آنکھیں کتنا کچھ دیکھنا نہیں چاہتیں، کان کتنا کچھ نہیں سننا چاہتے

آنکھیں بند ہونا چاہتی ہیں اور کانوں میں آتی آوازیں انہیں پھر سے کھول دیتی ہیں۔ آنکھیں دیکھنا چاہتی ہیں کھلا صاف آسمان لیکن وہ دفتر میں صبح ڈیسک ٹاپ پہ ہی نظر آتا ہے۔ باقی نیلا کب ہوتا ہے اور کالا کب، خدا جانتا ہے!

آنکھیں کتنا کچھ دیکھنا نہیں چاہتیں، کان کتنا کچھ نہیں سننا چاہتے!

پہلے صرف اخبار ہوتا تھا جو بری خبر دیتا تھا اور کانوں میں بے سری آواز کبھی کبھار ریڈیو سے آ جاتی ورنہ چھان پھٹک کے بعد ہی سب کچھ چلتا تھا۔

اب عجیب طلسماتی بے چینی کا وقت ہے، دیواریں کاغذ سے پتلی ہو گئی ہیں اور آوازیں ڈھول سے زیادہ اونچی، کہاں کہاں جا کر کسے کسے روکیں گے اور کیسے؟

آپ کمرے میں ہیں باہر کوئی اونچی آواز میں گلا پھاڑ بریکنگ نیوز سن رہا ہے۔ آپ کا دماغ پرانے زمانے والا ہے، وہ جو ایک وقت میں ایک ہی کام کر سکتا تھا۔ اب آپ مجبور ہیں کہ بلڈ پریشر بڑھاتی یہ آواز ختم ہو تاکہ چلتے سلسلے کی بحالی ہو سکے۔ کہہ نہیں سکتے کہ سننے والا کوئی بزرگ ہے یا عزیز۔۔۔ ہینڈ فری خرید کے سامنے رکھ دیں تب بھی برا مان جائے گا، کجا بات کر دینا!

کان یہ سب کچھ نہیں سننا چاہتے۔ کان ڈرتے ہیں کسی بری گھڑی کی نحوست والی فون کال سے، کان پناہ مانگتے ہیں چیختی ہوئی آواز کی قربت سے، کان خوف کھاتے ہیں کسی پرانے گائے ہوئے گانے کی واہیات نئی ری مکسنگ سے، کانوں کو ہجوم کی بڑھتی آواز سے ڈر لگتا ہے، کان خاموشی بھی چاہ سکتے ہیں، کیا ضروری ہے کہ مولا نے کان دیے ہیں تو بس سنتے ہی رہا جائے!

کان تو دروازے کی گھنٹی بھی نہیں سننا چاہتے کہ اٹھنا پڑتا ہے۔۔۔ لیکن چلتی کب ہے کانوں کی؟ اور جو سننا چاہیں وہ کب آتا ہے کانوں تک؟

آنکھیں، آنکھیں کتنا کچھ نہیں دیکھنا چاہتیں لیکن ٹارچر کیا جاتا ہے انہیں روز صبح اور شام۔ زبردستی دکھایا جاتا ہے!

جس شخص کی شکل آپ نہیں دیکھنا چاہتے وہ روز ٹی وی پہ نظر آئے گا، جس حادثے کا سوچنا بھی نہیں چاہتے اس کی تصویریں وٹس ایپ میں زبردستی پہنچیں گی، جس پیغام سے چڑ ہوتی ہے وہ گھنٹے وار بنیاد پہ جگمگائے گا۔۔۔ جس سے چاہتے ہیں کہ سامنا ہی نہ ہو وہ روز ملے گا اور جسے آنکھیں کتنا سارا دیکھنا چاہتی ہیں وہ۔۔۔ وہ تو آنکھیں بند کر لینے کے بعد بھی ترلے منت سے ہی آئے گا!

آنکھیں تھک چکی ہیں لیکن پلکیں جھپکا لینے سے زیادہ کچھ بھی اختیار میں نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آنکھیں بند ہونا چاہتی ہیں اور کانوں میں آتی آوازیں انہیں پھر سے کھول دیتی ہیں۔

آنکھیں دیکھنا چاہتی ہیں کھلا صاف آسمان لیکن وہ دفتر میں صبح ڈیسک ٹاپ پہ ہی نظر آتا ہے۔ باقی نیلا کب ہوتا ہے اور کالا کب، خدا جانتا ہے!

آنکھیں لوٹ جانا چاہتی ہیں کتابوں کی طرف مگر کان پھر سے وہیں جڑے ہوتے ہیں جدھر کی آس 24 گھنٹے آنکھوں کو لگی ہوتی ہے۔

کتنا کچھ ہے! ایک میلہ ہو جیسے، گھر بیٹھے امریکہ دیکھ لو، کشمیر کی ڈل جھیل دیکھ لو، مصر کے اہرام دیکھو، دلی کی جامع مسجد دیکھو، کینیڈی قتل ہوتا دیکھو، ہٹلر کو بولتے دیکھ لو، بڑے غلام علی خاں صاحب کو گاتا دیکھ لو، ’دو دھڑ والا بچہ دیکھو، ایک روپا ایک روپا، ایک روپا*‘ سب کچھ بھائی صاحب شرطیہ ایک بٹن کے فاصلے پر لیکن کیوں؟

نہیں دیکھنا، نہیں سننا، اس ڈبے سے باہر نکلنا ہے، چھونا ہے، محسوس کرنا ہے، گزارنا ہے، لمحہ ساتھ باندھنا ہے۔ چلنا ہے، چلتے ہوئے دیکھنا ہے اور اس میں سانس لینا ہے۔

شاید سب کی آنکھیں اور کان عادی ہو چکے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو آفتاب وحید یہ بات صرف تم نے کیوں کہی اور مجھ تک اتنی مکمل کیوں پہنچ گئی؟ باقی سب کو میں ڈیلیور کیوں نہیں کر پا رہا؟

آپ بتائیں، اب میں آپ سے پوچھ رہا ہوں، اگر میں کہوں کہ صرف ایک دن کسی بھی سکرین سے دور گزار لیں تو کیا آپ کے لیے ایسا ممکن ہے؟

صبح اٹھتے ہی موبائل سکرین، ٹی وی سکرین، کمپیوٹر کی سکرین، لیپ ٹاپ سکرین، ان سب سے نکلے اور خدا نے عطا کی ہو تو گاڑی کی سکرین، سامنے لگی ونڈ سکرین، گھڑی کی سکرین اور ہر جگہ پہ ایک ٹچ!

ہم بڑا خوش کہ چیزیں ہمارے ٹچ سے کنٹرول میں ہیں لیکن کنٹرول کس کی ساری زندگی ہو چکی ہے؟

کتنی بار صبح اٹھ کے باہر کھڑکی کھول کر دیکھنا نصیب ہوا ہے؟ چھت پہ جا کر پتنگیں آپ نے آخری بار کب دیکھی تھیں؟ بارش دیکھتے ہی ساری دنیا موبائل نکال لیتی ہے، نہائے کب تھے اس میں، یاد بھی ہے؟

بھنورے کیا جوگی ہوتے ہیں؟ نہیں دل کے روگی ہوتے ہیں۔۔۔ کان ایسا کچھ سننا چاہتے ہیں، آنکھیں چار چراغ پانچوں وقت ڈائریکٹ سیدھے آمنے سامنے جلتے دیکھنا چاہتی ہیں اور میری بات پوچھیں تو کچھ ایسا پڑھنا چاہتی ہیں جو آج تک پڑھا لکھا سب کچھ بھلا دے۔ دماغ صاف سلیٹ ہو اور بس دو چار لفظ ہوں۔

رش بڑھ گیا ہے ۔۔۔ آنکھیں وائٹ سپیس چاہتی ہیں!

------------------------------------------------------------

*ایک روپا: سہیل اصغر کا مشہور ڈائیلاگ ڈرامہ سیریل خواہش میں

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ