پاکستان میں بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان کے بارے میں آگاہی کی سفیر ماہرہ خان نے کہا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس بارے بات ہو اور مرد اس بارے میں ضرور بات کریں۔
دنیا بھر میں اکتوبر کو دوران بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان کے بارے میں آگاہی کے لیے وقف کیا جاتا ہے۔
عالمی شہرت یافتہ اور پاکستان کی صف اول کی اداکارہ ماہرہ خان نے کہا ہے کہ بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی مہم بہت کامیابی سے جاری ہے اور اس جانب کئی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ماہرہ خان نے کہا کہ وہ اس بارے میں کافی جذباتی ہیں اور انہیں اس مقصد سے منسلک ہوئے اب 10 سال ہوگئے ہیں اور اس دوران انہوں نے زیادہ تر شوکت خانم ہسپتال کے ساتھ ہی کام کیا ہے جس سے واضع فرق سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شوکت خانم ہسپتال کے علاوہ بھی دیگر تنظیموں کے ساتھ وہ اس مرض کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے کام کرتی رہی ہیں اور جو بھی ان کے پاس اس لیے آتا ہے وہ اس میں شامل ہوجاتی ہیں۔
ماہرہ خان نے کہا کہ ’10 سال پہلے جن لڑکیوں سے آگاہی، اس سے بچاؤ یا تشخیص کے لیے بات کرتے تھے، ان کے رویے اور آج کی لڑکیوں کے رویوں میں بہت فرق ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اچھی بات یہ ہے کہ اب لوگ بات کرنے لگے ہیں، اب ادراک ہوگیا ہے، کیوں کہ پہلے لوگ بات ہی نہیں کرتے تھے، انہیں ’بریسٹ‘ لفظ سے تکلیف ہوتی تھی، انہیں شرم آتی تھی اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ شرم کو بریسٹ کینسر سے جوڑ دیا گیا ہے جبکہ یہ بھی جسم کے دیگر اعضا کی طرح ایک حصہ ہے۔‘
اداکارہ کے مطابق: ’اب بھی کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ’بریسٹ‘ اوہ نہیں نہیں نہیں، بریسٹ کینسر، اوہ نہیں، اگرچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگ جانیں کہ پاکستان میں ہر 9 میں سے 1 خاتون اس مرض میں مبتلا ہے، یہ بہت بڑی تعداد ہے۔‘
ماہرہ خان نے کہا کہ ’یہ بہت ضروری ہے کہ اس کے بارے میں بات کی جائے، آگاہ کیا جائے بلکہ ہمارے گھروں کے مردوں کو بھی کھُل کر اس پر بات کرنی چاہیے، کیوں کہ مسئلہ تب آتا ہے جب عورت بول نہیں پاتی، اسے محسوس ہوتا ہے کہ میرا شوہر کیا کہے گا، میرا بھائی کیا کہے گا، میرا بیٹا کیا کہے گا۔‘
ماہرہ خان نے مزید کہا کہ بریسٹ کینسر ایک ایسا کینسر ہے جسے اگر ابتدا ہی میں تشخیص کرلیا جائے تو اس کا علاج ممکن ہے، آپ اسے شکست دے سکتے ہیں، اس لیے بات کرنا ضروری ہے۔
ماہرہ خان نے اس ضمن میں زور دیا کہ خواتین کو ہر مہینے خود اپنا معائنہ کرنا چاہیے۔
’اب تو ڈیجیٹل دور میں گوگل ہے، یوٹیوب ہے، بہت سے وسائل ہیں جنہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘