چارسدہ میں خواتین سیلاب سے تباہ اپنے گھر بحال کرنے لگیں

چارسدہ کی تحصیل شب قدر میں خواتین اپنی مدد آپ کے تحت بحالی کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں تاکہ وہ جلد از جلد اپنے گھروں میں واپس جا سکیں۔

حالیہ سیلاب سے دریائے سوات کے کنارے آباد علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں (سکرین گریب)

چارسدہ میں سیلاب سے متاثرہ گھروں کی خواتین اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھروں کی بحالی میں مصروف ہیں اور وہ جلد سے جلد اپنے گھروں میں واپس آنا چاہتی ہیں۔

تحصیل شب قدر کے علاقے بیلہ نمبر چار کے رہائشی عجب خان کی اہلیہ زرمودہ بی بی نے بتایا کہ ان کے گھر میں 10 دن تک سیلاب کا پانی کھڑا رہا۔ ’ہم گھر سے مٹی صاف کر کے یہاں سے ملبہ صاف کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا: ’سیلاب سے گھر تباہ ہونے کے بعد ہم دیورکے گھر منتقل ہو گئے۔ وہاں سے آ کر صبح سے شام تک یہاں کام کرتے ہیں۔ کوئی ہماری مدد کرنے نہیں آیا۔‘

انہوں نے حکومتی سروے کے حوالے سے کہا کہ ان کا گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

’سرکاری لوگ کہتے ہیں کہ ہم سیلاب کے دوسرے دن آئے تھے، لیکن آپ لوگ گھرمیں نہیں تھے۔ گھر میں سیلابی پانی کے ہوتے ہوئے ہم وہاں کیسے رہتے؟‘

حالیہ سیلاب سے دریائے سوات کے کنارے آباد علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جن میں بیلہ نمبرچار کتوزئی پایاں بھی شامل ہے۔

بیلہ نمبرچار کی ولیج کونسل کتوزئی پایاں کے سماجی کارکن قاری محسن گل خان نے بتایا کہ اس علاقے کے دونوں اطراف میں دریا کا پانی ہے اور سیلاب کی صورت میں یہ علاقہ بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

’یہ گاؤں چار ہزار کی آبادی پر مشتمل ہے اورحالیہ سیلاب میں سو سے زائد گھر متاثر ہوئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے پانی کے کنویں متاثر ہو چکے ہیں اور پینے کے صاف پانی کا بڑا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے پیٹ اور جلد کی بیماریاں بڑھ گئی ہیں۔

’سیلاب کے بعد حکومتی سروے جاری ہو چکا ہے لیکن اس علاقے میں ابھی تک کوئی سرکاری امداد فراہم نہیں کی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صوبائی ڈیزاسٹرمینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان تیمورعلی نے بتایا کہ ’حکومتی سروے کے مطابق حالیہ سیلاب سے خیبرپختونخوا میں کل 91 ہزار 463 گھر متاثرہوئے، جن میں 37 ہزار 525 مکمل تباہ جبکہ 53 ہزار 938 گھروں کوجزوی طورپر نقصان پہنچا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ گھروں کا معاوضہ دینے کے لیے 15 ستمبر سے ایک مشترکہ سروے کا آغاز کیا گیا۔

’یہ سروے باقاعدہ طور پر ایک منظور شدہ ورک پلان کے تحت کیا جا رہا ہے اور متاثرہ گھروں کے معاوضے بینک آف خیبر کے اے ٹی ایم اور چیک بکس کے ذریعے ادا کیے جائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ رقوم کی مرحلہ وار تقسیم شفافیت اور غیر جانب داری پر مبنی ہو گی۔

’جہاں بینک آف خیبر کی برانچ موجود نہیں وہاں اضافی برانچ اور عملہ تعینات کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔‘

پی ڈی ایم اے ترجمان کے مطابق صوبائی حکومت مکمل تباہ شدہ گھروں کے مالکان کو خصوصی پیکیج کے تحت چار لاکھ روپے جبکہ جزوی نقصان کی صورت میں ایک لاکھ 60 ہزار روپے دے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان