انڈیا کا الیکشن کمیشن ووٹر فہرستوں میں تضادات اور نتائج میں ہیرا پھیری کے الزامات کی وجہ سے ایک بار پھر کڑی تنقید کی زد میں ہے۔
گذشتہ ہفتے یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اپوزیشن رہنما راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک کی مہادیوپورہ نشست میں درج تقریباً ایک لاکھ ووٹر جعلی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹر فہرستوں میں بڑی تعداد میں دہرائے گئے نام، غلط پتے اور دھندلی زدہ تصاویر شامل ہیں۔ انہوں نے اس کو عوام کے مینڈیٹ کی ’چوری‘ قرار دیا۔
الیکشن کمیشن نے کسی بھی غلط کام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی باضابطہ بیان اور ثبوت پیش کریں۔
کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ اور گاندھی کی کانگریس پارٹی کے رہنما ڈی کے شیو کمار نے اس کے بعد الیکشن کمیشن کو شکایت درج کرائی اور ووٹر فہرستوں کا مکمل آڈٹ کرانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کمیشن سے کہا کہ ووٹر ڈیٹا اس فارمیٹ میں فراہم کیا جائے جس سے اس میں کسی ممکنہ ہیرا پھیری کی جانچ کی جا سکے۔
دیگر ریاستوں میں بھی اسی طرح کے الزامات سامنے آئے۔ اتر پردیش میں کانگریس کے صدر اجے رائے نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی وارانسی نشست میں حکمران بی جے پی نے جعلی ووٹر اندراجات اور دہرائے گئے نام استعمال کرکے 2024 کے پارلیمانی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
شمالی ریاست ہریانہ میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ دیپندر ہوڈا نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے حق میں نتائج کئی مرحلوں کے بعد بدلے گئے حالانکہ ابتدا میں اپوزیشن آگے تھی۔
یہ الزامات الیکشن کمیشن پر دباؤ بڑھا رہے ہیں جو پہلے ہی ریاست بہار کے نومبر میں انتخابات سے قبل متنازع انداز میں انتخابی فہرستیں اپ ڈیٹ کرنے کی وجہ سے تنقید کی زد میں تھا۔
اس خصوصی نظر ثانی میں، جس کا مقصد مردہ، دہرائے گئے یا نقل مکانی کرنے والے ووٹروں کے اندراج ختم کرنا بتایا گیا، الیکشن کمیشن نے 65 لاکھ نام نکال دیے۔
لیکن گاندھی نے اس کارروائی کو وجہ بنا کر کمیشن پر الزام لگایا کہ وہ بی جے پی کی ’ووٹ چوری‘ میں مدد کر رہا ہے اور اپوزیشن کے اس موقف کو دہرایا کہ یہ جلد بازی میں کی گئی کارروائی اقلیتی مسلم ووٹروں کو غیر متناسب طور پر نشانہ بناتی ہے، جو عام طور پر غیر بی جے پی جماعتوں کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔
کمیشن نے دعویٰ کیا کہ اس خصوصی نظرِ ثانی کے دوران 25 سے 26 جولائی تک گھر، گھر جاکر سات کروڑ 89 لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں تک پہنچا گیا۔
2003 کے بعد اس طرح بڑی اپڈیٹ پہلے نہیں ہوئی تھی اور کافی عرصے سے تاخیر کا شکار تھی۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ اسی طرح کا تصدیقی عمل جلد پورے ملک میں کیا جائے گا، جن میں تقریباً ایک ارب ووٹر شامل ہوں گے۔
ابتدائی فہرستوں میں اب بہار کے سات کروڑ 24 لاکھ ووٹر درج ہیں، جو پہلے سے 65 لاکھ کم ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ اس نے 22 لاکھ مردہ ووٹرز، تقریباً سات لاکھ دہرائے گئے اندراجات اور تقریباً 36 لاکھ نقل مکانی کرنے والے افراد کے نام نکال دیے ہیں۔
کمیشن کا اصرار ہے کہ یہ نظر ثانی ضروری اور غیر جانب دار تھی، لیکن اس نے حذف شدہ ناموں کی فہرست شائع کرنے سے انکار کیا ہے۔
کمیشن نے ووٹروں کو یکم ستمبر تک درستگی کی درخواست دینے کی مہلت دی ہے اور مقامی میڈیا کے مطابق ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد افراد پہلے ہی درخواست دے چکے ہیں۔
بہار کے کئی دیہاتوں میں بی بی سی کو ووٹروں کی شکایات ملی ہیں کہ نئی تیار شدہ ووٹر فہرستوں میں سنگین غلطیاں ہیں، جیسے ان کے ناموں کے ساتھ اجنبیوں کی تصاویر، یا مرد گھر والوں کی جگہ عورتوں کی تصاویر لگ جانا۔
کچھ دیہاتیوں نے پایا کہ ان کے فوت شدہ رشتہ دار ابھی بھی فعال ووٹر کے طور پر درج ہیں جبکہ دیگر نے ایک ہی شخص کا کئی بار اندراج دیکھا۔
بہار کی یہ نظرِ ثانی اب انڈیا میں ایک بڑے سیاسی تنازعے کا مرکز ہے، جسے راہل گاندھی کے الزامات نے مزید ہوا دی ہے کہ الیکشن کمیشن بڑے پیمانے پر ووٹروں کو دبانے میں مدد کر رہا ہے۔
بہار میں حذف شدہ ووٹروں اور کرناٹک میں اسی طرح کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے گاندھی نے الزام لگایا کہ اس عمل میں ایسی ہیرا پھیری کی جا رہی ہے جس کا مقصد اپوزیشن کی حمایت کرنے والی برادریوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنا ہے۔ اس الزام کو الیکشن کمیشن نے سختی سے مسترد کر دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گاندھی کی کانگریس پارٹی کی قیادت میں ’انڈیا‘ بلاک کی اتحادی اپوزیشن جماعتوں نے بھی یہی الزام لگایا کہ کمیشن بی جے پی کے مفاد میں کام کر رہا ہے، خاص طور پر ایک اہم ریاستی انتخاب سے قبل۔
کانگریس نے ’ووٹ چوری‘ کے نام سے مہم شروع کی ہے، جس میں 2024 کے پارلیمانی انتخابات، خاص طور پر بنگلور سینٹرل نشست میں انتخابی فہرستوں میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا گیا اور الیکشن کمیشن سے زیادہ شفافیت کا مطالبہ کیا گیا۔
راہل گاندھی نے کہا ’ووٹ چوری ’ایک فرد، ایک ووٹ‘ کے بنیادی تصور پر حملہ ہے۔ صاف شفاف ووٹر فہرست آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے ضروری ہے۔ ہمارا الیکشن کمیشن سے مطالبہ واضح ہے — شفاف رہیں اور ڈیجیٹل ووٹر فہرست جاری کریں تاکہ عوام اور سیاسی جماعتیں اس کا آڈٹ کر سکیں۔‘
اپوزیشن رہنما نے الزام لگایا کہ بنگلور کے مہادیوپورہ میں ایک لاکھ سے زائد جعلی ووٹروں نے گذشتہ سال بی جے پی کو نشست جتوانے میں مدد دی۔ بی جے پی نے یہ نشست 32 ہزار707 ووٹوں کے فرق سے جیتی تھی۔
ان کی جماعت نے بہار میں بھی اسی طرح کی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا، جن میں ایک ہی پتے پر سینکڑوں ووٹروں کا اندراج شامل ہے۔
راہل گاندھی نے اسے ’ایک بڑا مجرمانہ فراڈ‘ قرار دیتے ہوئے بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر گٹھ جوڑ کا الزام لگایا۔
کمیشن نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ان کے الزامات کو ’جھوٹے اور گمراہ کن‘ قرار دیا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ مشین ریڈ ایبل فارمیٹ میں ووٹر فہرست جاری نہیں کر رہا تاکہ نجی معلومات کا تحفظ ہو اور عدالتوں کے پہلے سے طے شدہ اصولوں کی پاسداری ہو سکے۔
بی جے پی نے اپوزیشن کی مہم کو محض ڈرامہ قرار دیا اور ترجمان گورو بھاٹیا نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو بغیر ثبوت الزامات لگانے کے بجائے انتخابی درخواستیں دائر کرنی چاہییں۔‘