رہے ہوتے ہیں، تو آپ کاغذ یا سکرین پر موجود لفظوں کے مطابق کام کرتے ہیں، آپ اسے دکھانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں، آپ فلم کے ہدایت کار کے خیال کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں اور اسے بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔‘

گہرایاں کے معاملے میں فلم کے ہدایت کار کی وجہ سے آزاد موسیقی مرکزی دھارے کی موسیقی سے ملی ہے۔

تیواری کا کہنا ہے کہ: ’(شکون بٹرا) موسیقی میں حیرت انگیز مزاج رکھتے ہیں۔ وہ خود گٹار بجاتے ہیں اور موسیقی میں بہت گہری دلچسپی رکھتے ہیں تو ان کے ساتھ ایک ساؤنڈ سکیپ بنانا بہت اچھا تھا جس پر ہرکوئی متفق تھا۔ وہ فلم کے لیے جیسا میوزک چاہتے تھے اس کے لیے کافی پراعتماد تھے۔‘

تیواری کا خیال ہے کہ گہرایاں کے بعد بھی او اے ایف ایف موسیقی انڈسٹری پر بھی چھائیں رہے گے اور انہیں امید ہے کہ یہ فلم بالی وڈ میں آزادانہ کام کرنے والے فنکاروں کے فروغ کے لیے ایک گیٹ وے ثابت ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ فلم بھارت کو دوبارہ مقامی موسیقی کی حوصلہ افزائی کی وجہ بھی فراہم کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ ’ان کی موسیقی کو، جو کچھ عرصے کے لیے خاص اور آزاد تھی، مرکزی دھارے کے موسیقی ہدایت کاروں اور گلوکاروں(مستقبل میں) کی طرف سے اپنایا جائے گا۔ یہ ایک باہمی تبادلہ ہے اور مجھے یہ پسند ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو مجھے اچھا لگتا ہے۔‘

کتھپالیا، جو اس سے قبل کایان اور کماکشی کھنہ جیسے دیگر بڑے فنکاروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں، کے پاس اس وقت بہت سے منصوبے ہیں۔

درحقیقت انہوں نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ ان کا گانا ’دور‘ نیٹ فلیکس کی سیریز دی فیم گیم میں شامل ہوگا۔ جس کے اداکاروں میں بالی وڈ اداکار مادھوری ڈکشٹ بھی شامل ہیں۔

لیکن سب سے پہلے او اے ایف ایف کا کہنا ہے کہ وہ سویرا اور دیگر دوستوں کے ساتھ سرفنگ کے لیے گوا جا رہے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم