پنجاب ضمنی انتخاب میں کامیابی کا چیلنج، دو حکومتی وزرا مستعفی

ایاز صادق نے تحریری استعفی پارٹی کے صدر شہباز شریف جبکہ سلمان رفیق نے اپنا استعفی صوبائی صدر رانا ثنااللہ کو جمع کرایا ہے۔ ان کے استعفے منظور بھی کر لیے گئے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے وفاقی و صوبائی وزرا سردار ایاز صادق اور سلمان رفیق اپنی اپنی وزارتوں سے مستعفی ہوگئے ہیں (تصاویر: فیسک بک پیج)

صوبہ پنجاب میں 20 حلقوں میں ضمنی انتخاب کا معرکہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن گیا ہے اور اپنے امیدواروں کی انتخابی مہمات میں بھر پور حصہ لینے کے لیے وفاقی وزیر اقتصادی امور ایاز صادق اور صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق اپنی اپنی وزارتوں سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

ایاز صادق نے تحریری استعفی پارٹی کے صدر شہباز شریف جبکہ سلمان رفیق نے اپنا استعفی وزیراعلی شہباز شریف کو جمع کرایا ہے۔ ان کے استعفے منظور بھی کر لیے گئے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے مطابق دونوں وزرا نے اپنے پارٹی امیدواروں کی مہم میں حصہ لینا تھا جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومتی عہدیداروں پر مہم چلانے پر پابندی عائد ہے لہذا انہوں نے مہم چلانے کے لیے استعفے دیے ہیں۔

پارٹی کی ہدایت پر دونوں رہنماؤں کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ پنجاب بھر میں خصوصی طور پر لاہور کے چارحلقوں میں انتخابی مہم موثر انداز میں چلائیں۔

تحریک انصاف کی مرکزی قیادت عہدے نہ ہونے پر اپنے امیدواروں کی مہم میں بھر پور حصہ لے رہی ہے جن کے مقابلے میں ن لیگ نے مریم نواز کے ساتھ دو اہم رہنماؤں کو بھی میدان میں اتار دیا ہے۔

وزرا کو مستعفی ہونے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

مختلف ادوار میں ضمنی انتخاب ہوتے رہے ہیں مگر ایسا کم دیکھنے میں آیا ہے کہ کوئی برسر اقتدار جماعت الیکشن میں کامیابی کے لیے وزرا کو عہدوں سے الگ کر دے۔

پنجاب کا ضمنی انتخاب تو 20 حلقوں میں ہورہا ہے جس کے لیے پولنگ 17 جولائی کو ہوگی مگر ان انتخابات پر پنجاب کی وزارت اعلی کا 22 جولائی کو ہونے والا انتخاب منحصر ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم پر ہونے والے اس انتخاب کے ضمنی انتخاب کے بعد منعقد ہونے پر مقابلہ سخت ہوچکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک طرف حمزہ شہباز کی وزارت اعلی بچانے کے لیے مسلم لیگ ن کی قیادت ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت پوری قیادت بھر پور متحرک ہے۔

صوبائی وزیر داخلہ و ترجمان پنجاب حکومت عطااللہ تارڈ نے انڈپینڈنٹ اردوسے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ضمنی انتخاب قریب ہے اور حکومتی عہدے رکھنے والوں پر الیکشن کمیشن نے مہم چلانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

’اس وجہ سے قیادت کی ہدایت پر سردار ایاز صادق اور خواجہ سلمان رفیق نے وزارتوں سے استعفی دے دیا ہے۔ انہوں نےاستعفے قیادت کو بھجوا دیے جو منظور بھی کر لیے گئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ دونوں رہنما لاہور کے ان حلقوں جہاں ضمنی انتخاب ہے موثر ہیں اس لیے یہ اب پارٹی کے امیدواروں کی کامیابی کے لیے آزادی سے انتخابی مہم چلا سکیں گے۔‘

عطا تارڈ کے مطابق ’انہوں نے عارضی طور پر عہدے چھوڑے ہیں الیکشن کے بعد دوبارہ انہیں وزارتوں کی ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔‘

ضمنی انتخاب کو ہر صورت جیتنے کے لیے مسلم لیگ ن حکمت عملی بنائی ہے اور استعفی دینے کا مقصد ہے کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کی الیکشن مہم کے دوران خلاف ورزی نہ ہو۔

ضمنی انتخاب وزارت اعلی کا فیصلہ کرے گا

پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سے سیاسی بحران جاری تھا جس پرلاہور ہائی کورٹ کی جانب سے حل کرنے سے متعلق یکم جولائی کو وزیر اعلی پنجاب کا دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا گیا۔

مگر پی ٹی آئی نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ضمنی انتخاب کے بعد 22 جولائی کو کرانے کا حکم سنایا گیا تھا۔

اس ضمنی انتخاب کی اہمیت وزیراعلی کا الیکشن بعد میں ہونے کی وجہ سے مذید بڑھ گئی اور عدالتی حکم پر پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں پر نااہل ارکین کی جگہ ان کے دوسرے پانچ اراکین کا نوٹیفکیشن جاری ہونے پر اپوزیشن کو کامیابی کی امید دکھائی دینے لگی تھی۔

سابق وزیراعظم عمران خان خود ان حلقوں میں جلسے کر رہے ہیں۔ بھر پور مہم سے زیادہ نشستیں جیت کر پرویز الہی کو وزیراعلی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

کیوں کہ پنجاب کے ایوان میں اب نمبر گیم قریب قریب پہنچ چکی ہے حکومت کو یعنی حمزہ شہباز کو اس وقت 176جبکہ اپوزیشن کے اراکین کی تعدد 173تک پہنچ چکی ہے۔

لہذا 20 میں سے اگر پی ٹی آئی 14نشستوں پر کامیابی حاصل کرتی ہے تو انہیں معمولی برتری سے کامیابی حاصل ہو سکتی ہے اور آزاد اراکین کی تعدد چار ہے جو حکومت کے ساتھ ہیں۔

ان کو توڑنے کے لیے بھی زور لگانے کا جواز مل سکتا ہے۔ اس بات کا اندازہ مسلم لیگ ن کو بھی بخوبی ہے اسی لیے نہ صرف ن لیگ بلکہ حکمران اتحاد کی جماعت پیپلزپارٹی بھی ن لیگی امیدواروں کی بھر پور حمایت کر رہی ہے۔

ایک طرف مریم نواز جلسوں سے خطاب کر رہی ہیں جبکہ دوسری طرف ن لیگی رہنما میدان میں ہیں اور اپنے امیدواروں کو کامیاب کرانے کی سر توڑ کوشش میں ہیں۔ اسی لیے ان دو وزرا کو بھی مہم کو بہتر کرنے اور کامیابی کو یقینی بنانے کے لیےمستعفی کرایا گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست