ناصر شین کا تعلق سوات کے علاقے سیدو شریف سے ہے اور وہ ’ووڈن آرٹ‘ کے ذریعے اسلامی اور ثقافتی طرز کی روایتی خطاطی کرتے ہیں۔
ناصر کا کہنا ہے کہ ’آرٹ کا شوق مجھے بچپن ہی سے تھا سمجھیں کہ ووڈن آرٹ میرے ڈی این اے میں شامل تھا کیوں کہ میرے والد بھی ایک آرٹسٹ تھے ان ہی کے وجہ سے ارد گرد کے ماحول کو محسوس کیا اور دیکھا تو متاثر ہوا اور آرٹ کے ذریعے اس کو لوگوں کے سامنے پیش کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے سب سے زیادہ ووڈن آرٹ نے متاثر کیا کیوں کہ یہ سوات میں بہت زیادہ ہے اور مختلف جگہوں میں مختلف شکلوں میں موجود ہے جیسے ہماری پرانی الماریوں میں، دروازوں پر، مساجد، گھروں اور حجروں میں آپ کو لکڑی پر آرٹ کا کام ملے گا اور اسی کو دیکھ کر میں نے اسے ایک نئی شکل دی اور نئے انداز میں پیش کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پہلے تو مجھے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا تھا لیکن بعد میں ایک آئیڈیا آیا کہ کیوں نہ مختلف چیزوں کو یکجا کر کے ایک پینل پر لوگوں کے سامنے پیش کردوں۔ آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ اکثر ووڈن آرٹ ایک ہی موضوع پر ہوتا ہے میں نے اس میں مختلف موضوعات کو یکجا کرکے ایک پینل پر ایڈجسٹ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اسلامک آرٹ ہو تو اسے میں نے اسلامی خطاطی کے ساتھ اسلامی تاریخی عمارتوں کے ٹائلز اوردیگر چیزوں کو یکجا کرکے ایک پینل پر پیش کیا ہے جو دیکھنے والے کو اپنی طرف راغب کرتا ہے۔‘
ناصر شین نے بتایا کہ انہوں نے نیشنل اور انٹر نیشنل نمائشوں میں حصہ لیا ہے اور اس کے ساتھ پاکستان فوج اور ہنر کدہ کی نمائش میں بھی حصہ لیا ہے۔
’بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب اور امارات میں بھی نمائش ہوچکی ہے جس میں نے حصہ لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں تو اسلامی خطاطی پر زیادہ کام کرتا ہوں اس کے ساتھ میں نے اپنی پشتون روایات پر بھی فوکس کیا ہوا ہے۔ پشتون روایات کے ساتھ چائلڈ ایجوکیشن، اور معاشرے کے مختلف رویوں پر بھی کام کیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان فوج ہم سے زیادہ فن پارے خریدتی ہے۔ ’میں نے ان کے لیے بہت سارے فن پارے تیار کیے ہیں اور تیار کرتا ہوں، ان کی مانگ زیادہ ہوتی ہے۔‘