ہاشم ڈوگر کے استعفے کے بعد عمر سرفراز چیمہ مشیر داخلہ پنجاب نامزد

پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سے متعلق تو سیاسی جوڑ توڑ کاسلسلہ جاری تھا ہی اب صوبے میں ایک ہی ہفتہ کے دوران دو صوبائی وزیر مستعفی ہوچکے ہیں۔

سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو 12 اکتوبر 2022 کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پنجاب کا مشیر داخلہ نامزد کیا ہے (عمر سرفراز چیمہ ٹوئٹر آفیشل)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بطور گورنر اعتماد پر پورا اترنے والے عمر سرفراز چیمہ کو بدھ کو مشیر داخلہ پنجاب نامزد کر دیا ہے۔

پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سے متعلق تو سیاسی جوڑ توڑ کاسلسلہ جاری تھا ہی اب صوبے میں ایک ہی ہفتہ کے دوران دو صوبائی وزیر مستعفی ہوچکے ہیں۔

پہلے صوبائی وزیر معدنیات لطیف نذر گجر اور اب وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں جس کے بعد سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو وزیر داخلہ بنانے کی خبریں سامنے آ رہی تھیں اور اب ان کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا ہے۔

اگرچہ دونوں رہنماؤں نے اپنے مستعفی ہونے کو ذاتی مصروفیات قرار دیا ہے مگر سیاست میں اقتدار اور وزارت کا حصول سیاستدانوں کے لیے اتنا غیر اہم نہیں ہوتا کہ کسی بھی قسم کی وجوہات کی بنیاد پر استعفی دینا پڑے۔ اس کے پس پردہ صورتحال کچھ اور ہی ہوتی ہے۔

اس سے پہلے بھی جو وزیر یا مشیر مستعفی ہوتے ہیں وہ عام طور پر یہی وجہ بیان کرتے ہیں کہ ذاتی وجہ سے عہدہ چھوڑا مگر بعد میں حقیقت یا تو سامنے خود ہی آجاتی ہے یا پھر وہ بیان کر دیتے ہیں۔

پنجاب میں جب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان لانگ مارچ کی تیاریاں کر رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں اہم وزیر داخلہ سے استعفے لیے جانے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس عہدے پر اہم رہنما کو لانے کی حکمت عملی بنائی جارہی تھی اور بدھ کو لاہور لانگ مارچ سے متعلق عمران خان مختلف ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں جن کے بعد عمر سرفراز چیمہ کے نام کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

تحریک انصاف پنجاب کے رہنما یاور بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نذر گجر تو اپنے حلقہ کی سیاست پر توجہ دینا چاہتے تھے اس لیے مستعفی ہوئے ہیں۔

مگر ہاشم ڈوگر کو وزارت داخلہ سے اس لیے ہٹایا گیا کہ وہ پارٹی قیادت کی توقعات کے مطابق کارکردگی نہیں دکھا سکے۔ ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور پولیس ان کے کنٹرول میں نہیں تھی۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’25 مئی کو لانگ مارچ کے دوران کارکنوں پر درج مقدمات کے اخراج میں بھی پولیس نے خاص تعاون نہیں کیا اور تشدد میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف بھی حوصلہ افزا کارروائی نہیں ہوئی بلکہ صرف معطل کر دیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امن و امان کی صورتحال بھی زیادہ بہتر نہیں تھی جس پر کارکنوں نے پارٹی اجلاسوں اور سوشل میڈیا پر بھر پور ردعمل دیا تھا جس کے بعد پارٹی قیادت نے انہیں ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

’کیوں کہ عمران خان سمیت پارٹی قیادت ان سے نالاں تھی شہباز گل کی گرفتاری کے موقع پر بھی انہوں نے وہ کردار ادا نہیں کیا جس کی توقع تھی۔ اب علیم خان کی پارک ویو سوسائٹی اور روڈا کے درمیان پیش آنے والے واقعات میں بھی وزارت داخلہ موثر کردار ادا نہیں کرسکی۔‘

انہوں نے بتایا کہ جلد ہی وزیر داخلہ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا کیوں کہ وزیراعلی پنجاب نے ہاشم ڈوگر کا استعفی بھی منظور کر لیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست