عمران خان کب تک مکمل صحت یاب ہوسکتے ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے حملے کے بعد لانگ مارچ کو اپنی صحت یابی تک موخر کردیا ہے، جس کے بعد سے یہ سوال سب کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے کہ انہیں مکمل طور پر ٹھیک ہونے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان چار نومبر 2022 کو لاہور کے ایک ہسپتال میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرنے کے بعد وہیل چیئر پر بیٹھے ہوئے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خود پر ہونے والے حملے کے بعد لانگ مارچ کو اپنی صحت یابی تک موخر کردیا ہے، جس کے بعد سے یہ سوال سب کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے کہ عمران خان کب تک مکمل صحت یاب ہوسکتے ہیں۔

جمعے کو شوکت خانم ہسپتال میں زیر علاج عمران خان نے وہیل چیئر پر بیٹھ کر خطاب کیا، جس میں انہوں نے اپنی صحت کے حوالے سے اپ ڈیٹ دینے کے ساتھ ساتھ صحت یابی کے بعد اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے چیئرمین پی ٹی آئی کی مکمل صحت یابی اور ملک میں جاری احتجاج کے نتاظر میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ایسی صورت حال میں مستقبل میں کیا ہوسکتا ہے؟

ایک جانب جہاں عمران خان کی صحت سے متعلق تجاویز سامنے آ رہی ہیں، وہیں یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ عمران خان کو لگنے والی گولی اور اس کا زخم کتنا گہرا ہے؟ اور ان کو مکمل طور پر ٹھیک ہونے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ہڈیوں کے ڈاکٹر احتشام علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گولی لگنے سے چوٹیں مختلف نوعیت کی ہو سکتی ہیں۔

’کچھ جلد کو چھو کر گزر جاتی ہیں، کچھ پٹھوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور کچھ ہڈی کے اندر پھنس سکتی ہیں۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ شریانوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے جو اعضا کے نقصان کا بھی سبب بن سکتا ہےاور بڑی مقدار میں خون بھی ضائع ہو سکتا ہے۔ ایسی چوٹ بھی لگتی ہے جو ہڈی کو توڑتے ہوئے نکل جاتی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’نیوز چینلز پر چلنے والے سی ٹی سکین رپورٹس کے مطابق عمران خان کی بڑی شریان کو نقصان نہیں پہنچا اور پوری ہڈی ڈس لوکیٹ (اپنی جگہ سے ہلی نہیں) بلکہ اس کا کچھ حصہ ہی ڈس لوکیٹ ہوا ہے، جسے عموماً چھوٹی سے درمیانی سطح کی چوٹ کہا جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں ریکوری جلد ممکن ہوتی ہے۔‘

عمران خان نے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد اپنی پہلی میڈیا گفتگو سے پہلے اپنے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان کو اپنی طبی حالت بیان کرنے کو کہا۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے میڈیا بریفنگ میں ایکسرے اور سی ٹی سکین کی تصاویر کے ذریعے عمران خان کی صحت کی صورت حال بتائی۔

اس عمر کے افراد کی ریکوری کب تک ممکن ہو سکتی ہے؟

سابق وزیراعظم عمران خان کی عمر 70 برس ہے، جب ڈاکٹر احتشام سے اس عمر کے افراد کی ریکوری سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں فٹنس عمر سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔

بقول ڈاکٹر احتشام: ’عمران خان کی ہڈیاں مضبوط دکھائی دیتی ہیں حالانکہ اس عمر کے افراد کی ہڈیاں قدرے کمزور ہوتی ہیں۔ ایسی ہڈیاں ریکور ہونے میں چھ سے آٹھ ہفتے لیتی ہیں۔ ریکوری مختلف پہلوؤں سے جڑی ہوتی ہے، جس میں تندرستی، کھانے پینے اور ورزش کرنے سمیت اور پہلو بھی شامل ہیں۔‘

انہوں نے بتایا: ’اگر انفیکشن پھیلتا ہے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اگر بڑی شریان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تو مکمل ریکور ہو سکتے ہیں۔ اگر کسی زخم یا چوٹ کی جگہ پر انفیکشن نہیں ہوگا تو وہ ٹھیک ہو جائے گا لیکن اگر وہی انفیکشن پھیلتا ہے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ موجودہ صورت حال میں ریکوری صحیح طریقے سے ہوسکتی ہے۔‘

عمران خان پر حملہ اور معالج کی رائے

شوکت خانم ہسپتال میں عمران خان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے گذشتہ روز سکرین پر دکھائے جانے والے دو ایکسرے عمران خان کے تھے، جو ان کی دائیں ٹانگ کے تھے۔ ایک ایکسرے سامنے سے اور دوسرا سائیڈ سے لیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق: ’ان کی ٹانگ میں گولیوں کے دو ٹکڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ٹانگ کے نچلے حصے پر مزید دو گولیوں کے ٹکڑے نظر آ رہے ہیں، ان میں سے ایک گولی کے حصے نے ’ٹبیا‘ ہڈی کو نقصان پہنچایا ہے جس وجہ سےفریکچر ہوا ہے یعنی ہڈی کا ٹکڑا اکھڑ گیا ہے۔ اس ٹانگ کی شریان کے بالکل قریب گولی کے چھوٹے حصے نظر آ رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ چونکہ اس بڑی شریان نے جسم کے باقی حصوں کو خون کی فراہمی کرنی ہوتی ہے، اس کے کٹ جانے سے بہت تیزی سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹانگ سے چاروں ٹکڑوں کو نکال دیا گیا ہے۔

بائیں ٹانگ کے ایکسرے سے متعلق انہوں نے بتایا: ’عمران خان کی اس ٹانگ میں چھوٹے ٹکڑے موجود ہونے کے باوجود فریکچر نہیں ہوا۔ انہیں نکالنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ یہ ٹانگ کے بڑے ڈھانچے کے لیے ممکنہ طور پر خطرناک نہیں تھے۔ آپ کے سامنےخطرے کی نوعیت بھی رکھ دی ہے۔‘

حکومت کا کیا کہنا ہے؟

اس واقعے کے بعد حکومت کی جانب سے عمران خان کی صحت سے متعلق تفصیل کو مسترد کر دیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’عمران خان ایک جھوٹے انسان ہیں، وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ انہیں چار گولیاں نہیں لگیں، کوئی آزاد میڈیکل بورڈ بیٹھے تو ان کا جھوٹ پکڑا جائے گا۔‘

وزیر داخلہ نے مزید کہا: ’ہم نے پہلے ہی کہا ہے کہ اس واقعے پر جے آئی ٹی بننی چاہیے، جس میں تمام ایجنسیز کے سینیئر اراکین ہوں اور واقعے کی صاف و شفاف انکوائری کی جائے۔‘

عمران خان نے تین نومبر 2022 کو شہر وزیر آباد میں اپنے اوپر ہونے والے حملے کا ذمہ دار وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک فوجی افسر کو ٹھہرا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے عمران خان کے الزامات کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست