مسلم لیگ ن حکومت کو نئے گورنر سٹیٹ بینک سے کیا توقعات ہوں گی؟

ڈاکٹر رضا باقر کی مدت پوری ہونے کے بعد قانون کے مطابق وفاقی حکومت ایک مہینے میں مستقل گورنر سٹیٹ بینک تعینات کرنے کی پابند ہے۔

 معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسے گورنر سٹیٹ بینک کو لانے کی ضرورت ہے جو پاکستان کو درپش چلینجز کا سامنا کرنے میں مددگار ثابت ہوں (ریڈیو پاکستان)

گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر رضا باقر کی تین سالہ مدت جمعرات کو مکمل ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے انہیں مزید توسیع نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر مرتضیٰ سید کو بطور قائم مقام گورنر امور سرانجام دینے کی ہدایت کی ہے۔ 

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق ڈاکٹر مرتضیٰ سید ممتاز ماہر معاشیات ہیں اور انہیں  بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ کام کرنےکا بھی وسیع تجربہ ہے۔ ’انہیں گورنر کے عہدے پر رکھا جاسکتا ہے۔‘

سٹیٹ بینک کے قانون کے مطابق وفاقی حکومت گورنر سٹیٹ بینک کی مدت پوری ہونے کے بعد ایک مہینے میں مستقل گورنر سٹیٹ بینک تعینات کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسے گورنر سٹیٹ بینک کو لانے کی ضرورت ہے جو پاکستان کو درپش چلینجز کا سامنا کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔

نیا گورنر سٹیٹ بینک کون ہوگا؟

اس سلسلے میں غیر سرکاری اور غیر مستند ذرائع سینیئر بیوروکریٹ اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نور احمد اور آئی ایم ایف کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں کام کرنے والے عاصم معراج کا نام لے رہے ہیں، مگر تاحال کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ 

ن لیگ حکومت کیسا گورنر سٹیٹ بینک چاہتی ہے؟ 

کراچی میں مالیاتی امور کے صحافی اور تجزیہ نگار تنویر ملک کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی حالیہ دنوں بننے والے حکومت کو سٹیٹ بینک کے لیے نئے گورنر ایسے چاہییں جو دیگر کئی معاشی مسائل کے ساتھ تین انتہائی اہم معاشی مسائل پر قابو پاسکیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے تنویر ملک نے کہا: ’اس وقت پاکستان میں دیگر کئی معاشی مسائل کے ساتھ پاکستانی روپے کی قیمت میں گراوٹ، افراط زر (مہنگائی) کی بڑھتی ہوئی شرح اور معاشی نمو یا اکنامک گروتھ میں کمی سب سے بڑے چلینجز ہیں۔ ن لیگ حکومت کو ایسے ماہر کو سٹیٹ بینک کا گورنر لانا ہوگا جو ان مسائل کو اچھے طریقے سے حل کرنے کی اہلیت رکھتا ہو۔‘ 

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان 2019 سے شروع ہونے والے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت پاکستان کے لیے منظور ہونے والی چھ ارب ڈالر کی امداد سے اب تک تین ارب ڈالر کی امداد مل چکی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ مجودہ حکومت چاہتی ہے کہ آئی ایم ایف اس پروگرام کے تحت منظور ہونے والی امدادی رقم کو چھ ارب ڈالر کی بجائے بڑھا کر آٹھ ارب ڈالر کردے۔ 

تنویر ملک  کے مطابق: ’حکومت کی آئی ایم ایف سے امدادی رقم بڑھانے کی التجا اپنی جگہ مگر آئی ایم ایف بھی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ نئے گورنر سٹیٹ بینک پر حکومت کی جانب سے پیٹرول، ڈیزل اور دیگر اشیا پر پر دی جانے والی سبسڈی کو ختم کرنے کا دباؤ ڈالے گئی۔‘

یاد رہے کہ اس وقت حکومت پاکستان پیٹرول پر فی لٹر 30 روپے اور ڈیزل پر فی لٹر پر 73 روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد نئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی سبسڈی ختم کرنے کا اشارہ دے چکے ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے جمعرات کو کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر حکومت مئی اور جون میں پیٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی برقرار رکھتی ہے تو اس سے قومی خزانے کو 102 ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ آیا فیول پر سبسڈی ختم کرنی ہے یا نہیں، اس کا حتمی فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔

مالیاتی امور کے صحافی تنویر ملک کے مطابق آئی ایم ایف ہر صورت میں فیول سبسڈی ختم کرائے گی۔

انہوں نے کہا: ’آئی ایم ایف کے مطابق ایک طرف تو حکومت تین کھرب روپے بجٹ خسارے کا رونا روتی ہے تو دوسری جانب سبسڈی بھی دی جارہی ہے۔ اپریل میں صرف فیول سبسڈی کی مد میں حکومت 60 ارب روپے کی سبسڈی دے چکی ہے اور مئی کے آغاز میں ہی 40 ارب روپے کی سبسڈی دی جا چکی ہے اور اگر اس طرح رہا تو مئی کے آخر میں 80 سے 90 ارب روپے سبسڈی دی جاچکی ہوگی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’جیسے گذشتہ حکومت نے سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کو مقرر کیا تھا، جو مصر میں آئی ایم ایف کے ساتھ کام کرتے تھے۔ تو اب یہ طے ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نئی حکومت اپنی پسند کا گورنر لے آئے، مگر اس نئے گورنر کی تقرری میں آئی ایم ایف کی رضامدی لازم ہوگی۔‘

مگر کیا حکومت نئے گورنر پر اثر انداز ہوگی، اس حوالے سے تنویر ملک نے کہا: ’حکومت اگر اپنی پسند کے شخص کو گورنر سٹیٹ بینک کے لیے نامزد کر بھی لے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کیونکہ وہ حکومت کی ہر بات ماننے کا پابند نہیں ہوگا۔ رواں برس جنوری میں متعارف کرایا گیا سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ بہت سے معاملات میں گورنر کو خود مختار بناتا ہے۔‘

دوسری جانب مالیاتی  امور کے ماہر عبدالعظیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے تنویر ملک سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کسی کو بھی گورنر مقرر کرے گی تو وہ فرد ایسا ہو جو حکومت کو آئی ایم ایف کی پالیسیوں کو نافذ کرنے میں مدد کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ گورنر کی ترجیح پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری اور افراط زر کو کم کرنا ہوگی۔ 

 

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت