کشمور: تعلیم، امن و ثقافت کی عکاس، پاکستان کی سب سے بڑی وال پینٹنگ ہو گی؟

رکن قومی اسمبلی سردار علی جان مزاری نے کہا کہ ’یہ پاکستان کی سب سے بڑی وال پینٹنگ ہے جسے ہم سرکاری سطح پر ڈکلیئر کرانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ یہ صرف ایک فن پارہ نہیں بلکہ کشمور کی پہچان ہے جسے ہم قومی سطح پر اجاگر کریں گے۔‘

سندھ کے ضلع کشمور کے گڈو ٹاؤن میں واقع تھرمل پاؤر ہاؤس کی طویل بیرونی دیوار پر حال ہی میں ایک دلکش وال پینٹنگ مکمل کی گئی ہے، جو تعلیم، امن، مقامی ثقافت اور صوفی پیغام کو تصویری شکل میں پیش کرتی ہے۔

اس وال پینٹنگ کو سندھ کے شہر نواب شاہ سے تعلق رکھنے والے فائن آرٹس گریجویٹ سارنگ سدھو اور ان کی ٹیم نے مکمل کیا، جنہیں اس کام کا 10 سالہ تجربہ ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سارنگ سدھو نے بتایا کہ وہ سندھ یونیورسٹی جامشورو سے 2005 میں فائن آرٹس کے شعبے سے تعلیم یافتہ ہیں اور اب تک صوبے کے مختلف شہروں میں ڈھائی لاکھ سکوائر فٹ پر مشتمل پینٹنگ کر چکے ہیں۔

سارنگ سندھو کا کہنا ہے کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ دیواروں پر ایسا پیغام دیا جائے جو لوگوں کے دلوں تک جائے۔ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں تعلیم، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم، ایک چیلنج ہے، قبائلی جھگڑے اور لاقانونیت ہے، وہاں ہمارا آرٹ ایک نرمی سے قدم رکھنے والا پیغام ہے۔‘

سارنگ نے بتایا کہ کشمور کے اس منصوبے کا آغاز اس وقت ہوا جب ان کی ملاقات رکنِ قومی اسمبلی سردار علی جان مزاری سے ہوئی۔

انہوں نے اس منصوبے میں دلچسپی لی جس کی وجہ سے یہ ممکن ہوا۔

سردار علی جان مزاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ پاکستان کی سب سے بڑی وال پینٹنگ ہے جسے ہم سرکاری سطح پر ڈکلیئر کروانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ یہ صرف ایک فن پارہ نہیں بلکہ کشمور کی پہچان ہے جسے ہم قومی سطح پر اجاگر کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سارنگ سندھو نے بتایا کہ دیوار کی کل لمبائی 1.9 کلومیٹر ہے، جس پر 56 ہزار سکوائر فٹ پر کام کیا گیا۔ یہ منصوبہ ایک ماہ 10 دن میں مکمل ہوا جس میں خطاطی، ثقافتی منظرنامے، علاقائی تاریخی عمارات اور شعوری پیغامات شامل کیے گئے۔ ٹیم میں 10 سے زائد آرٹسٹ شامل تھے۔

سارنگ سدھو کا کہنا تھا کہ ان کا فن صرف روزگار نہیں بلکہ مشن بھی ہے، تاہم وباؤں اور قدرتی آفات کے دوران فنکار طبقہ مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔

’جب کووڈ آیا یا سیلاب آئے، تو پورا سال فارغ بیٹھے رہے۔ نہ دیوار تھی نہ رنگ۔ اس دوران ہمارے گھروں کے چولہے بجھنے لگے، کیونکہ یہی میرا ذریعہ معاش ہے۔‘

سارنگ سندھو نے بتایا کہ ’رنگ دو نواب شاہ‘ کے سلسلے میں میں نے شہر کی ایک لاکھ 25 ہزار لاکھ سکوائر فٹ سے زائد پینٹنگ کی ہے، جس کی پذیرائی ضلعی انتظامیہ اور مقامی حکومتوں سے بھی ملی۔

نواب شاہ کی تقریبا ہر علاقے کی کسی نہ کسی دیوار پر پینٹنگ موجود ہے۔

’میری کوشش ہے کہ جہاں بھی جاؤں، وہاں کی زمین کی خوشبو، کلچر، اور مسائل کو تصویروں میں بدل دوں تاکہ لوگ اپنی شناخت اور مسائل سے جڑیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ