’ریاستی اداروں کے خلاف تقریر:‘ منظور پشتین پر مقدمہ

لاہور میں ایک شہری کی مدعیت میں درج مقدمے میں کہا گیا کہ منظور پشتین نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں عوام پر زور دیا کہ وہ ’ریاست اور فوج کے خلاف بغاوت کریں۔‘

منظور پشتین 23 اکتوبر، 2022 کو لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوران تقریر کرتے ہوئے (تصویر وائس پی کے ۔ نیٹ)

لاہور پولیس نے پیر کو پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین کے خلاف دہشت گردی، بغاوت اور ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

نعیم مرزا نامی شہری کی مدعیت میں تھانہ سول لائنز لاہور میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997-11-X سمیت دفعہ 124 اے، 149، 505 کی دفعات شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں لکھا گیا کہ منظور پشتین نے لاہور کے ایک ہوٹل میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں ’ریاستی جبر‘ کے موضوع پر تقریر کی۔

شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ وہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے ہوٹل میں تھے جہاں منظور پشتین نے ’اپنی تقریر کے دوران ریاستی حکام اور کمانڈروں کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا۔‘

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ’ریاست اور فوج کے خلاف بغاوت کریں۔‘

مقدمے کے مطابق منظور پشتین نے بغیر کسی جواز کے قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید کی۔

مزید برآں، منظور پشتین کے 15-20 ساتھیوں نے ہال میں فوج اور اداروں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ 

نعیم مرزا نے مزید کہا کہ مذکورہ تقریر فساد انگیزی کی طرف مائل کرتی ہے جس سے انہوں نے مملکت پاکستن کے وجود کو خطرے میں ڈال کر نسلی تعصب ہوا دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہورحسنین حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد فوری طور پر کیس کسی انویسٹی گیشن افسر کو مارک ہو جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کیس کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ ’ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم قانون کے مطابق اس تفتیش کریں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر منظور پشتین تفتیش کے دوران قصور وار پائے گئے اور ہمیں معلوم ہوا کہ منظور پشتین وہ سب کرنے کے مرتکب ہوئے جس کا ذکر ایف آئی آر میں کیا گیا ہے تو پھر انہیں قصور وار ٹہراتے ہوئے ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔

’اگر وہ دوران تفتیش قصور وار نہ پائے گئے تو انہیں مجرم نہیں ٹہرایا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پولیس قانونی طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے انہیں شامل تفتیش کرنے کے لیے طلب کرے گی اور صرف انہیں ہی نہیں بلکہ تمام عینی شاہدین اور درخواست گزار کو بھی طلب کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان